ملکوں اور اقوام کی ترقی میں میڈیا کا کردار

ہفتہ 19 ستمبر 2020

Zubair Bashir

زبیر بشیر

اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف کے حصول میں سے ایک اہم ترین ہدف غربت کے خاتمے کا حصول ہے اور چین اس ہدف کے قریب ترین پہنچ چکا ہے۔ چینی میڈیا خصوصاً چائنا میڈیا گروپ نے عوامی جمہوریہ چین کی ان کامیابیوں کو دنیا بھر میں متعارف کروانے اور چین کے اس میدان میں حاصل کردہ تجربات  کو دنیا کے ساتھ شئیر کرنے کے  بھرپور جدو جہد کی ہے۔


اقوام متحدہ کے قیام کی پچہترویں سالگرہ کے موقع پر اقوام متحدہ کے پائیدار ترقیاتی اہداف اور چین میں انسداد غربت کے تجربات کے موضوع پر آن لائن سمینار کا حال ہی میں انعقاد ہوا۔ انتالیس ممالک اور علاقوں کے تقریباً ایک سو چالیس سابقہ اعلیٰ سیاستدانوں ، بین الاقوامی اداروں اور تھنک ٹینکس کے مندوبین نے اس سیمنار میں شرکت کی ۔

(جاری ہے)

انہوں نے چین اور عالمی سطح پر  غربت کے خاتمے کے تجربات اور بنی نوع انسان کی پائیدار ترقی کے اہداف کی تکمیل کے طریقہ کار  پر تبادلہ خیال کیا ۔


اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل بان کی مون نے تصدیق کی کہ چین کے غیر معمولی ترقیاتی عمل نے عالمی سطح پر اقوام متحدہ کے ہزاریہ ترقیاتی اہداف کے حصول میں بھرپور حصہ ڈالا  ہے ، اور اس بات پر زور دیا ہے کہ  عالمی سطح پر پھیلنے والے  نوول کورونا وائرس  کےنمونیا  کے تناظر میں اور بڑھتی ہوئی غیر یقینی صورتحال کے تناظر میں دنیا کو 2030 کے اہداف  کے حصول کے لیے زیادہ سے زیادہ کوششوں کی ضرورت ہے ۔

  انہوں نے مزید کہا کہ اس دوران چین کا کردار ناگزیر ہے۔
اس موقع پر  چائنا میڈیا گروپ کے ڈائریکٹر جنرل شن ہائی شونگ نے اظہار خیال کرتے ہوئے پوری دنیا میں غربت کے خاتمے میں میڈیا کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ میڈیا اس حوالے سے نہایت اہم اور ذمہ دارانہ کردار ادا کر سکتا ہے۔ اس حوالے سے چائنا میڈیا گروپ کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سی ایم جی نے اپنی ذمہ داریوں کو فعال طور پر نبھایا ہے۔

غربت کے خاتمے کی مہم کے دوران چائنا میڈیا گروپ نے مختلف کامیاب کہانیوں کی شاندار کوریج کی، ان کا مختلف زبانوں میں ترجمہ کیا اور متعدد نیو میڈیا پلیٹ فارمز اور چینلز سے انہیں نشر کیا۔ دنیا کے ساتھ غربت کے خاتمے کی راہ پر چین کی شاندار کامیابیوں کا تبادلہ کیا۔
میڈیا کا کردار کسی بھی ملک کے بگاڑ یا سنوارنے میں اہم ہوتا ہے یا یوں کہہ لیں کہ اس کے ہماری زندگی پر بہت سے مثبت اور منفی اثرات مرتب ہوئے ہیں۔

آج کے دور میں سوشل میڈیا ذندگی کا اہم ترین حصہ بنتا جا رہا ہے۔ کسی بھی ملک کا میڈیا اس ملک کے معاشرے کی اصلاح کرتا ہے۔ اس کے بناءکسی بھی ملک سے روابط نہ ممکن سے ہوگئے ہیں۔میڈیا کے ذریعے ہم کسی بھی ملک کے معاشی حالات کو یکسر تبدیل کر سکتے ہیں اور اس کے صحیح استعمال سے ہم معاشرے میں بہتری لا سکتے ہیں لیکن میڈیاکی طاقت کا غلط استعمال کسی بھی ملک کے حالات اور معاشی نظام کو درہم برہم کرسکتے ہیں۔

میڈیا ایک طاقت ہے اور اس طاقت کو لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے استعمال کیا جائے نا کہ لوگوں کو گمراہ کرنے کے لئے کیا جائے۔ بد قسمتی سے پاکستانی میڈیا مغرب کی عکاسی کرتا نظر آتا ہے۔ ہمارے پاکستانی ٹی وی اینکرز اور ٹی وی پروگرامز اور چینلز ملک کی منفی تصویر کشی پیش کرتے نظر آ رہے ہیں اور سب ایسی نشرواشاعت میں مصروف ہیں جس کی مثال نا ممکن ہے۔

ملک میں تمام چینلز کے درمیان ایک ریٹنگ کی دوڑ شروع ہو چکی ہے اور اس دوڑ میں سب سے آگے نکلنے کی خاطر وہ صرف اسی خبر کو تر جیح دیتے ہیں جو ذیادہ ریٹنگ کا باعث ہو اور اس دوڑ میں وہ خبروں کے معیار کو نظر انداز کرتے نظرآرہے ہیں۔وہ ہر اس خبر کو پس پشت ڈال رہے ہیں جو اصل اہمیت کی حامل ہیں۔ میڈیا معلومات کا ایسا بڑا ذریعہ ہے جس کے ذریعے ہم سارے جہان کی معلومات حاصل کرنے میں باآسانی کامیاب بھی ہیں مگر بد قسمتی سے ہمارا آج کا میڈیا صرف پیسے کمانے کا ذریعہ بنتا نظر آرہا ہے۔

پاکستانی میڈیا آج کل جو مواد نشر کر رہا ہے وہ کسی طور بھی ہمارے نوجوان نسلوں کے لئے مناسب نہیں ہے۔ اس کے ذریعے ان کے ذہنوں پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔ پاکستانی ڈرامے زیادہ تر غیر ممالک کی پوشاک اور رہن سہن کو ترجیح دے رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے ہمارے گھروں میں بھی بہت سے مسائل سر اٹھا رہے ہیں۔یہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہم میڈیا کے ذریعے ان غیر ممالک کے غلام بنتے جا رہے ہیں اور ہربد تہذیب چیز اور پہناوہ اپنا رہے ہیں جو ہمارا فیشن کہلا رہا ہے۔

۔ فیشن کے نام پر ہم اپنے کلچر اور مذہبی پہناوے سے کوسوں دور ہوتے جارہے ہیں اور یہ ہماری بد ترین بدقسمتی ہی ہے۔پاکستانی میڈیا کے ذریعے ہماری قومی زبان بھی بہت زیادہ متاثر نظر آتی ہے۔
ہم اس معاشرے میں کامیاب ہونے کے لئے میڈیا کے ہی محتاج ہیں۔ اسی کی بناءپر ہم پوری دنیا سے روابط قائم کیے ہوئے ہیں۔ میڈیا کو بہتر سے بہتر بنانا ہوگا۔ معیار صحافت کی اشد ضرورت ہے۔ میڈیا معاشرے کو سنوارنے میں اپنا قلیدی کردار ادا کرے نا کہ معاشرے کو روشن چہرے کو مسخ کیا جائے۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :