علیحدگی پسند مسئلہ کشمیر کیلئے اپنی کوششوں اور نظریہ تبدیل کریں‘ علی گیلانی سمیت کئی دیگر حریت رہنما ہمارے دورہ پاکستان کیخلاف ہیں‘ ہمیں کبھی سودا باز تو کبھی غدار کہا جاتا ہے مسئلہ کشمیر کا حل راتوں رات ممکن نہیں ‘ میرا دورہ پاکستان صرف ایک شروعات ہے‘ ضروری ہے دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں، کل جماعتی حریت کانفرنس (ع)چیئرمین میر واعظ عمر فاروق کی پاکستان روانگی سے قبل میڈیا سے بات چیت

ہفتہ 15 دسمبر 2012 15:42

نئی دہلی(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی این پی۔15دسمبر 2012ء) دورہ پاکستان پر روانہ ہونے سے قبل کل جماعتی حریت کانفرنس (ع)چیئرمین میر واعظ عمر فاروق نے سخت گیر علیحدگی پسند وں کو مسئلہ کشمیر کا حل تلاش کرنے کی کوششوں کے حوالے سے اپنا نظریہ تبدیل کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔ میر واعظ کے بقول ایسے لوگوں کو جوں کی توں حالت بر قرار رکھنے کی سیاست ترک کرنی چاہئے جس سے ان کے علاوہ کسی اور کو فائدہ نہیں ہو گا ۔

میرواعظ نے ایک انٹرویو میں کہا میں سمجھتا ہوں کہ سخت گیر علیحدگی پسندوں کو اپنا نظریہ تبدیل کرنا چاہئے ۔ ایک سوال کے جواب میں کہ گیلانی سمیت کئی سخت گیر موقف رکھنے والے علیحدگی پسند حریت کے دورہ پاکستان کے حق میں نہیں ہیں تو گیلانی کا نام لئے بغیر میرواعظ نے کہا کہ یہ بد قسمتی کی بات ہے کہ یہاں کچھ آوازیں ایسی ہیں کہ جب ہم نئی دلی کے ساتھ بات چیت کرتے ہیں تو ہمیں غدار کا نام دیا جاتا ہے اور آج جب ہم پاکستان جا رہے ہیں تو ہم پر سودا بازی کرنے والوں کا لیبل چسپاں کیا جا رہا ہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے مزید بتایا یہ ان (سخت گیرعلیحدگی پسندوں)کی جوں کی توں صورتحال بر قرار رکھنے کی سیاست ہے جس سے صرف ان کو فائدہ ہوتا ہے ،کسی اور کو نہیں ،ہم کیا کر سکتے ہیں؟اگر ان کے پاس کوئی حل ہے تو وہ آگے آکر ہمیں دیں ۔ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے میر واعظ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کا حل راتوں رات ممکن نہیں اور ان کا پاکستان دورہ صرف ایک شروعات ہے ۔

انہوں نے اپنے پاکستان دورے کے حوالے سے بتایا یہ صحیح سمت میں ایک چھوٹاقدم ہے ۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان تجارت، ویزا اور عوامی روابط سمیت کئی معاملات کے حوالے سے پائے جارہے تعطل کے بیچ یہ بات ضروری ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین کشیدگی کی بنیادی وجہ مسئلہ کشمیر کو حل کرنے کی کوششیں جاری رکھی جائیں۔حریت چیئرمین نے بتایا ہم پاکستان جاکر مسئلہ کشمیر کے حل کے سلسلے میں کشمیریوں کا نقطہ نگاہ پیش کریں گے، ہم چاہتے ہیں کہ دونوں ملک تمام مسائل بشمول مسئلہ کشمیرکو حل کرکے آپسی رشتوں کو مضبوط بنائیں کیونکہ کشمیر تنازعہ ہی رشتوں کی استواری میں بنیادی رکاؤٹ بنا ہوا ہے۔

یہ پوچھے جانے پر کہ کیا حریت پاکستان سے واپسی کے بعد حکومت ہند کے ساتھ بات چیت شروع کرے گی؟میرواعظ نے کہاہم چاہتے ہیں کہ نئی دلی اور سرینگر کے درمیان بات چیت آگے بڑھے لیکن ہم یہ واضح کرنا چاہتے ہیں کہ یہ بات چیت شفاف ہونی چاہئے۔اس ضمن میں انہوں نے کہا کہ حکومت ہند کو کشمیر کے حوالے سے اعتماد کے فقدان کا مسئلہ ایڈرس کرنا چاہئے۔اس کی وضاحت کرتے ہوئے میرواعظ نے سوالیہ انداز میں پوچھاکیا یہ ستم ظریفی کی بات نہیں کہ نئی دلی کی متنازعہ قانون آرمڈ فورسز سپیشل پاؤرس ایکٹ کی واپسی کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں لے سکی ہے، حالانکہ حکمران نیشنل کانفرنس سمیت ہند نواز سیاسی جماعتیں بھی اس کی واپسی کا مطالبہ کررہی ہیں۔

میرواعظ کا کہنا تھا زمینی سطح پر معمولی رعایات ہمیشہ نئی دلی اور سرینگر کے درمیان اعتمادکی کمی دور کرنے میں اہم ثابت ہوسکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ بھارت اور پاکستان کو چاہئے کہ وہ کشمیرسے متعلق اعتماد سازی کے مزید اقدامات اٹھائیں جن میں آر پار عوام کے درمیان روابط کو آسان بنانا، تاجروں کے لئے بینکنگ سہولیات اور انٹرا کشمیر ڈائیلاگ کو فروغ دینا قابل ذکر ہیں۔میر واعظ نے بتایا کہ وہ پاکستانی وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اور پاکستانی زیر انتظام کشمیر کی لیڈر شپ کے ساتھ ملاقات کے دوران اٹھ مقام علاقہ میں واقع شاردی نامی گاؤں کے شاردا مندر کو کھولنے پر زور دیں گے ۔میرواعظ اپنے 6رکنی وفد کے ہمراہ آج پاکستان روانہ ہو رہے ہیں ۔