سال 2021 میں چینی خارجہ امور کی سمت کیا ہوگی؟

منگل 9 مارچ 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

چین میں سال کے آغاز میں سیاسی ترجیحات طے کر لی جاتی ہیں۔  تیرہویں قومی عوامی کانگریس کے چوتھے سالانہ اجلاس  کے انعقاد کے دوران ، سات تاریخ کو  چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے ایک پریس کانفرنس  منعقد کی گئی ۔ اس دوران چین کے ریاستی کونسلر اور وزیرخارجہ جناب وانگ ای نے چین کی سفارتی کے کلید ی پہلوؤں پر تفصیلی روشنی ڈالی۔

    
جناب  وانگ ای نے نشاندہی کی کہ چین کے لئے ، 2021 ایک سنگ میل کا سال ہے۔ چین کی سفارت کاری ایک نیا سفر طے کرے گی، مرکزی رہنما کی قیادت میں سفارت کے میدان میں نئے شاندار باب رقم کرےگی۔
ہانگ کانگ کے امور کا ذکر کرتےہوئے جناب   وانگ ای نے کہا  کہ ہم  "ایک ملک ، دو نظام" ، "ہانگ کانگ کی  حکمرانی ہانگ کانگ کے عوام  کے ہاتھ میں" ، اور ہانگ کانگ کی  اعلیٰ خودمختاری سمیت تمام اصولوں پر مضبوطی سے قائم رہنے کے لئے پر اعتماد ہیں تاکہ ہانگ کانگ کامستقبل بہتر سے بہتر ہو۔

(جاری ہے)

وانگ ای نے اس بات پر زور دیا کہ ہانگ کانگ خصوصی انتظامی علاقےکے انتخابی نظام کو بہتر بنانے اور مکمل کرنےاور "محب وطن لوگوں کے ہاتھ میں  ہانگ کانگ کی  حکمرانی " کا مقصد نہ صرف ہانگ کانگ میں امن و استحکام کو یقینی بنانا ہے بلکہ یہ "ایک ملک ، دو نظام"  کی پالیسی کا تقاضہ بھی ہے۔ یہ آئین کی طرف سے  قومی عوامی  کانگریس کو سونپے گئے اختیارات اور ذمہ داریاں  ہیں جو سو فیصد  قانونی اور جائز ہیں۔


چین امریکہ تعلقات کے بارے میں چینی وزیر خارجہ  نے کہا کہ دونوں ممالک کے عوام کی ترقی اور بہتری کے لئے تعاون چین اور امریکہ کا اہم ترین مشترکہ انتخاب ہونا چاہیے۔ دونوں ممالک کو ایک دوسرے کے اندرونی امور میں مداخلت نہ کرنے کے اصول پر کاربند رہناچاہیے۔چینی صدر شی جن پھنگ  نے امریکی صدر  بائیڈن کے ساتھ  جو ٹیلی فونک بات  چیت کی تھی اس میں  دو طرفہ تعلقات  کے  صحیح راستے پر واپس آنے کے لئے کوشش کی سمت پر روشنی ڈالی گئی تھی۔

چین امریکہ کے ساتھ  تبادلہ خیال کرنے اور تعاون کو وسعت دینے کے لئے تیار ہے۔ امید ہے کہ امریکہ تمام بلا جواز پابندیوں کو ختم کرے گا۔  
تائیوان کے مسئلے پر انہوں نے  کہا کہ ایک چین کا  اصول چین امریکہ تعلقات کی سیاسی بنیاد اور ناقابل تسخیر سرخ لکیر ہے۔ چین کی حکومت کے پاس تائیوان کے معاملے پر سمجھوتہ کرنے کی کوئی گنجائش نہیں ہے اور نہ ہی مراعات کی کوئی گنجائش ہے۔

وانگ ای نےکہا کہ تائیوان چین کا ایک اٹوٹ حصہ ہے، چین کی قومی وحدت ضرور عمل میں لائی جائےگی۔انہوں نے  نئی امریکی حکومت پر زور دیا کہ وہ تائیوان کے معاملے کی اعلیٰ حساسیت کو پوری طرح سے سمجھے ، ایک چین کے اصول اور اس سے متعلق چین- امریکہ تین مشترکہ اعلامیوں پر عمل پیرا رہے، سابق امریکی حکومت کی خطرناک پالیسیوں کو ترک کرے اور  تائیوان کے امور پر احتیاط سے کام لے۔

 
وانگ ای نے کہا کہ چین ویکسین پر قومی پرستی کی مخالفت کرتا ہے اور ویکسین کے تعاون کو  اپنے سیاسی مقاصد  کو پورا کرنے کی کوشش کے طور پر استعمال کرنے کی  مذمت کرتا ہے۔ چین  نے سب سے پہلے وعدہ کیا کہ چین  ویکسین کو   عالمی عوامی پروڈکٹ بنائے گا ۔ چین نے  ترقی پزیر ممالک کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے  ایک کروڑ  ویکسین کی فراہمی کا وعدہ کیا۔

اور چین  69  ترقی پزیر ممالک کو مفت ویکسین کو فراہم کر رہا ہے اور 43 ممالک کو ویکسین برآمد کر رہا ہے۔  چینی ویکسین کی حفاظت اور تاثیر کو مختلف ممالک نے وسیع  پیمانے پر تسلیم کیا ہے۔  
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا ہے کہ چین اور آسیان ممالک کو جنوبی بحرہ چین کے مسئلے پر اختلافات پر قابو پانا چاہیے، مشاورتی عمل کو آگے بڑھانا چاہیے، جنوبی بحیرہ چین میں تمام فریقین کے درمیان طے پانے والے اعلامیے پر عمل کرنا چاہیے، باہمی اعتماد وتعاون کومضبوط بنانا چاہیے، اور جنوبی بحیرہ چین کے استحکام کا مشترکہ طور پر تحفظ کرنا چاہیے۔

 
چین کے وزیر خارجہ وانگ ای نے کہا کہ سنکیانگ میں نام نہاد اصطلاح "نسل کشی" بالکل بے بنیاد ہے، یہ محض جھوٹ اور افواہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ ہم تمام ممالک کی شخصیات کے دورہ سنکیانگ کا خیر مقدم کرتے ہیں تاکہ وہ اپنی آنکھوں سے سچ دیکھ سکیں اور خود افواہ سازوں کو شکست دے سکیں۔
وانگ ای نے کہا کہ گزشتہ چالیس برسوں میں سنکیانگ میں ویغور قومیت کی آبادی میں  پچپن لاکھ پچاس  ہزار سے بڑھ  کر ایک کروڑ بیس لاکھ تک جا پہنچی ہے۔

اور گزشتہ ساٹھ سالوں میں سنکیانگ  کے  مجموعی معاشی حجم میں 200 گنا سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ متوقع عمر تیس سال سے بہتر سال تک  جا پہنچی ہے۔ ان لوگوں نے ، جو  سنکیانگ گئے تھے ،  مغربی میڈیا میں پیش کردہ سنکیانگ  سے مختلف، ایک خوش حال سنکیانگ دیکھا ہے۔
وانگ ای نے کہا کہ کچھ مغربی سیاستدانوں نے سنکیانگ کی ترقی کی حقیقت کو نظر انداز کرکے محض جھوٹ  پھیلایا ہے جس کا مقصد سنکیانگ کی ترقی اور استحکام کو نقصان پہنچانا اور چین کی ترقی کو روکنا ہے۔ 

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :

متعلقہ عنوان :