
کتاب کو کیسے شائع کیا جائے
پیر 15 مارچ 2021

ذیشان نور خلجی
(جاری ہے)
یوں سمجھ لیجیے کہ کتاب کی اشاعت کو لے کر مصنف حضرات بہت زیادہ پریشان ہیں ایک تو کتاب لکھنے میں جو محنت کرنا پڑتی ہے انہیں اس کا معاوضہ نہیں ملتا۔
دوسرا یہ کہ اپنی جیب سے پیسے لگا کر بھی کوئی خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوتا۔ لیکن یہاں ایک بات کہنا ضروری سمجھتا ہوں ایک ٹوٹا پھوٹا ہی سہی لیکن رائٹر ہونے کے ناطے میرا یہ ماننا ہے کوئی بھی رائٹر پیسوں کے لئے نہیں لکھتا بلکہ صرف اپنے دل کی آواز پر لبیک کہتا ہے لہذا اسے پیسوں سے تو کوئی سروکار نہیں ہوتا لیکن پھر کسی نہ کسی طرح سے اشاعت کے بعد بھی کتاب کو کوئی خاص گھاس نہیں ڈالی جاتی اور اصل مسئلہ بھی یہی ہے۔دیکھیے، ہم اخلاقیات کے جتنے مرضی درس دے لیں لیکن سچ تو یہ ہے کہ زمانے کی چال بڑی زبردست ہے وقت بہت آگے نکل چکا ہے ہمیں اس چال کو سمجھنا ہو گا۔
پبلشرز برے ہیں، اچھے ہیں، ان کا رویہ کیسا ہے اس حوالے سے بات کرنے کا کوئی فائدہ نہیں، یہ سب ماضی کی باتیں ہیں۔ آج وقت پبلشرز کی گرفت سے بھی نکل چکا ہے۔ ہاں گاہک کی، ریڈر کی بات ضرور کی جائے گی۔ تو ایسا ہے کہ گاہک کے پاس اتنا وقت نہیں کہ وہ کتاب کو پڑھے اور اگر وقت ہے بھی تو بھی وہ خرید کر نہیں پڑھنا چاہتا۔
دیکھیے، میں کتاب لکھنے کی یا چھپوانے کی مخالفت نہیں کر رہا کیوں کہ کتابیں لکھی بھی جاتی رہیں گی چھپتی بھی رہیں گی اور پڑھی بھی جاتی رہیں گی۔ لیکن اس حوالے سے رائٹر کو یہ سوچنا ہو گا کہ وہ کتاب کو کیسے چھپوائے کہ اس کا لکھا قاری تک آسانی سے پہنچ سکے اور پھر وہ اسے پڑھ بھی سکے۔ کیوں کہ میرا ماننا ہے جب ایک رائٹر کا لکھا ہوا ریڈر پڑھ لیتا ہے تو رائٹر کے پیسے پورے ہو جاتے ہیں اس حوالے سے میری یہ رائے ہے کہ اگر کوئی رائٹر اتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ کتاب کی اشاعت کے لئے پیسوں کا بندوبست کر سکے یا اشاعت کے بعد اسے بیچنے کا بوجھ اپنے کندھوں پر اٹھا سکے تو پھر اسے چاہئیے کہ کتاب پی ڈی ایف فارمیٹ میں پبلش کروا لے اور ہر علم دوست انسان کو بلا معاوضہ فراہم کرے یا پھر یہ ہو سکتا ہے کہ انٹرنیٹ پر ایک سستی سی ویب سائٹ تیار کروائے اور اپنا لکھا کتاب کی صورت میں وہاں ڈال دے۔ میں نہیں سمجھتا کہ ایک نو آموز لکھاری کے پاس اس کے سوا کوئی بہتر حل موجود ہے کیوں کہ یہاں بہت سے نامور مصنفین کی کتابیں بھی صرف پانچ دس کاپیوں کے عوض ہی چھپ رہی ہیں جس کو وہ یار لوگوں میں بانٹ دیتے ہیں۔ جب کہ دوسری طرف ایک ایسا لکھاری ہے جس کا نام بھی سوائے گھر والوں کے کوئی نہیں جانتا تو اگر وہ یہ امید لگائے بیٹھا ہے کہ اس کو کتاب کا معاوضہ ملے گا یا لوگ اس کی کتاب خریدیں گے تو ایسا سوچنا کم عقلی ہے۔
کالم نے یہ انڈہ دیا ہے کہ اگر مصنف اتنی استطاعت نہیں رکھتا کہ کتاب چھپوانے کا خرچ برداشت کر سکے تو اسے جدید تقاضوں کے مطابق کتاب کی اشاعت پی ڈی ایف فارمیٹ یا پھر اپنی کم قیمت ویب سائٹ پر کروانی چاہئیے۔
لیکن اگر خرچ برداشت کر سکتا ہے تو بھی عوام کے لئے ہر دو فارمیٹ میں کتاب کی اشاعت لازمی کروائے کیوں کہ ہارڈ کاپی کی اپروچ بہت کم ہوتی ہے بنسبت سافٹ کاپی کے۔
اب انڈے سے چوزہ آپ نے خود نکالنا ہے اور وہ ایسے کہ اوپری خانے میں میل ایڈریس درج ہے لہذا کتاب کی اشاعت سے متعلق کوئی نیا آئیڈیا جو آپ کے ذہن میں ہو تو وہ لازمی مجھ سے شئیر کریں۔ یار زندہ صحبت باقی۔
ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
تازہ ترین کالمز :
متعلقہ عنوان :
ذیشان نور خلجی کے کالمز
-
امام صاحبان کے غلط رویے
بدھ 6 اکتوبر 2021
-
مساجد کے دروازے خواتین پر کھولے جائیں
منگل 28 ستمبر 2021
-
اللہ میاں صاحب ! کہاں گئے آپ ؟
جمعرات 16 ستمبر 2021
-
مندر کے بعد مسجد بھی گرے گی
پیر 9 اگست 2021
-
جانوروں کے ابو نہ بنیے
جمعہ 23 جولائی 2021
-
عثمان مرزا کیس کے وکٹمز کو معاف رکھیے
ہفتہ 17 جولائی 2021
-
بیٹیوں کو تحفظ دیجیے
پیر 28 جون 2021
-
مساجد کی ویرانی اچھی لگتی ہے
پیر 7 جون 2021
ذیشان نور خلجی کے مزید کالمز
کالم نگار
مزید عنوان
UrduPoint Network is the largest independent digital media house from Pakistan, catering the needs of its users since year 1997. We provide breaking news, Pakistani news, International news, Business news, Sports news, Urdu news and Live Urdu News
© 1997-2025, UrduPoint Network
All rights of the publication are reserved by UrduPoint.com. Reproduction without proper consent is not allowed.