مقبوضہ کشمیر میں انسانی خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ‘

نوجوان بچوں اور بچیوں کا قتل عام جاری ہے ‘ حال ہی میں 8سالہ آصفہ بانو بھارتی جنونیوں کے جنسی تشدد کا شکار ہوئی ‘ وہاں لوگوںسے آزادی رائے پر امن احتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے‘ نوجوان بچیوں اور طالبات کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے ْصدر آزاد کشمیر سردار مسعود کی انٹرنیشنل ہیومن رائٹس اوبزرور کے وفد سے ملاقات میں گفتگو

جمعرات 19 اپریل 2018 17:57

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 19 اپریل2018ء) صدر آزاد جموں و کشمیر سردار مسعود خان سے انٹرنیشنل ہیومن رائٹس اوبزرور کے ایک وفد نے ڈاکٹر زیڈ ۔ یو خان کی قیادت ایوان صدر جموں وکشمیر ہائوس اسلام آباد میں ملاقات کی۔ اس موقع پر مقبوضہ کشمیر کے اندر انسانی حقوق کی پامالی کے حوالے سے تفصیلاً بات چیت ہوئی۔ صدر نے وفد کو بتایا کہ وہاں انسانی خون کی ہولی کھیلی جا رہی ہے ۔

نوجوان بچوں اور بچیوں کا قتل عام جاری ہے ۔ حال ہی میں اٹھ سالہ آصفہ بانو بھارتی جنونیوں کے جنسی تشدد کا شکار ہوئی ۔ وہاں لوگوںسے آزادی رائے پر امن احتجاج کا حق چھین لیا گیا ہے۔ نوجوان بچیوں اور طالبات کو جنسی تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ صدر نے کہا کہ ہمیں مسئلہ کشمیر کو بین الاقوامی سطح پر دوبارہ موثر طریقے سے اجاگر کرنے کے لئے چھ نکاتی ایجنڈے پر عملدرآمد کرنا پڑے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا سب سے پہلے ہمیں اپنی صفوں میں مکمل اتحاد و اتفاق پیدا کرنا ہوگا، ہمیں دوطرفہ مذاکرات کے ناکارہ چنگل سے نکل کر دوبارہ بین الاقوامی برادری کے پاس جانا پڑے گا، اقوام متحدہ ، امریکہ، یورپی یونین اور دیگر طاقتور اقوام سے رجوع کرنا ہوگا، ہمیں اپنے بیرون ملک تارکین وطن کو مزید متحرک کرنا پڑے گاکہ وہ اپنے اپنے ملکوں میں اپنی حکومتوں اور پارلیمنٹرینز کو اس بات پر آمادہ کریں کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پر امن اور منصفانہ حل کے لئے ہندوستان پر دبائو ڈالیں ، ہمیں جدید ذرائع ابلاغ (سوشل میڈیا، الیکٹرانک میڈیا)کا بھر پور استعمال کرتے ہوئے کشمیر کے ایشو کو اجاگر کرنا ہوگا۔

صدر آزاد جموں وکشمیر نے اس موقع پر آزادکشمیر کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آزادکشمیر کی سرکاری جامعات کے اندر میرٹ کا صحیح معنوں میں نفاذ کیا ہے ۔ جامعات کے اندر طلباء و طالبات کے داخلہ جات میرٹ پر کئے جاتے ہیں اور وہاں پر اساتذہ کی بھرتی این ٹی ایس کے ذریعے میرٹ پر کی جاتی ہے۔ اسی طرح ان کی پروموشن اور تبادلے بھی میرٹ پر ہوتے ہیں۔

صدر نے کہا ہم نے یونیورسٹیز کے اندر سیاسی مداخلت کو یکسر ختم کر دیا ہے اور جامعات کے وائس چانسلرز کو انتہائی با اختیار بنا دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ان جامعات میں کوالٹی آف ایجوکیشن کے لئے اور ان میں تحقیق کے ماحول کو فروغ دینے کے لئے مختلف بیرونی جامعات کے ساتھ اشتراک کیا ہے۔ صدر نے کہا کہ باالخصوص ترکی اور برطانیہ کی جامعات کے ساتھ اشتراک کے عمل کو بروئے کار لایا گیا ہے۔

صدر نے مزید کہا کہ آزادکشمیر کی جامعات کے سینٹ کے اندر انتہائی نامور تعلیمی ماہرین اور قابل ریٹائرڈ بیوروکریٹس کو شامل کیا گیا ہے تاکہ اعلیٰ معیار کو جامعات کے اندر یقینی بنایا جا سکے۔ صدر نے دو دن قبل آزاد جموں وکشمیر یونیورسٹی میں لسانیات پر منعقدہ بین الاقوامی کانفرنس کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اس کانفرنس میں برطانیہ، جاپان ، کنیڈا، ہندوستان، ہنگری سمیت کئی ملکوں کے مندوبین نے شرکت کی، جس میں محققین ، دانشوروں اور لسانیات کے بین الاقوامی ماہرین نے اپنے مکالے پیش کئے جو انتہائی قابل تحسین امر ہے۔

اس سے مختلف ملکوں کے زباں ، کلچر اور تہذیبوں کو ایک دوسرے کے قریب آنے کا موقع ملتا ہے۔ اس موقع پر ڈاکٹر زیڈ ۔ یو خان نے کہا کہ ہمیں تمام عوامل اور وجوہات کو جاننا پڑے گا کہ ہم آج تک مسئلہ کشمیر کے حوالے سے کوئی بڑا بریک تھرو کرنے میں ناکام کیوں ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں اپنی خارجی اور اندرونی پالیسیوں کے تسلسل کو یقینی بنانا اور برقرار رکھنے کی اشد ضرورت ہے۔