تحفظ ناموس رسالتؐ بل کسی اقلیت کیخلاف نہیں ہے ،قانون سازی سے فتنہ قادیانیت کاخاتمہ ہوگا ، راجہ فاروق حیدر

بل کی ووٹنگ کے دوران پیپلزپارٹی کا ایک بھی رکن ایوان میں موجود نہ تھاجو ان کی بدبختی ہے ، یوم یکجہتی کے موقع پروزیر اعظم پاکستان کے اسمبلی و کونسل کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن کا کر دار شرمناک تھا جس سے اہم قومی دن کی اہمیت کم ہوئی جنگ بندی لائن پر بھارتی فائرنگ براہ راست متاثر 11500مکانات کی نشاندہی ہو چکی ہے ،حفاظتی بنکرز کی تعمیر کیلئے مالی امداددی جائیگی، وزیراعظم آزاد کشمیر

بدھ 7 فروری 2018 18:47

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 07 فروری2018ء) وزیر اعظم آزاد حکومت ریاست جموں وکشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا ہے کہ تحفظ ناموس رسالت بل کسی اقلیت کے خلاف نہیں ہے اس قانون سازی سے فتنہ قادیانیت کاخاتمہ ہوگا اس بل کی ووٹنگ کے دوران پیپلزپارٹی کا ایک بھی رکن ایوان میں موجود نہ تھاجو ان کی بدبختی ہے ۔ 5فروری یوم یکجہتی کے موقع پروزیر اعظم پاکستان کے اسمبلی و کونسل کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن کا کر دار شرمناک تھا جس سے اہم قومی دن کی اہمیت کم ہوئی ۔

5فروری کا لاہور کے جلسہ میں پیپلزپارٹی کی قیادت کی سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف استعمال کی گئی زبان انتہائی قابل مذمت ہے آصف علی زرداری نہ صرف پارٹی بلکہ پورے ملک کے لئے ناسور ہے یہ سب جھوٹ ہے کہ پیپلزپارٹی کی بنیاد مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی شملہ معاہدہ سے مسئلہ کشمیر دوطرفہ مسئلہ بن گیا ۔

(جاری ہے)

صدر مسلم کانفرنس کو کشمیر کی تاریخ کا علم نہیں ۔

لائن آف کنٹرول پر بھارتی فائرنگ بڑا مسئلہ ہے حکومت پاکستان یہ معاملہ سکیورٹی کونسل میں اٹھائے ۔ جنگ بندی لائن پر بھارتی فائرنگ براہ راست متاثر 11500مکانات کی نشاندہی ہو چکی ہے ان کے لیے حفاظتی بنکرز کی تعمیر کے لیے مالی امداددی جائے گی ۔ احتساب بیورو کو مضبوط ادارہ بنانے کے لیے رولز دیے جنہیںعدالت میں چیلنج کر دیا گیا ۔ بلدیاتی انتخابات کے انعقاد کے لیے نئی ووٹر لسٹوں کی تیاری ہو رہی ہے اچھا بلدیاتی نظام لائیں گے ۔

پراپرٹی ٹیکس پیپلزپارٹی نے لگایا اب شور کر رہی ہے ا س معاملہ کا جائزہ لینے کے لیے وزیر سپورٹس چوہدری محمد سعید کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے جو اپنی تجاویز کابینہ میں پیش کرے گی ۔ آئینی اصلاحات کے لیے نئی کمیٹی بنا دی گئی ہے اس معاملہ پر بات چیت کے لیے آگے دنوں میں وزیر اعظم پاکستان سے ملاقات کروں گا۔ مقبوضہ کشمیر کے اندر جاری بھارتی مظالم قابل مذمت ہے وہ بدھ کے روز یہاں وزیر اعظم سیکرٹریٹ کے کمیٹی روم میں پریس کانفرنس سے خطاب کر رہے تھے ۔

اس موقع پر وزیرورکس چوہدری محمد عزیز ، وزیر سپورٹس امور نوجوانان و امور منگلا ڈیم چوہدری محمد سعید اور ممبر اسمبلی چوہدری شہزاد محمود بھی ان کے ہمراہ تھے ۔ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم آزاد کشمیر راجہ محمد فاروق حیدر خان نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت پر آئین سازی کے لیے ممبران اسمبلی پیر علی رضا بخاری اور راجہ محمد صدیق نے کارروائی شروع کروائی ۔

