بی این پی قومی جمہوری سیاسی جماعت ہے عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہی ہے ،سرداراختر جان مینگل

بلوچستان کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے نفرتوں کا خاتمہ کرینگے، بلوچستان میں آباد تمام اقوام صوبے کی ترقی و خوشحالی اور آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کیلئے متحد ہوں،سربراہ بلوچستان نیشنل پارٹی

ہفتہ 28 اپریل 2018 18:41

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 28 اپریل2018ء) بلوچستان نیشنل پارٹی کے سربراہ،سابق وزیراعلی اور رکن صوبائی اسمبلی سرداراختر جان مینگل نے کہا ہے کہ بی این پی قومی جمہوری سیاسی جماعت ہے جو عوام کے حقوق کیلئے جدوجہد کر رہی ہے بلوچستان کے عوام کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کرکے نفرتوں کا خاتمہ کرینگے بلوچستان میں آباد تمام اقوام صوبے کی ترقی و خوشحالی اور آنے والی نسلوں کے روشن مستقبل کیلئے متحد ہوں۔

یہ بات انہوں نے ہفتہ کو ریلوے ہاکی گراؤنڈ میں سابق صوبائی وزیر کیو ڈی اے حاجی اسماعیل گجراور دیگر کی ساتھیوں سمیت بی این پی میں شمولیت کے موقع پر جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہی، اس موقع پر پارٹی کے مرکزی رہنما نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی ،مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی ،مرکزی سینئر نائب صدر ملک عبدالولی کاکڑ،سابق وفاقی وزیر میر ہمایوں عزیز کردسمیت دیگر بھی اسٹیج پر موجود تھے ۔

(جاری ہے)

سرداراختر جان مینگل نے حاجی محمد اسماعیل گجر اورانکے ساتھیوں کو پارٹی میں شامل ہونے پر مبارکباددیتے ہوئے کہا کہ ہم نے جنوری میں دوستوں کے ساتھ حاجی اسماعیل گجر کے گھرجاکرانہیں پارٹی میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی جوانہوں نے قبول کرتے ہوئے دوستوں سمیت پارٹی میں شامل ہونے کیلئے وقت مانگاتھا آج انکی پارٹی میں شمولیت سے کوئٹہ میں طویل عرصے سے جاری سیاسی جمود کا بھی خاتمہ ہوگیا۔

انہوں نے کہا کہ بی این پی کی کوئی نئی سیاسی جماعت نہیں ہماری پارٹی کا سہ رنگا جھنڈا صرف اسکے خوبصورت رنگوں کی وجہ سے نہیں بنایا گیا اس میں سرخ رنگ ہمارے شہدا کے لہو کی عکاسی کرتا ہے زرد رنگ بلوچستان کے وسائل جن پر قبضہ کیا گیا ہے کے حصول کیلئے جدوجہد کی نشانی ہے جبکہ سبز رنگ بلوچستان میں آباد تمام اقوام کی ترقی و خوشحالی اور صوبے کی ترقی کی علامت ہے ۔

انہوں نے کہا کہ وہ سیاسی جماعتیںچاہے مرکز یا صوبے کی ہوں جنکی بنیاد نفرتوں پر رکھی گئی انہوں نے بلوچستان کیلئے کچھ نہیں کیایہاں تک کہ وہ بلوچستان کے عوام کو دو وقت کی روٹی نہ دے سکے کیا ہمارے عوام کا اتنا بھی حق نہیں بنتا تھا کہ ہمارے عوام کے بچوں کے پاوں میں ایک چپل کا ثابت جوڑا ہی ہوتا ہماری خواتین اور بزرگ بھی محفوظ نہیں رہے کسی نے عوام کے حقوق اور انکی عزتوں کی حفاظت کیلئے کچھ نہیں کیا اب جونہی انتخابات کا اعلان ہوگا تو انہی مفاد پرستوں کی لائن لگ جائے گی جنہوں نے کبھی عوام سے انکا حال تک نہ پوچھا ایک ہی محلے سے 100،100لاشیں اٹھائی گئی ٹارگٹ کلنگ کا لوگ شکار ہوتے رہے تمام اقوام سے تعلق رکھنے والوں کو نشانہ بنایا جاتا رہا مگر انکی کسی کو یاد نہیں آئی اب ووٹ کی خاطر وہ عوام کے جوتے تک بھی سیدھے کریں گے مگر اب یہ عوام نے سوچنا ہے کہ انہوں نے کس کا ساتھ دینا ہے اگر بار بار اقتدار میں آنے والوں نے عوام کی کوئی خدمت کی شہداء کی لاشیں اٹھائیں مشکل میں عوام کا ساتھ دیا تو انہیں ضرور ووٹ دیں ورنہ اس جماعت کو ترجیح دیں جس نے ہر مشکل میں عوام کا ساتھ دیااور مشکل میں کھڑی رہی ۔

