مسئلہ کشمیر کا پرامن حل پاکستان و بھارت کے بہترین مفاد میں ہے۔ یورپی کمیشن

جمعرات 23 اگست 2007 12:29

اسلام آباد(ٍٍاردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین23 اگست 2007) یورپی کمیشن نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا پرامن حل نہ صرف پاکستان اور بھارت کے بہترین مفاد میں ہے بلکہ اس سے جنوبی ایشیا کے خطہ میں بھی امن و استحکام آنے کے ساتھ ساتھ دنیا میں بھی پاکستان او ربھارت کے حوالے سے غیر یقینی کی صورتحال کو ختم کرنے میں مدد ملے گی ان خیالات کا اظہار یورپی کمیشن کے صدر جوز مینوئل بارورو نے کشمیرکینیڈین کونسل (کے سی سی ) کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر مشتاق اے جیلانی کی جانب سے لکھے جانے والے خط کے جواب میں کیا ہے یورپی کمیشن کے صدر نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر اس وقت جنوبی ایشیا کے ساتھ ساتھ عالمی امن کیلئے بھی ایک خطرہ ہے اگر اس مسئلے کو پرامن طور پر حل نہ کیا گیا تو نہ صرف اس سے جنوبی ایشیا کا خطہ متاثر ہو گا بلکہ دنیا کے امن کو بھی خطرات لاحق ہو جائیں گے انھوں نے کہا ہے کہ اگر پاکستان اور بھارت کے درمیان مسئلہ کشمیر کو پرامن طور پر حل ہو جاتا ہے تو اس سے نہ صرف جنوبی ایشیا بلکہ عالمی امن کو بھی استحکام حاصل ہو گا ادھر مشتاق اے جیلانی نے یورپی کمیشن کے سربراہ کے نام لکھے جانے والے خط میں کہا ہے کہ پاکستان او ربھارت نے نومبر 2003میں سیز فائر کے بعد امن مذاکرات کا سلسلہ شروع کیا تھا مگر اب تک اس کے کوئی نتائج حاصل نہیں ہوئے بلکہ کشمیری ابھی تک مارے جا رہے ہیں اور ان کی مشکلات امن مذاکرات کے بعد مزید بڑھ گئی ہیں مشتاق اے جیلانی نے لکھا ہے کہ یورپی یونین نے مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کیلئے پاکستان او ربھارت کے درمیان شروع ہونے والے مذاکرات کا خیر مقدم کیا تھا مگر افسوس ابھی تک عام کشمیری اس سے مستفید نہیں ہو سکے تاہم اب تک دونوں ممالک کے درمیان بحالی تعلقات کیلئے اقدامات کئے گئے ہیں ہم انھیں خوش آمدید کہتے ہوئے یقین رکھتے ہیں کہ یہ سلسلہ جاری رہے گا اور مسئلہ کشمیر کو جلد حل کر لیا جائے گا اپنے خط میں مشاق اے جیلانی نے مزید لکھا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا بہترین حل اقوام متحد ہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے میں ہے اور اسی عالمی معاہدے کے تحت مسئلہ کے تینوں فریق پاکستان بھارت اور کشمیری مل بیٹھ کر خطہ میں امن کیلئے جدوجہد کر سکتے ہیں انھوں نے یورپی یونین اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کو حل کرانے کیلئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کے کشمیریوں کی مرضی کے بغیر مسئلہ کا کوئی حل نہ نکالا جائے کیونکہ ایسا حل کبھی بھی پائیدار نہیں ہو گا جس میں کشمیریوں کی مرضی و منشاء شامل نہیں ہو گی ۔