مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دنیا کے ہر فورم پر آواز بلند کی جاتی رہے گی ٗ پاکستان

ٗہم سب کو باہمی اختلافات بھلا کر ملک کے استحکام کیلئے کام کرنا چاہیے ٗ بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے ٗ پاکستان کو سخت تشویش ہے ٗمسئلہ کشمیر ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا ٗوزیر تجارت خرم دستگیر کا اظہار خیال

پیر 3 اگست 2015 22:30

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔03اگست۔2015ء) حکومت نے ایک بار پھر واضح کیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے دنیا کے ہر فورم پر آواز بلند کی جاتی رہے گی ٗہم سب کو باہمی اختلافات بھلا کر ملک کے استحکام کیلئے کام کرنا چاہیے ٗ بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے ٗ پاکستان کو سخت تشویش ہے ٗمسئلہ کشمیر ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

پیر کو قومی اسمبلی میں تحریک انصاف کی ڈاکٹر شیریں مزاری کے بھارتی مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت کے نتیجے میں بے گناہ کشمیریوں کی ہلاکت سے متعلق توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر ہمارا بڑا قومی اہمیت کا معاملہ ہے، پاکستان نے اس مسئلے کے پر امن حل کے لئے ہمیشہ عالمی فورمز پر اصولی موقف اختیار کیا ہے اور مسئلہ کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا ہے، پاکستان نے ہمیشہ کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت کی ہے تاکہ وہ حق خود ارادیت کے ذریعے اپنا حق حاصل کریں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں کر رہی ہے، پاکستان نے ہمیشہ اقوام متحدہ کی سیکورٹی کونسل سمیت ہر فورم رپ ان کے خلاف آواز اٹھائی ہے، پاکستان کو مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں کی ہلاکت پر سخت تشویش ہے۔ توجہ مبذول نوٹس پر ڈاکٹریں شیریں مزاری، منزہ حسن اور امیر اﷲ مروت کے سوالات کے جواب میں وفاقی وزیر انجینئر خرم دستگیر نے کہا کہ وزیراعظم نے 26 ستمبر 2014ء کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں بھرپور انداز میں مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے آواز اٹھائی۔

انہوں نے وزیراعظم محمد نواز شریف کی جنرل اسمبلی میں کی گئی تقریر کا اقتباس بھی پڑھ کر سنایا اور کہا کہ اس سے بڑھ کر عزم کا اظہار نہیں کیا جا سکتا، کشمیری خواتین کے حق کی بات کی اور اس سے بڑھ کر ماضی میں کسی نے مسئلہ کشمیر کے لئے آواز بلند نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیر کمیٹی اس ایوان کی رخشندہ روایت ہے، 2002ء سے 2007ء تک عمران خان بھی کشمیر کمیٹی کے رکن رہے ہیں، کشمیر کمیٹی اس لئے قائم ہے تاکہ اس عزم کا اظہار ہے کہ پاکستان کے عوام مسئلہ کشمیر کے ساتھ گہری وابستگی رکھتے ہیں، کشمیر کمیٹی کا مقصد عالمی رائے عامہ کو ہموار کرنا اور مسئلہ کشمیر کے حوالے سے سیاسی، اخلاقی اور سفارتی حمایت فراہم کرنا ہے، مسئلہ کشمیر ہمارے دلوں میں زندہ ہے اور ہمیشہ رہے گا۔

ایک اور سوال کے جواب میں خرم دستگیر خان نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر سے آزاد کشمیر میں مقیم کشمیریوں کی حکومت پاکستان ہر طرح سے دیکھ بھال کے ساتھ ساتھ ان بچوں کے لئے تعلیمی اداروں میں کوٹہ بھی رکھا گیا ہے، 2008ء سے 2013ء تک کشمیر کمیٹی کا رکن ہونے کے ناطہ سے انہوں نے مظفر آباد کے قریب کیمپ کے حالات بھی دیکھے ہیں اور اپنے ہاتھوں سے راشن بھی تقسیم کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ جب تک کشمیر کی آزادی کا دیا ہمارے دلوں میں جل رہا ہے، مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کمیٹیاں بھی قائم کرتے رہیں گے اور ہمارا فرض اور عزم ہے کہ مسئلہ کشمیر کے حل کے حوالے سے دنیا کے ہر فورم پر آواز بلند کرتے رہیں گے، پاکستان کی مضبوطی کے لئے کشمیر کی آزادی بہت اہم ہے۔ سپیکر نے ایوان کو بتایا کہ گزشتہ دنوں برطانوی پارلیمنٹ کے پانچ ارکان پاکستان کے دورے پر آئے اور چیئرمین کشمیر کمیٹی مولانا فضل الرحمن سمیت ہم سب نے ان سے برطانوی پارلیمنٹ میں مسئلہ کشمیر اٹھانے کا مطالبہ کیا اور انہوں نے ہم سے وعدہ کیا تھا کہ وہ اس مسئلے کو برطانوی پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے۔

مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ مسئلہ کشمیر اہم نوعیت کا معاملہ ہے، ہم نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ کمیٹی کے ٹی او آرز میں جان ڈالی جائے تاکہ اس مسئلے کی نوعیت کے اعتبار سے یک آواز ہو کر ہم بات کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر کشمیر کمیٹی کی کوئی کمزوری ہے تو اس سے وہ وزیراعظم کو آگاہ کر چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جس جماعت نے یہ سوال اٹھایا ہوا ہے، وہ میری نظر میں پارلیمنٹ کے ارکان ہی نہیں ہیں میں کس طرح اجلاس طلب کروں، ہم نے سینیٹ سے بھی کشمیر کمیٹی کے لئے ارکان کے نام مانگے ہیں تاکہ یہ کمیٹی پارلیمنٹ کی کشمیر کمیٹی کہلا سکے۔