چینی ویکسین ،دنیا کے لئے امید کی کرن بن چکی

ہفتہ 6 نومبر 2021

Zubair Bashir

زبیر بشیر

کووڈ-19 کی وبا نے اپنے آغاز سے اب تک گزشتہ دو برس کے دوران دنیا کو بری طرح متاثر کیا ہے۔ وائرس کے سامنے آتے ہی اس کے خلاف مدافعتی ویکسین کی تیاری کا کام شروع کردیا گیا۔ دنیا کو ویکسین کی فراہمی کے لئے کی جانے والی کوششوں پر حالیہ دنوں دو کتابیں منظرعام پر آئیں۔ جس میں برینڈن بورل کی کتاب" دی فرسٹ شاٹس" اور گریگوری زخرمان کی کتاب " اے شاٹ ٹو سیو ورلڈ" شامل ہیں٘۔

ان کتابو ں میں ویکسین کی تیاری اور اس کے پیچھے کارفرما رویوں اور سوچ پر تفصیلی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس موقع کے پر دو طرح کے رویے سامنے آئے ایک تحفظ پسندی اور قوم پرستی کا اور دوسرا ویکسین کو عام استعمال کی عوامی پراڈکٹ بنانے اور ویکسین کی منصفانہ تقسیم کا۔ چین نے دنیا بھر میں ویکسین کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لئے اپنی استطاعت کے مطابق بھر پور کام کیا۔

(جاری ہے)

جب کہ امریکہ سمیت دیگر طاقتور ملکوں نے ویکسین تحفظ پسندی کا مظاہرہ کیا۔
عالمی اتحاد برائے ویکسین نے حال ہی میں اعلان کیا کہ اس نے چین کی دو ویکسین ساز کمپنیوں کے ساتھ ویکسین خریداری کے معاہدے پر دستخط کیے ہیں۔اس پیش رفت کا مطلب ہے کہ چین کی دونوں ویکسین ساز کمپنیاں باضابطہ طور پر ویکسین کے حوالے سے عالمی تعاون " کووایکس" میں شامل ہو چکی ہیں اور رواں ماہ سے ہی ترقی پزیر ممالک میں وبا کی روک تھام اور کنٹرول کے لیے ویکسین فراہم کر سکیں گی۔


اس سے ایک مرتبہ پھر چین کی جانب سے ویکسین کو عالمی عوامی مصنوعات بنانے کے عزم کی عملی عکاسی ہوتی ہے، جس سے بلا شبہ ویکسین کی مساوی تقسیم کو فروغ ملے گا اور انسداد وبا کے عالمی اقدامات کو تقویت حاصل ہو گی۔ حقائق کے تناظر میں 100 سے زائد ممالک نے چینی ویکسین کے استعمال کی منظوری دے دی ہے جبکہ 30​​سے​​زائد غیر ملکی رہنماؤں نے چینی ویکسین خود لگوائی ہے ، جو چینی ویکسین کی افادیت ظاہر کرنے کے لئے کافی ہے۔

سی این این نے حال ہی میں ایک جامع تحقیقاتی رپورٹ شائع کی ہے جس میں منگولیا ، چلی ، سیچلیس اور دیگر ممالک شامل ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ اعتماد ظاہر کیا گیا ہے کہ چینی ویکسین انفیکشن کی شرح اور اموات کی تعداد میں کمی کا موجب بن رہی ہے ،وگرنہ ان ممالک میں صورتحال انتہائی سنگین ہو سکتی تھی۔ویکسین تحقیق اور ترقی میں سرفہرست ملک کی حیثیت سے چین ہمیشہ سے ویکسین کو عالمی عوامی مصنوعات کا درجہ دینے پر کاربند رہا ہے۔

چین نے 100 سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کو ویکسین کی 500 ملین سے زائد خوراکیں فراہم کی ہیں ،یوں چین دنیا کو ویکسین فراہم کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے.کئی ترقی پزیر ممالک کی جانب سے چینی ویکسین کو "وقتی بارش" سے تعبیر کیا گیا ہے۔چین کی کوشش ہے کہ ویکسین کو ایسی عوامی مصنوعات کا درجہ دیا جائے جو تمام ممالک کی دسترس میں ہو اور ہر کوئی باآسانی اسے خریدنے کا متحمل ہو سکے۔

 
چین ویکسین کی پیداوار کے لیے مقامی پروڈکشن لائن کے قیام اور دانشورانہ املاک کے حقوق میں چھوٹ دینےکے لیے ترقی پذیر ممالک کی حمایت بھی کر رہا ہےجس سے ایک سو سے زائد ممالک کو مدد فراہم کی گئی ہے۔
اب تک چین نے دس آسیان ممالک کو کووڈ-۱۹ ویکسین کی انیس کروڑ سے زائد خوراکیں فراہم کی ہیں اور بڑی تعداد میں ہنگامی انسداد وبا سامان فراہم کیا ہے۔

فریقین نے چین۔آسیان پبلک ہیلتھ کوآپریشن انیشی ایٹو کا آغاز کیا ہے ، جس سے "چائنا-آسیان ویکسین فرینڈز" پلیٹ فارم کو مسلسل بہتر بنا یا جارہا ہے ، اور ویکسین پالیسی سے متعلق رابطے اور معلومات کے تبادلے کو فروغ دیا جارہا ہے۔
چین نے بیلٹ روڈ سے وابستہ ممالک کے ساتھ ویکسین کے تعاون کو بہت زیادہ مضبوط بنایا ہے۔ چین نے اٹھائیس ممالک کے ساتھ بیلٹ اینڈ  روڈ سے متعلق ویکسین کے شراکت دارانہ تعلقات کا انیشئیٹو پیش کیا جس میں ویکسین کی امداد،برآمدات اور مشترکہ پیداوار سے متعلق تعاون کی تجاویز  پیش کی گئیں۔


چین نے نہ صرف اپنے ملک میں وبائی صورت حال پر قابو پایا بلکہ چین اس حوالے سے عالمی تعاون کو بھی فروغ دے رہا ہے۔چین نے انسداد وبا کے ساز و سامان اور ویکسین کی فراہمی میں عالمی برادری کی بھر پور مدد کی ہے۔ دنیا بھر کے مختلف خطوں اور علاقوں میں موجود ویکسین ساز ادارے چین کے ساتھ مل کر وبا کے تعاون کو فروغ دینا چاہتے ہیں۔

ادارہ اردوپوائنٹ کا کالم نگار کی رائے سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

تازہ ترین کالمز :