سندھ طاس معاہدے کے تحت پاکستان بھارت مذاکرات رواں ماہ بحال ہو جائینگے

بیس اور اکیس کو ہونیوالے مذاکرات میں وہ بھارت کے انڈس واٹر کمشنر سے ان منصوبوں کی تفصیلات طلب کریں گے ،ْ آصف بیگ مرزا

جمعرات 16 مارچ 2017 23:37

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 مارچ2017ء) مقبوضہ کشمیر میں اڑی سیکٹر میں فوجی اڈے پر حملے کے بعد سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے درمیان انڈس واٹر کمشنر کی سطح پر معطل کیا جانے والا مذاکراتی عمل ررواں ماہ کی 20 اور 21 تاریخ کو لاہور میں دو روزہ بات چیت سے بحال کیا جائیگا ۔تفصیلات کے مطابق پاکستان اور بھارت کے درمیان 57 سال پرانے سندھ طاس معاہدے کے تحت دونوں ملکوں کے انڈس واٹر کمشنر کے درمیان سال میں ایک ملاقات ہونا لازمی ہے تاہم ستمبر 2016 میں بھارت نے اڑی کے فوجی اڈے پر دہشت گردوں کے حملے کا الزام پاکستان پر عائد کرتے ہوئے اس معاہدے کے تحت ہونے والے مذاکرات کے عمل کو غیر معینہ مدت کیلئے معطل کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔

پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر آصف بیگ مرزا نے بی بی سی سے بات چیت کرتے ہوئے اس ملاقات کی تصدیق کی اور کہا کہ آخر مرتبہ ان کے اور بھارت کے واٹر کمشنر کے درمیان مئی 2015 میں ملاقات ہوئی تھی۔

(جاری ہے)

بھارت کے انڈس واٹر کمشنر پی کے سکسینا کے دفتر سے رابط کرنے پر ان کے عملے نے بتایا کہ صاحب لاہور میں چند دن بعد ہونے والے مذاکرات کی تیاری میں مصروف ہیں۔

پی کے سکسینا کے دفتر کے عملے کے ایک رکن نے کہا کہ اس معاملے پر بات کرنے کے لیے آپ سیکریٹری واٹر اینڈ پاور امرجیت سنگھ سے بات کریں۔ لیکن سیکریٹری نے بات کرنے سے انکار کر دیا۔برطانوی میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے بھارتی وزارتِ بجلی کے ایک اعلی اہلکار پردپ کمار پجاری نے کہا کہ یہ خالصتہً بجلی پیدار کرنے کے منصوبے نہیں ہے۔ انھوں نے کہا کہ ان منصوبوں کی نوعیت دفاعی اور سرحدی انتظام جیسے اہم معاملات سے بھی ہے اور ان سب معاملات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ہی پیسہ مختص کیا جاتا ہے۔

پاکستان کے انڈس واٹر کمشنر آصف بیگ مرزا نے کہا کہ بیس اور اکیس کو ہونے والے مذاکرات میں وہ بھارت کے انڈس واٹر کمشنر سے ان منصوبوں کی تفصیلات طلب کریں گے اور اس کے بعد ہی اپنے موقف کا اظہار کریں گے۔برطانوی خبر رساں ایجنسی نے پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا کے حوالے سے کہا کہ لگتا ہے کہ بھارت کو سندھ طاس معاہدے کی اہمیت کا احساس ہو گیا ہے اور اسی وجہ سے اس نے مذاکرات کو بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے ،ْان منصوبوں سے بھارت کو دریائے چناب سے حاصل ہونے والی بجلی کی مجموعی پیداوار دگنی ہو جائے گی۔ اس وقت متنازع کشمیر میں چناب پر ہائیڈور پاور پراجیکٹس سے بھارت تین ہزار میگا واٹ بجلی حاصل کر رہا ہے۔