مقبوضہ کشمیر میںہڑتال ، مظاہرے اور جھڑپیں،سینکڑوں لوگوں کی شہید نوجوان کی نماز جنازہ میں شرکت

مظاہرین کا قتل بپن راوت کے حالیہ بیان پر عملدرآمد شروع ہونے کا ثبوت ہے، حریت رہنمائوں،ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی مقبوضہ علاقے میں بڑھتی بھارتی ریاستی دہشت گردی کی مذمت

جمعہ 10 مارچ 2017 19:24

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیر میں لوگوںنے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پلوامہ میںایک طالب علم سمیت دوشہریوںکی شہادت پر آج مکمل ہڑتال کی اور زبردست بھارت مخالف مظاہرے کئے ۔ بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروںنے مظاہرین پر طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا جس سے متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق ہڑتال اوراحتجاجی مظاہروں کی کال سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک پر مشتمل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی ۔

گزشتہ روز پلوامہ کے علاقے پدگام پورہ میںپر امن مظاہرین پر بھارتی فوجیوںکی طرف سے طاقت کے وحشیانہ استعمال سے نویں جماعت کا طالب علم عامر نذیر اور ایک نوجوان جلال الدین گنائی شہید ہو گئے تھے ۔

(جاری ہے)

کٹھ پتلی انتظامیہ نے مقبوضہ علاقے کے اطراف و اکناف میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں کی بھاری تعداد کو تعینات کررکھا تھا ۔تاہم سرینگر ، بڈگام ، بانڈی پورہ ، حاجن ، بارہمولہ ، سوپور ، پلہالن ، اسلام آباد ، پلوامہ ، شوپیاں ، کولگام اور دیگر علاقوں میں لوگوںنے سڑکوں پر نکل کر زبردست احتجاجی مظاہرے کئے ۔

انہوںنے آزادی اور پاکستان کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے اور پاکستانی جھنڈے لہرائے ۔ بھارتی پولیس نے متعدد مقامات پر مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے پیلٹ گن ، آنسو گیس اور پاوا شیلوں کا بے دریغ استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین اور پولیس اہلکاروں کے درمیان جھڑپیں شروع ہو گئیں۔ پولیس کی کارروائی میں متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔

انتظامیہ نے لوگوں کو جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت نہیں دی ۔ادھر بارش اور برف باری کے باوجودحریت رہنمائوں اور کارکنوں سمیت سینکڑوں لوگوںنے آج ضلع بانڈی پورہ میںشہید نوجوان مشتاق احمد شیر کی نماز جنازہ میں شرکت کی ۔ مشتاق احمد کو بھارتی فوجیوںنے گزشتہ روز بانڈی پورہ پولیس اسٹیشن کے قریب شہید کردیاتھا۔ مقبوضہ کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی شہید نوجوان کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔

انتظامیہ نے میر واعظ عمر فاروق کو گھر میں نظربند کردیا ہے جبکہ دیگر حریت رہنماء سید علی گیلانی ، شبیر احمد شاہ ،محمد اشرف صحرائی ، مختاراحمد وازہ ، ظفر اکبربٹ ، راجہ معراج الدین کلوال ، ایاز اکبر اور محمد اشرف لایا پہلے ہی گھروں یا جیلوں میں نظربند ہیں۔انہیں نماز جمعہ ادا کرنے کی بھی اجازت نہیں دی گئی ۔دریںاثناء حریت رہنمائوں سید علی گیلانی، میر واعظ عمر فاروق، محمد یاسین ملک، شبیر احمد شاہ، آغا سید حسن الموسوی الصفوی، آسیہ اندرابی، نعیم حمد خان، سیدبشیر اندرابی، بلال صدیقی، فریدہ بہن جی، شبیر احمد ڈار، فردوس احمد شاہ ، بیر سٹر عبدالمجید ترمبو اور مقبوضہ علاقے کی ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے اپنے بیانات میں مقبوضہ علاقے میں بڑھتی ہوئی بھارتی ریاستی دہشت گردی کی شدید مذمت کی۔

انہوں نے کہا کہ مظاہرین کا قتل اس بات کا ثبوت ہے کہ بھارتی فوجیوں نے اپنے سربراہ بپن راوت کے حالیہ بیان پر عمل درآمد شروع کر دیا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ محاصروں اور تلاشی کی کارروائیوں کے دوران مظاہرے کرنے والوں کو مجاہدین کے کارندے تصور کیا جائے گا اور ان کے ساتھ بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