عزم، حوصلے اور نظم وضبط کے بے مثال 76 روز: ووہان میں لاک ڈاؤن ختم

بدھ 8 اپریل 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

چودھویں کے چاند کی روشنی نے ووہان میں پورے افق کو منور کر رکھا تھا۔  کچھ بھی پوشیدہ نہیں تھا پوری دنیا کھلی آنکھوں سے ناممکن کو ممکن ہوتا دیکھ رہی تھی۔ جیسے ہی رات کے بارہ بجے اور گھڑیال نے آٹھ اپریل کی آمد کا اعلان کیا، ووہان شہر سے باہر جانے والوں راستوں پر موجود سکیورٹی اہلکاروں نے رکاوٹیں ہٹانا شروع کردیں، ووہان کا لاک ڈاؤن ختم ہوا اور لوگ اپنی اپنی منزلوں کی جانب سفر اختیار کرنے لگے۔

ابتدائی گھنٹوں میں میلوں تک ٹریفک کی قطاریں دکھائی دیں۔ ووہان کے شہریوں نے اپنی قیادت کے فیصلوں کا احترام کیا ، 76 روز تک مثالی نظم وضبط اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور وبا کو شکست دے دی۔
ووہان میں آمد ورفت کا ایک بڑا انحصار ریل پر ہے۔ لہذ ا لاک ڈاؤن ختم ہوتے ہی سڑکوں کے ساتھ ساتھ ریل سے بھی سفر کا آغاز ہو گیا ہے۔

(جاری ہے)

چائنا ریلوے کارپوریشن کے ووہان بیورو کے متعلقہ محکمے کے سربراہ کا کہنا ہے کہ بدھ کے روز ووہان کے اسٹیشنوں سے شنگھائی ،  شن ژن ، چھانگ دو  ، فوجو ، نان نینگ اور دیگر مقامات کے لئے  276 مسافر ٹرینیں روانہ ہوں گی ۔

ٹکٹس کی فروخت سے ظاہر ہوتا ہے کہ آٹھ تاریخ کو پچپن ہزار سے زائد مسافر  بذریعہ ٹرین  وو ہان سے روانہ ہوں گے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ ووہان کے لاک ڈاؤن کا خاتمہ چین کے لئے صدر شی جن پنگ کی قیادت میں کووڈ-19 کے خلاف لڑی جانے والی عوامی جنگ میں حتمی فتح حاصل کرنے کے لئے ایک اہم سنگ میل ثابت ہوگا۔
بیجنگ میں 28 جنوری کو عالمی ادارہ صحت کے  ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ادہانوم گیبریسس سے ووہان کے لاک ڈاؤن کے تناظر میں بات چیت کرتے ہوئے چین کے صدر شی جن پھنگ نے کہا تھا کہ ان کے لئے اپنے عوام کی زندگیوں کی حفاظت تمام چیزوں سے بڑھ کر ہے۔


جنوری ہی میں عالمی ادارہ صحت کے مشترکہ عالمی مشن نے نو روز تک چین کووڈ-19 کے خلاف چین کی جانب سے اختیار کئے جانے والے اقدامات کا جائزہ لیا۔ اس مشن کے سربراہ بروس ایلورڈ جو کہ کینیڈا سے تعلق رکھتے ہیں اور وبائی امراض کے معروف ماہر بھی ہیں انہوں نے اس وقت چین کے ان اقدامات کو نا قابل یقین قرار دیا تھا۔ بروس ایلورڈ نے چین پر اظہار اعتماد کے لئے تاریخی الفاظ ادا کئے تھے۔

" اگر میں اس وبا کا شکار ہو جاتا ہوں تو میں چین میں علاج کروانے کو ترجیح دوں گا۔
تئیس جنوری کو ووہان کے انسداد وبا کے کمانڈ سینٹر نے نوٹس نمبر 1 جاری کیا جس کے مطابق صبح دس بجے سے ووہان سے ہوائی اور ریلوے سفر کو عارضی طور پر معطل کردیا گیا ۔ اسی روز وزارت ٹرانسپورٹ نے فوری طور پر مطلع کیا کہ ملک بھر سے ووہان جانے والی سڑکوں اور آبی گزرگاہوں سے مسافروں کی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔

ووہان کے لاک ڈاؤن کو کچھ حلقوں کی طرف سے تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا اور اسے انسانی حقوق کی خلاف ورزی سے تعبیر کیا گیا لیکن چین کا موقف تھا کہ پہلا حق انسانی جان کی حفاظت اور تحفظ ہے۔
دنیا  نے دیکھا کہ  76 روز تک ایک کروڑ سے زائد افراد ایک شہر میں محصور رہے۔ بظاہر یہ ناممکن دکھائی دیتا تھا  لیکن چینی قوم نے اپنے نظام کی مضبوطی سے یہ ثابت کردیا کہ بڑے مقاصد کے حصول کی راہ میں کچھ بھی ناممکن نہیں ہوتا۔


 
لاک ڈاؤن کے مرحلے کے بعد حکومت نے پورے ملک سے وبائی ماہر اکٹھے کیے اورووہان شہر میں 12دنوں میں ہزار سے زائد سے بستروں کے دوعارضی ہسپتال قائم کردئیے جن میں سے ایک کی گنجائش بارہ سو بستر اور دوسرے کی سولہ سو بستر تھی۔  اس دوران صوبہ ہونے میں چودہ سے زائد فیلڈ ہسپتال بھی قائم کئے گئے جہاں دوسرے شہروں اور صوبوں سے آنے والے ڈاکٹر تعینات ہوئے۔

اگلے مرحلے میں خوراک اور اشیائے ضروریہ کی فراہمی کے لئے آئرن ولنٹیئرز کے نام سے ایک رضاکار فورس قائم کردی گئی۔ ہرکوئی اپنے اپنے کام پر لگ گیا، صبح و شام اور رات ودن کی تمیز ختم کردی گئی۔ چین کے اس لاک ڈاؤن کا یہ نتیجہ نکلا کہ اب چین میں کرونا وائرس کا کوئی بھی نیا مریض نہیں ہے۔ ووہان میں معمولات زندگی بحال ہوچکے ہیں۔ تمام فیلڈ ہسپتال مریض نہ ہونے کی وجہ سے بند کر دئیے گئیے ہیں۔


یہ ان اقدامات کا فیضان ہے کہ چین وائرس سے بڑی تیزی سے محفوظ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب چین دنیا کا وہ پہلا ملک بن جائے گا جو کورونا وائرس سے مکمل طور پر پاک ہوگا۔
آپ اسے حسن اتفاق کہیئے یا قدرت کا انتخاب جب ووہان میں لاک ڈاؤن ختم ہو رہا تھا تو چین میں شب برات کی بابرکت گھڑیاں تھیں۔ آج پاکستان میں شب برات ہے۔ میں امید کرتا ہوں پاکستانی قوم گھروں میں رہ کر اللہ کے حضور سربسجود ہوگی اور باہمی اتفاق و اتحاد سے وبا کے خلاف کامیابی کے لئے دعا کرے گا۔ انشااللہ پاکستان بھی جلد اس مشکل کے خلاف سرخرو ہوگا۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :