اقوام متحدہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں آبادی کے تناسب میں تبدیلی سے روکے، اسلامی تعاون تنظیم

حکومت پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھے ،تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورموں پر اجاگر کیا جائے ،آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کا استعمال انسانی حقوق کے عالمی معیار کے منافی ہے ،آزادانہ انسانی حقوق کمیشن

بدھ 4 اکتوبر 2017 21:06

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 04 اکتوبر2017ء) اسلامی تعاون تنظیم نے اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ مقبوضہ علاقے میں آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کی بھارتی کوششوں کی نہ صرف مذمت کرے بلکہ انہیں روکنے کے لیے بھی اقدامات کرے۔کشمیر میڈیا سروس کے مطابق اوآئی سی کے آزاد مستقبل انسانی حقوق کمیشن نے اپنے ایک وفد کے جموںوکشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں کا جائزہ لینے کیلئے آزاد جموںوکشمیر کے حالیہ دورے کے بعد ایک مفصل رپورٹ جاری کی ہے۔

وفد کی قیادت کمیشن کے چیئرمین میڈ کگاوا کررہے تھے جبکہ دیگر اراکین میں ڈاکٹر راشد ال بولوشی، ڈاکٹر ریحانہ بنت عبد اللہ، سفیر عبدالوہاب، ڈاکٹر ایرگین ارگول، پروفیسر صالح صالح الکھاتالان اور ڈاکٹر عمر ابو ابا شامل تھے۔

(جاری ہے)

رپورٹ میں کہا گیا کہ حکومت پاکستان نے او آئی سی کے وفد کو آزاد کشمیر کے دورے کی دعوت دینے کے ساتھ ساتھ اسے کشمیری مہاجرین اور تنازعے کے دیگر فریقوں سے ملاقات کی اجازت دی تاہم بھارت نے ٹیم کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت نہیں دی ۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ جموںوکشمیر اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پرعالمی سطح پر تسلیم شدہ سب سے پرانا تنازعہ ہے ۔ رپورٹ میں کہا کہ تنازعہ کشمیر کا تعلق لاکھوں کشمیریوں کے مستقبل سے ہے جو حق خود اردیت کے حصول کے متمنی ہیں۔کمیشن نے اقوام متحدہ کی قرار دادو ں کے مطابق کشمیریوں کو انکا پیدائشی حق، حق خود ارادیت دینے کے بھارتی انکار اور آزادی کی جائز جد وجہد کو دہشت گردی قرار دینے پر بھی سخت تشویش ظاہر کی ہے۔

کمیشن نے کہا ہے کہ بھارتی فورسز کی طرف سے کشمیریو ں پر تشدد خاص طور پر خواتین کی بے حرمتی انتہائی قابل مذمت ہے۔رپورٹ میں کہاگیا ہے کہ لوگوں کو احتجاجی مظاہروں سے روکنے کیلئے بڑے پیمانے پر کرفیو کے نفاذ اور مذہبی اجتماعات پر پابندی کی اطلاعات ہیں اور کشمیریو ں کو اپنی سلامتی ، عزت وقوقیر او ر زندہ رہنے کے حق کے حوالے سے تحفظات ہیں۔

او آئی سی کے آزادانہ انسانی حقوق کمیشن نے حکومت پاکستان سے بھی کہا ہے کہ وہ کشمیریوں کی اخلاقی ، سیاسی اور سفارتی مدد جاری رکھے اور تنازعہ کشمیر کو اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی فورموں پر اجاگر کرنے کا کام جاری رکھے۔کمیشن نے کہا کہ آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ جیسے کالے قوانین کا استعمال انسانی حقوق کے عالمی معیار کے منافی ہے کیونکہ اس طرح کے قوانین کے ذریعے بھارتی فورسز کو کسی بھی مشتبہ شخص کو گرفتار ، تشدد حتی ٰ کہ قتل کرنے کے وسیع اختیارات حاصل ہیںاور فورسز کو یہ خوف بھی نہیں ہوتا ہے کہ ان سے اس حوالے سے کسی قسم کی جواب طلبی کی جائے گی۔

کمیشن نے بھارتی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی منظم خلاف ورزیوں کا سلسلہ بند ، انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کے لیے عالمی میڈیا اور انسانی حقوق کے عالمی اداروں کو مقبوضہ علاقے تک رسائی دے، تمام کالے قوانین کو منسوخ کرے، نقل وحرکت کی آزادی اورعالمی طبی اداروں کو تشدد کا شکار افراد خاص طور پر پیلٹ بندوق سے بصارت سے محروم ہونے والوں کو طبی امداد کی فراہمی کی اجازت دے۔

رپورٹ میں کشمیر میڈیا سروس کی طرف سے جاری کئے گئے اعدادو شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیاکہ معروف نوجوان رہنما برہان وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد شروع ہونے والے عوامی احتجاج کے دوران بھارتی فوجیوں نے ریاستی دہشت گری کی جاری کاروائیوں میں 8جولائی2016ء سی31مارچ 2017ء تک 125معصوم کشمیریوں کو شہید کیا۔ اس عرصے کے دوران خواتین اور بچوں سمیت 7,485افراد پیلٹ لگنے سے زخمی ہوئے۔ پیلٹ سے زخمی ہونے والے 2685 افراد کی بینائی متاثر ہوئی ۔بھارتی فوجیوں نی1989ء سے اپنی ریاستی دہشت گردی کی جاری کارروائیوں میں94, 644معصوم کشمیریوں کو شہید کردیا ہے۔