صدر آزادکشمیر سے انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور کے وفد کی ملاقات ، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کے حوالہ سے تفصیلی بات چیت

جمعرات 19 اپریل 2018 16:10

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 19 اپریل2018ء) صدر آزادکشمیر سردار مسعود خان سے انٹرنیشنل ہیومن رائٹس آبزرور کے وفد نے ڈاکٹر زیڈ یو خان کی قیادت ایوان صدر جموں وکشمیر ہائوس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی پامالی کے حوالہ سے تفصیلی بات چیت ہوئی۔ صدر آزاد کشمیر نے وفد کو بتایا کہ وہاں انسانی خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے، نوجوان بچوں اور بچیوں کا قتل عام جاری ہے، حال ہی میں 8 سالہ آصفہ بانو بھارتی جنونیوں کے جنسی تشدد کا شکار ہوئی، وہاں لوگوںسے آزادی رائے پرامن احتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے، نوجوان بچیوں اور طالبات کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر دوبارہ مؤثر طریقے سے اجاگر کرنے کیلئے 6 نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا سب سے پہلے ہمیں اپنی صفوں میں مکمل اتحاد و اتفاق پیدا کرنا ہو گا، ہمیں دوطرفہ مذاکرات کے ناکارہ چنگل سے نکل کر دوبارہ بین الاقوامی برادری کے پاس جانا پڑے گا، اقوام متحدہ، امریکا، یورپی یونین اور دیگر طاقتور اقوام سے رجوع کرنا ہو گا، ہمیں اپنے بیرون ملک تارکین وطن کو مزید متحرک کرنا پڑے گا کہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں اپنی حکومتوں اور پارلیمنٹرینز کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پر امن اور منصفانہ حل کے لئے ہندوستان پر دبائو ڈالیں ، ہمیں جدید ذرائع ابلاغ (سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا)کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے کشمیر کے ایشو کو اجاگر کرنا ہوگا۔

صدر آزاد کشمیر نے اس موقع پر آزادکشمیر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آزادکشمیر کی سرکاری جامعات کے اندر میرٹ کا صحیح معنوں میں نفاذ کیا ہے۔ جامعات کے اندر طلباء و طالبات کے داخلہ جات میرٹ پر کئے جاتے ہیں اور وہاں پر اساتذہ کی بھرتی این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ پر کی جاتی ہے۔ اسی طرح ان کی پروموشن اور تبادلے بھی میرٹ پر ہوتے ہیں۔

صدر نے کہا ہم نے یونیورسٹیز کے اندر سیاسی مداخلت کو یکسر ختم کر دیا ہے اور جامعات کے وائس چانسلرز کو انتہائی بااختیار بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان جامعات میں کوالٹی آف ایجوکیشن کیلئے اور ان میں تحقیق کے ماحول کو فروغ دینے کیلئے مختلف بیرونی جامعات کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ صدر آزاد کشمیر نے کہا کہ بالخصوص ترکی اور برطانیہ کی جامعات کے ساتھ اشتراک کے عمل کو بروئے کار لایا گیا ہے۔

صدر نے مزید کہا کہ آزادکشمیر کی جامعات کے سینٹ کے اندر انتہائی نامور تعلیمی ماہرین اور قابل ریٹائرڈ بیوروکریٹس کو شامل کیا گیا ہے تاکہ اعلیٰ معیار کو جامعات کے اندر یقینی بنایا جا سکے۔ صدر آزاد کشمیر نے دو دن قبل آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی میں لسانیات پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں برطانیہ، جاپان ، کنیڈا، ہندوستان، ہنگری سمیت کئی ملکوں کے مندوبین نے شرکت کی جس میں محققین، دانشوروں اور لسانیات کے بین الاقوامی ماہرین نے اپنے مقالے پیش کئے جو انتہائی قابل تحسین امر ہے۔

اس سے مختلف ملکوں کے زباں ، کلچر اور تہذیبوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر زیڈ ۔ یو خان نے کہا کہ ہمیں تمام عوامل اور وجوہات کو جاننا پڑے گا کہ ہم آج تک مسئلہ کشمیر کے حوالہ سے کوئی بڑا بریک تھرو کرنے میں ناکام کیوں ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی خارجی اور اندرونی پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا اور برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