انہوں نے کہا کہ جب میںلاپتہ افراد کی بازیابی کے کیس میں سپریم کورٹ گیا تو اقتدار پسندوں نے مذاق اڑایا اور یہ باتیں کیں کہ مجھے کچھ نہیں ملے گا میں بھی کسی امید کے بغیر صرف اپنے لوگوں کے آنسو پوچھنے اور اپنے ضمیر کو مطمئن کرنے کیلئے سپریم کورٹ گیااور آج میرا ضمیرمطمئن ہے جن لوگوں نے مجھے غدارقرار دیا اقتدار میں آنے والوں نے ہمیں مختلف القابات سے نوازا ہمیں انکی پرواہ نہیں ہم اپنے عوام کیلئے جدوجہد کرتے رہیں گے اور آج کی اس مجلس میں ہم یہ عہد کرتے ہیں کہ اپنے عوام کے ساتھ رہیں گے اقتدار کا حصول ہماری خواہش نہیں جو اقتدار کے پجاری اور خواہشمند تھے انہوں نے اقتدارمیں آکرکچھ نہیں کیا بلکہ صرف کرسیوں کے ساتھ چپکے رہے اگر ہمیں بھی اقتدارملا تو ہم دودھ اور شہد کی نہریں بہانے کا دعویٰ نہیں کریں گے لیکن جس دن محسوس کیا کہ ہمارے بزرگوں ،ماؤں بہنوں کی عزتیں محفوظ نہیں تو ماضی کی طرح ایک مرتبہ پھراقتدار کو ٹھوکر ماکر چلے جائیں گے بی این پی سیاسی ،جمہوری جماعت ہونے کے ناطے سیاسی و جمہوری انداز میں بلوچستان میں آباد تمام اقوام کے حقوق کیلئے کوشاں ہے ہماری جدوجہد میں رکاوٹیں بھی ڈالی گئیں جب ہمارے لوگوں نے اپنا حق رائے دہی ہمارے حق میں استعمال کی تو اس پر ڈاکہ ڈال کر من پسندوں کو اقتدار میں لایا گای جو اقتدار میں آکر بھی عوام کے لئے کچھ نہ کرسکے ۔

انہوں نے کہا کہ یہاں پر ڈومیسائل کا مسئلہ اٹھایا گیا یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ نیشنل عوامی پارٹی نے اپنے دور اقتدار میں 1970ء میں ہی لوکل اور ڈومیسائل کے فرق کو ختم کرنے کی بات کی تھی مگر بعض مفاد پرستو ں نے اپنی سیاسی دکان بند ہوتے دیکھ کر مخالفت کی اور وہی مفاد پرست آج تک منتخب ہوکر اقتدارمیں آرہے ہیں عوام پر مسلط یہ لوگ عوام کے لئے کچھ نہ کرسکے ہم اقتدار نہیں اختیارات کی بات کرتے ہیں اختیارات کے ساتھ اقتدارمیں آکر برادراقوام کے درمیان تمام دوریوں کو ختم کرینگے ۔

انہوں نے امن و امان کی صورتحال پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ اسوقت بدحالی کا شکارہے عوام غیر محفوظ ہیں آج بھی دہشت گردی کا واقعہ ہوا آج جو یہاں حالات ہیں وہ چالیس سال پہلے نہ تھے ۔سردار اختر مینگل نے کہا کہ ہم عدلیہ کا بے حد احترام کرتے ہیں عدلیہ دیگر مسائل کے ساتھ کوئٹہ میں امن وامان کی صورتحال ،ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کا بھی ازخود نوٹس لے ہمارے ہزاروں لوگ لاپتہ ہیں اقتدار میں آنے والوں کو یہ کچھ نظر نہیں آتا۔

