عوام مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر سمیت پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر عید سادگی سے منائیں،اضافی اخراجات متاثرین کی بحالی پر خرچ کریں

کشمیر سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے، سو کروڑ روپے سے بھی زائد کے نقصانات ہوئے ہیں،تین ہفتوں تک حکومت کا کوئی نام ونشان تک نہ تھا،جموں وکشمیر محاذ رائے شماری کے رہنماؤں کا مشترکہ بیان

اتوار 5 اکتوبر 2014 15:25

میرپور(اُردو پوائنٹ اخبارتاز ترین ۔ 5اکتوبر 2014ء) عوام مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر کے علاوہ پاکستان میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے پیش نظر عید سادگی سے منائیں اور اپنے اضافی اخراجات متاثرین کی بحالی پر خرچ کریں، مقبوضہ کشمیر اس وقت بھی سیلاب میں ڈوبا ہوا ہے ایک سو کروڑ روپے سے بھی زائدکے نقصانات ہوئے ہیں تین ہفتوں تک تو حکومت کا بھی کوئی نام ونشان تک نہ تھا جس طرح 2008 میں زلزلہ کے موقع پر سردار سکندر حیات خان کے کہا تھا کہ وہ قبرستان کے وزیر اعظم ہیں اسی طرح بھارتی مقبوضہ کشمیر کے وزیر اعلیٰ شیخ عمر عبداللہ نے حکومت کی گمشدگی کا برملا اعلان کیا اور کہا کشمیر میں کوئی حکومت نہیں ہے تین ہفتوں تک منسٹرز اور سیکرٹریز کا پتہ تک نہ چلا کہ وہ کدھر ہیں۔

ان خیالات کا اظہارجموں کشمیر محاذ رائے شماری کے مرکزی صدر ناصر انصاری ایڈووکیٹ، سابق صدور جی ایم میر، چوہدری محمد زیب، محمد عظیم دت ایڈووکیٹ، نائب صدر قاری محمد رزاق، سیکرٹری جنرل میاں محمد شفیق، یورپ زون کے صدر مرزا محمد صدیق ، جنرل سیکرٹری محمد عارف انصاری اور امریکہ زون کے آرگنائزر جاوید حیدر سمنانی کے علاوہ اٹلی برانچ کے آرگنائزر ساجد رحمن بھٹی نے عید الا ضحےٰ کے موقع پر ایک مشترکہ بیان میں کیا انہوں نے کہا بیرون ملک مقیم ہم وطن این جی اُوز کے تحت بھارتی مقبوضہ کشمیرکے بھائیوں کی مدد کریں اور انہیں ہر طرح کی مالی امداد دیں محاذ کے رہنماؤں نے کہا اس موقع پرغریبوں، بے کسوں، محتاجوں اور بے آسرا لوگوں کی بھی بھر پور مدد کریں عید کا پیغام " آزادی " کو عوام میں پھیلائیں اور عید کی حقیقی خوشیوں سے عوام کو آگاہ کریں محاذ کے رہنماؤں نے کہا ہماری اصل عید تو اس روز ہو گی جب ہمارا ملک اغیارکے قبضہ سے آزاد ہو گا اور ہم آزادی سے ایک دوسرے کو عید مبارک کہنے کے لئے بلا روک و ٹوک جموں اور سرینگر جا سکیں گے اور وہاں سے ہمارے بھائی اِس طرف آسکیں گے انہوں نے کہا ہماری ریاست میں بسنے والے سب شہری بلا امتیاز رنگ و نسل اور علاقہ و مذہب ایک قوم ہیں اور ہم سب ایک دوسرے کے مذہبی تہواروں میں صدیوں سے شرکت کرتے چلے آرہے ہیں اور یہ ہماری ہی ریاست کا طُرہِ امتیاز ہے کہ مذہبی رواداری کی مثال قائم کرتے ہوئے ریاست کے ہندو مہاراجہ ہری سنگھ نے اظہار یکجہتی کے لئے مسلمانوں کے ساتھ عید کی نماز بھی ادا کی تھی ان رہنماؤں نے کہا ہمیں مذہبی، لسانی اور علاقائی بنیادوں پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا جو قوتیں مذہبی بنیادوں پر تقسیم کا مطالبہ کرتی ہیں وہ در اصل کسی اُور کے ایجنڈے پر کا م کر رہی ہیں ہمیں آزادی ، اتحاد،وحدت اور سا لمیت کی جدوجہد کرنی ہے اور یہی ہمارے قائد محمد عبدالخالق انصاری مرحوم کا پیغام اور جدوجہد تھی اور اس موقع پر ہم ان کے اس مشن کی تکمیل کی جدوجہد کرنے کا عہد بھی کرتے ہیں۔

(جاری ہے)

محاذ کے رہنماؤں نے کہا قربانی کا یہ دن ہمیں صبر، استقامت اور ایثار کا درس دیتا ہے اور یہی ہماری قومی آزادی کی تحریک کی بنیاد بھی ہے جب تک ہم صبر اور استقامت کے ساتھ اپنی جدوجہد کو جاری نہیں رکھتے ہم منزل تک نہیں پہنچ سکتے انہوں نے کہا ہمیں اس موقع پر اس اَمر کی بھی تجدید کرنی ہے کہ ہم عوام کی خوشحالی اور ترقی کے لئے بھی کوششیں کریں گے اور اس مقصد کے لئے اپنے وسائل جن میں منگلا ڈیم، اسٹیٹ پراپرٹی کی ملکیت اور وفاقی ٹیکسوں سے آبادی کے تناسب سے حصہ شامل ہیں اپنے کنٹرول میں لے کر اپنی مرضی سے استعمال کریں گے ا نہوں نے کہا غلام اقوام کی عید صرف مذہبی فرائض کی ادائیگی تک ہو تی ہے جو ہم نے ادا کرنے ہیں۔