پیر علی رضا بخاری کی طرف سے پیش کی گئی قرار داد اسمبلی سے منظور ہوئی اس کے بعد کابینہ نے بھی مسودہ کی منظوری دی اور قانون ساز اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس سے حتمی منظوری سے قبل جیدعلماء و مشائخ کو ایوان وزیر اعظم دعوت دے کرمسودہ پل پر مشاورت بھی کی گئی یہ بل کسی طرح اقلیتوں کے خلاف نہیں ہے یہ فتنہ قادیانیت کے خاتمہ کے لیے ہے اس بل کا پاس ہونا ہمارے لیے باعث فخر ہے مگر سابق وزیر اعظم کی طرف سے اسمبلی میں اس بل کے متعلق یہ کہنا کہ یہ غیر اہم ہے قابل افسوس ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اس بل کی ہائوس سے منظوری کے وقت پیپلزپارٹی کا کوئی ممبر حاضر نہیں تھاان کے ووٹروں کو چاہیے کہ وہ انہیں پوچھیں کہ انہوں نے ووٹنگ میں حصہ کیوں نہیں لیا ۔ مسلم کانفرنس کے ممبر اسمبلی کی طرف سے بل میں اقلیتوں کے حقوق کے حوالہ سے تحفظات پر وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بل قطعاًاقلیتوں کے خلاف نہیں اس بل سے کوئی ہندو، سکھ ، عیسائی متاثر نہیں ہورہا اور بل عبوری آئین ایکٹ 74کا حصہ ہے جو صرف آزاد خطہ کے آئینی و انتظامی ضروریات کو پورا کرتا ہے اس عبوری آئین کا گلگت بلتستان یا مقبوضہ کشمیر کے علاقوں سے تعلق نہیں یہ عارضی آئینی انتظام ہے ۔

انہوں نے کہا کہ 73میں بھی قرار داد تحفظ ناموس رسالت متفقہ نہیں تھی بلکہ وہ بھی مسلم کانفرنس کے اراکین اور چند دوسرے ممبران نے پاس کی تھی ۔5فروری یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر اسمبلی اور کشمیر کونسل کے مشترکہ اجلاس کے موقع پر اپوزیشن کے کردار پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ اپوزیشن کا رویہ قابل مذمت تھا یہ اجلاس صرف اور صرف یکجہتی کشمیر کے حوالہ سے تھا پانچ فروری کو وزیر اعظم پاکستان کے مظفرآباد تشریف لانے پر قومی یکجہتی کا موقع تھا سابق ادوار میں جب بھی پیپلزپارٹی کے آصف علی زرداری بطور صدر پاکستان یہاں تشریف لائے تو ہم نے کبھی ایسی بات نہیں کی ۔

اپوزیشن لیڈر نے ایک معزز ممبر اسمبلی کے بارے میں نازیبا الفاظ ادا کیے ہم پانچ فروری یوم یکجہتی کشمیر کی وجہ سے خاموش رہے ورنہ جواب ہم بھی دینا جانتے ہیں ۔ پانچ فروری کے لاہور میں پیپلزپارٹی کے جلسہ میں آدھے سے زیادہ لوگ آزاد کشمیر سے گئے ۔ جلسہ سے خطاب میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بارے میں کہنا کہ انہوں نے مظفرآباد کے جلسہ میں کشمیر کے متعلق بات نہیں کی سراسر جھوٹ ہے ۔

محمد نواز شریف کی نوے فیصد تقریر کشمیر کے متعلق تھی اور مریم نوا زشریف نے بھی یوم یکجہتی کے موقع پر پاکستانی قوم کے جذبات کی ترجمانی کی جبکہ لاہور جلسہ میں آصف زرداری کی زبان نہایت غیر شائستہ اور غیر مہذبانہ تھی جو شرمناک ہے ۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری پورے ملک کے لیے ناسور ہے وہ صرف بھٹو خاندان کے لیے ہی ناسور نہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی سینیٹ انتخابات سے قبل بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ہارس ٹریڈنگ کی ہے جس کا وہ اعتراف کر رہے ہیں یہ قابل مذمت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ یہ سب سے بڑا جھوٹ ہے کہ پاکستان پیپلزپارٹی کی بنیاد مسئلہ کشمیر پر رکھی گئی اس وقت جذباتی ماحول تھا۔جذباتی ماحول میں ہواایوب خان نے تاشقند میں بھارت سے معاہدہ کیا جس کا بھٹونے قومی اسمبلی میںدفاع کیا بھٹو ایوب کی کابینہ میں واحد سویلین وزیر تھا بھٹو کا اپریشن جبرالٹرشروع کر دینے میں بھی کر دار تھا جس سے مسئلہ کشمیر کو بہت نقصان پہنچا ۔

انہوں نے کہا کہ یہ بھٹو تھا جس نے 58میں سکندر مرزا کو قائد اعظم سے بڑا لیڈر قرار دیا ۔انہوں نے سوال کیا کہ ادھر ہم اور تم کانعرہ کس نے لگایا یہ کس نے کہا کہ ڈھاکہ جائے گااس کی ٹانگیں توڑ دوں گا۔ صدارتی الیکشن میں محترمہ فاطمہ جناح جب کراچی میں جیت گئیں تو بھٹو نے 26مارچ کو ڈھاکہ کو شروع ہونے والی فوجی کارروائی پر بیان دیا کہ آج اللہ نے پاکستان کو بچا لیا ۔