انہوں نے لاپتہ افراد کی فہرست ردی کی ٹوکری میں پھینک دی انہیں ماؤں اور بہنوں کے آنسو نظر نہیں آتے ۔انہوں نے کہا کہ دعویٰ کیا جاتا ہے کہ حکمران تو بلوچستان کو ترقی دینا چاہتے ہیں مگر ہم رکاوٹیں ہیں بتایاجائے کہ ہم کب اپنے عوام کی ترقی اور خوشحالی کی راہ میں رکاوٹ بنے ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہمارے لوگوں کو تعلیم ،صحت اور دوسری سہولیات ملیں مگر سی پیک ،ریکوڈک اور گوادر کی ترقی کی باتیں کرنے والے بتا یا کہ ریکوڈک کے آس پاس اور گوادر میں اب تک عوام کو پانی بھی فراہم نہ کرسکے ۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی بجٹ میں بلوچستان کیلئے جو فنڈز رکھے گئے وہ ایک مذاق ہے۔جلسے سے خطاب کرتے ہوئے نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی نے شامل ہونے والوں کو مبارکباد دی اور کہا کہ یہاں پر یہ ایک غلط تاثرایجاد کیا گیا ہے کہ بلوچستان میں آباد مختلف اقوام اور برادریوں میں دوریاں ہیں ایسا کچھ نہیں بلکہ تعصب کا یہ تاثر بعض لوگوں نے اپنے مفاد کیلئے ایجاد کیا ہے اسکا مقصد جن قوتوں نے پورے نظام اور صوبے کے وسائل و سیاست پر قبضہ کر رکھا ہے انکا یہ قبضہ برقرار رہے اسی لئے انہوں نے تعصب کا یہ تاثر ایجاد ہے اگر یہاں پرآباداقوام کے درمیان کوئی تعصب کا مسئلہ ہوتا تو باہر سے آنے والوں کی کئی کئی نسلیں یہاں خوشحال زندگی بسر نہ کرتیں ہم تو نفرت کے نام سے بھی نفرت کرتے ہیںہم پرمسلط شدہ لوگ اپنے آقاؤں کی خدمت کیلئے ہمارے وسائل لوٹ رہے ہیں ہم نے تعصب کے اس تاثر کو ہمیشہ کیلئے ختم کرنا ہے یہاں پر امن و امان و خوشحالی اسوقت ہوگی جب تمام اقوام ملکر بلوچستان کے حقوق اور خوشحالی کیلئے جدوجہد کریں گے ۔

انہوں نے کہا کہ اب ایک مرتبہ پھر عوام پر 30سال سے مسلط لوگوں کو ایک نئی جماعت کے نام پر مسلط کرنے کی کوششیں کی جارہی ہیں ہماری جماعت کا ہمیشہ یہ مطالبہ رہا ہے کہ یہاں کے وسائل یہاں کے عوام پر خرچ کئے جائیں جس سے مفاد پرست اور صوبے کے وسائل لوٹے والے پریشان ہیں ہمارے وسائل صوبے پر خرچ ہونگے تو مفاد پرستوں کی سیاست ختم ہوجائے گی ہم سیندک کے سونے اور چاندی کے منصوبوں سے بھی محروم ہیں ہم ترقی کے مخالف نہیں لیکن اپنے وسائل پر اختیار چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اللہ نے بلوچستان کو وسائل سے مالا مال کر رکھا ہے مگر گوادر ،ریکوڈک اور سیندک کے ثمرات سے ہمارے عوام محروم ہیں ۔انہوں نے زوردیا کہ حقوق کے حصول کیلئے عوام متحد ہو۔جلسے سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل و سینیٹر ڈاکٹر جہانزیب جمالدینی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج کا دن خوشی کا ہے کہ بلوچستان کے مختلف اقوام سے تعلق رکھنے والے سیاسی رہنما و کارکن پارٹی میں شامل ہورہے ہیں جب بھی عوام کو انکے حقوق اوروسائل سے محروم کرنے کی کوشش کی گئی تو پارٹی نے عوام کو متحد کرکے یہ واضح پیغام دیا کہ ہم اپنے وسائل اور حقوق کیلئے متحد ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ وفاق صوبے سے سونا ،چاندی ،گیس نکالتے ہوئے تو خوشی محسوس کرتا ہے مگر ہمارے عوام کو کچھ دینے کیلئے تیار نہیں ہوتا ہم کسی سے نفرت نہیں کرتے مگر اپنے وسائل کی بات ضرورکرتے ہیں کیونکہ ہمارے وسائل ہمارے بچوں اور ہمارے آنے والی نسلوں کی امانت ہیں ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وسائل سے مخصوص لوگ تو پرآسائش زندگی بسر کریں اور ہمارے عوام بنیادی سہولت سے محروم ہوں ایسا نہیں ہوسکتا میں نے وزیراعظم سے واضح طور پر یہ بات کی تھی کہ پنجاب میں اور نج گرین لائن ،میٹرو تمام سہولیات دیں مگر بلوچستان کو کم از کم ایک سڑک تو دیں سندھ ،پنجاب اورخیبر پختونخوا کے وسائل انہیں مبارک ہوں ہم کسی کے وسائل کی بات نہیں کرتے مگر اپنے وسائل اور حقوق پر بھی کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے آج کا جلسہ اس بات کا ثبوت ہے کہ بلوچستان کے عوام ایک ہیں یہاں آباد تمام اقوام صوبے کے حقوق کیلئے متحد ہیں ہم تمام قوموں کے درمیان دوریاں ختم کردیں گے قبل ازیں سابق صوبائی وزیر حاجی اسماعیل گجر نے اپنے ساتھیوں سمیت بی این پی میں شمولیت کا اعلان کرتے ہوئے یقین دلایا کہ وہ انکے ساتھی بلوچستان نیشنل پارٹی کی جدوجہدکو آگے بڑھانے کیلئے قائدین کی قیادت میں بھر پور جدوجہد کرینگے اس موقع پر نسرین بلوچستانی ،نصیراحمد بلوچ،شہزادہ عبدالرزاق ،ملک نعیم خلجی سمیت دیگر نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