سردار محمد مسعود سے سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی کی ملاقات، مقبوضہ کشمیر ،کنٹرول لائن کی صورتحال ، بھارتی افواج کی کارروائیوں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تبادلہ خیال

بدھ 7 جون 2017 17:46

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 جون2017ء) صدر آزاد جموں وکشمیر سردار محمد مسعود خان سے سپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید درانی کی ملاقات، صدر آزاد کشمیر کی بطور چیف سکائوٹ آزاد کشمیر تقریب حلف برداری ، پاکستان میں سکائوٹس تحریک کے خدو خال اور کردار ، سکائوٹس تحریک کی مستقبل کے لیے حکمت عملی مسئلہ کشمیر، مقبوضہ کشمیر اور کنٹرول لائن کی تارہ ترین صورتحال ، تحریک آزادی میں تیزی ، بھارتی افواج کی کارروائیاں ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت باہمی دلچسپی کے دیگر امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

سپیکر بلوچستان اسمبلی ، چیف کمشنر سکائوٹس راحیلہ درانی نے بتایا کہ اس وقت پاکستان میں بوائز سکائوٹس کے دس یونٹس کام کر رہے ہیںً اور سات لاکھ افراد سکائوٹس تحریک کا حصہ ہیں۔

(جاری ہے)

چاروں صوبوں ، آزاد کشمیر اسلام آباد گلگت بلتستان اور فاٹا میں بھی تنظیمیں کام کر رہی ہیں۔ تحریک کے زیر اہتمام بٹراسی کیڈٹ کالج کام کر رہا ہے۔ اور دیگر صوبوں میں بھی پراپرٹی موجود ہیں۔

انہوں نے بتایا کے میں جب سے بذریعہ انتخاب چیف کمشنر بوائز سکائوٹس پاکستان کا عہدہ سنبھالا ہے۔ تحریک کو از سر نو تنظیم اور فعال بنایا گیا۔ اب ہم نے امن ، ترقی اور ہنگامی حالات میں امدادی کاروائیاں کرنے کے لیے حکمت عملی طے کر لی ہے۔ اور انشاء اللہ اس سلسلے میں ہم مزید اقدامات بھی کرینگے ۔ ملاقات میں طے ہوا کہ صدر آزاد کشمیر کی بحیثیت چیف سکائوٹ آزاد کشمیر حلف برداری کی تقریب آئندہ ماہ جولائی میں مظفرآباد میں ہو گی ۔

راحیلہ درانی نے کہا کہ آزاد کشمیر اور بلوچستان کے درمیان ممبران اسمبلی ، خواتین ، بچوں ، طلباء ، کھلاڑیوں وکلاء اور فنکاروں کے وفود کے تبادلے ہونے چاہیں۔ تاکہ بلوچستان اور آزاد کشمیر کے لوگ ایکدوسرے کے حالات اور رسم و رواج سے آگاہ ہو سکیں۔ اس موقع پر صدر آزاد کشمیر سردار محمد مسعود خان کہا کہ بحیثیت قوم ہم مشکل حالات سے گزر رہے ہیں۔

پاکستان کے پڑوسی ممالک میں حالات ٹھیک نہیں ۔ بھارت مکار دشمن ہے۔ ایسے حالات ہمیں پاکستان کے اندر اتحاد ، امن اور ہم آہنگی کی ضرورت ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے مقبوضة کشمیر کی صورتحال پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے مقبوضہ کشمیر میں حالات بہت خراب ہیں۔ قابض بھارتی افواج پر امن مظاہرین پر طاقت کا اندھا دھند استعمال کرتے ہوئے انہیں شہید کر رہی ہے۔

اور معذور بنا رہی ہیں۔ پر امن تحریک میں پہلے صرف نوجوان لڑکے سر گرم تھے۔ لیکن اب سکولوں اور کالجز کی طالبات بھی پتھرائو کے ذریعے بھارتی فوجیوں کا مقابلہ کرتی ہیں۔ اس وجہ سے بھارتی فوجی بوکھلاہٹ کا شکار ہیں۔ ا نہوں نے جعلی مقابلوں میں نوجوانوں کو شہید کرنا شروع کر دیا ہے ۔ گزشتہ ایک مہینے کے درمیان ایک درجن نوجوانوں کو بیدردی سے شہید کر کے مقابلے کا ڈرامہ رچایا گیا ہے ۔

اس کے علاوہ کنٹرول لائن پر بھی بھارتی فوجی بلا اشتعال گولہ باری کر کے شہر ی آبادی کو نشانہ بناتے ہیں۔ حالانکہ آزاد کشمیر کی طرف سے مکمل خاموشی اور تحمل کی پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے ۔ صدر آزاد کشمیر نے سپیکر بلوچستان اسمبلی کو پارلیمانی وفد کے ساتھ آزاد کشمیر کا دورہ کرنے کی دعوت دی جو انہوں نے قبول کر لی۔