بھٹونے کہا کہ 71میں ڈھاکہ میں پاکستانی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کی فلم لاہور میں دکھائی جائے جس پر انہیں دبائو کا سامنا کرنا پڑا اور وہ اس سے دستبردار ہوئے بعدازاں بھٹونے شملہ معاہدہ کیا جس سے مسئلہ کشمیر دو طرفہ مسئلہ بن گیا پھر 73میں بھٹو مظفرآباد آئے تو جلسہ میں خطاب سے کہا کہ ’’دو پہاڑوں کے درمیان کب تک لڑتے رہیں گے ‘‘بھٹو نے عبوری ایکٹ 74نافذ کر کے آزاد کشمیر کا اقتدار اور اختیار ختم کیا اب یہ کہتے ہیں کہ مرزائیوں کو غیر مسئلہ قرار دینے پر بھٹو کو پھانسی دی گئی۔

1973میں تحفظ ختم نبوت قرار داد اسمبلی سے پاس ہوئی تو لینٹ افسروں کی ذریعہ یہاں بغاوت کر دی گئی سپیکر اسمبلی اور ارکان کو اغوا کرایا گیا اور ایک دفاقی وزیر کے ذریعے سردار عبدالقیوم کو دھمکی دی گئی کہ انہیں گلگت بھیجا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی کا کردار ہمیشہ گھنائوانا رہا ۔75کے انتخابات میں جو دھاندلی ہوئی اس کی تاریخ میں مثال نہیں ملتی کل ووٹوں سے زیادہ ووٹ پول ہوئے ۔

سردار عبدالقیوم خان صدر تھے تو فیڈرل سکیورٹی فورس نے انہیں آزاد کشمیر میں داخل ہونے سے روکا اس وقت کے ڈپٹی کمشنر احسان بھی اس بات پر پریشان تھے ۔ پیپلزپارٹی فاشٹ پارٹی ہے اور اب یہ بددیانت لوگوں کی جماعت بن گئی ہے اس نے کشمیر کا نام لیکر پاکستان کے عوام کا استحصال کیا ہے ۔ جب محبوبہ مفتی آئی تھی تو ریڈ کارپٹ استعمال کس نے کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ سقوط ڈھاکہ کے بعد پاکستان ایک چٹی مٹی کی طرح بھٹوتھا جس طرح چاہتے اس کو بنا سکتے تھے مگر انہوں نے مفتی محمود سمیت اہم رہنمائوں کو اسمبلی سے باہر بٹھایا ایک ہی آئینی ترمیم میں 20آرٹیکل تبدیل کر دیے ۔انہوں نے کہا کہ بھٹو نے بے رحم سمیت پارٹی زغما کے ساتھ کیا کیا ۔ میاں نواز شریف نے جو مظفرآباد میں تقریر کی اس کا موازنہ آصف زرداری کی تقریر سے نہ کیا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان جوزبان استعمال کرتے ہیں یہ ان کو زیب نہیں دیتااسی وجہ سے ان کی مقبولیت کا گراف دن بدن کم ہورہا ہے اور اب یہ کام آصف علی زرداری نہ سنبھال لیا ہے ۔عتیق اور یاسین بھی آج کل ایک ہی تھالی میں کھاتے ہیں ۔ وزیر اعظم راجہ فاروق حیدر نے کہا کہ جنگ بندی لائن پر بھارتی جارحیت سب سے بڑا مسئلہ ہے بھارت یہ سب کچھ ایک باقاعدہ منصوبہ کے تحت کررہا ہے کہ جنگ بندی لائن کے آس پاس سے پانچ لاکھ آ بادی کو یہاں سے نکالا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کے لوگ پاک فوج کی پشت پر کھڑے ہیں جبکہ دوسری طرف بھارتی فوج کو عوام کی کوئی حمایت حاصل نہیں وہ ہماری فوج کا حوصلہ بھی توڑنا چاہتا ہے مگر ہماری عوام اپنی فوج کی پشت پر ہے حکومت پاکستان کو جنگ بندی لائن پر بسنے والے شہریوں پر بھارتی فائرنگ کا معاملہ اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں اٹھانا چاہیے ۔ انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی جب حکومت چھوڑ کر گئی تو وہ حکومت کو 22ارب کا مقروض چھوڑ کر گئی خود پیپلزپارٹی نے پانچ سال میں صرف لوٹ مار کی میر پور میں جیالوں کو دو ہزارروپے میں کنال زمین دی اور پھر وہی پانچ لاکھ میں خریدی ۔

حکومت نے گزشتہ 10سال کا اراضی ریکارڈ طلب کر لیا ہے ۔ سرکاری زمین کس کس کو کتنی دی گئی یہ لوٹ کا مال نہیں یہ سرکاری اراضی ہے جو بے گھر افراد اور مفاد عامہ میں دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے مہاجرین 89کے لیے گزارہ الائونس بڑھا کر2ہزار روپے فی کس کر دیا ہے مہاجرین کے کیمپوں میں بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے 13کروڑ روپے مختص کر دیے ہیں جس کی کابینہ ترقیاتی کمیٹی جلدی منظوری دے گی ۔

پاکستان میں مہاجرین کے معاملہ کو یکسو کرنے کے لیے پنجاب حکومت کے ساتھ ساتھ وفاقی حکومت کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ پراپرٹی ٹیکس بل پیپلزپارٹی نے پاس کیا اور اب وہ سیاسی مفادات کے لیے خود اس کی مخالفت کر رہی ہے پہلے پابندی لگائی اور پھر الیکشن ہو نے سے قبل خود پابندی اٹھائی چیک کریں ان کی چمڑی رشوت کھا کھا کر کتنی موٹی ہوگی ہے ۔

انہوں نے کہا کہ اب ہم نے پراپرٹی ٹیکس کے حوالہ سے وزیر سپورٹس ، امور نوجوانان و امور منگلاڈیم چوہدری محمد سعید کی سربراہی میں کمیٹی بنا دی گئی ہے جو سٹیک ہولڈر سے بات کر کے تجاویز مرتب کر کے کابینہ میں پیش کرے گی ۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اپوزیشن کا خوشحالی کا کوئی ایجنڈا نہیں ۔ عمران خان دعوی کرتے رہے کہ 5سال میں چار ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کریں گے اب پتہ چلا کہ کے پی کے نے صرف 74میگا واٹ بجلی پیدا کی ہے ۔

پاکستان میں اپوزیشن والے عدالتوں کے پیچھے چھپتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح عدالتی فیصلوں سے سب نا اہل ہوں اور انہیں موقع ملے ۔ وزیر اعظم نے کہا مقبوضہ کشمیر میں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم کی شدید مذمت کی کہا کہ بھارت طاقت کے زور پر کشمیریوں کو غلام نہیں رکھ سکتا ایک سوال کے جواب پر وزیر اعظم نے کہا کہ تحفظ ناموس رسالت بل کسی اقلیت کے خلاف نہیں اسلام اقلیتوں کو پورے حقوق دیتا ہے بل کی تیاری میں علماء سے مشاورت کی گئی ۔

احتساب بیور و کی کارکردگی کے حوالہ سے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ احتساب بیورو کو موثر ادارہ بنا نے کے لیے ہم نے رولز بنائے مگر ان کو عدالتوں میں چیلنج کر دیاگیا ۔ وائٹ کالر کرائم کو پکڑنا مشکل ہے جس کے لئے ہم قانون سازی کر کے تمام کرپٹ عناصر کو عدالت کے کٹہرے میں لائیں گے ۔آزاد کشمیر میں کوئی کرپٹ افسر نہیں بچے گا ۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جنگ بندی لائن پر حفاظتی بنکرز کی تعمیر کے لیے وفاق رقم فراہم کر رہا ہے ایل او سی پر براہ راست فائرنگ کا نشانہ بننے والے 11500مکانات کی نشاندہی ہو چکی ہے ۔

حفاظتی بنکرز کی تعمیر کے ایک ارب آٹھ کروڑ وفاقی حکومت دے گی متاثرہ مکانات کی نشاندہی فوج اور سول انتظامیہ کی ٹیمیں کریں گی ۔ بنکرز کے لیے سریا ، سیمنٹ حکومت دے گی جبکہ دیگر اخراجات متاثرین کو خود کرنا پڑیں گے ۔ ضلع جہلم ویلی میں مبینہ پروفیسر تشدد کیس کے متعلق سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ متعلقہ ڈپٹی کمشنر کو ملاقات کے لیے طلب کیا ہے اصل صورتحال جان کر معاملہ کا نوٹس لیا جائے گابلدیاتی انتخابات کے حوالہ سے پوچھے سوال پر وزیر اعظم نے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کے لیے لوکل باڈیزایکٹ میں ترمیم کر کے نوجوانوں کے لیے 25فیصد کوٹہ مختص کیا گیا ہے تاکہ نوجوانوں کے اندر مستقبل کی قیادت سنبھالنے کے صلاحیت پیدا ہو سکے ۔

نئی ووٹر فہرستوں کی تیاری کے لیے نادرا کو لکھ دیا ہے اچھا بلدیاتی نظام لائیں گے ۔