جعلی ڈگری کیس ،ْسپریم کورٹ نے ائیربلیو کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا، اب تک پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کیوں نہیں ہوئی چیف جسٹس

کوئی غیر ذمہ داری ہوئی تو ایم ڈی جنید خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے ،ْ عدالت عظمیٰ وزیر اعظم سیاسی آدمی ہیں ،ْسیاسی لوگوں کی بریکنگ چلتی رہتی ہیں ،ْہم نے شاہد خاقان عباسی کو طلب نہیں کیا ،ْ چیف جسٹس کے ریمارکس شرم کریں، کیا آپ کو تنخواہ مل گئی آپ کی تنخواہ 20 لاکھ سے زیادہ ہوگی، غریبوں کو کیوں تنخواہ نہیں دیتے ،ْچیف جسٹس پی آئی اے کے سی ای او پر برس پڑے

ہفتہ 12 مئی 2018 13:40

جعلی ڈگری کیس ،ْسپریم کورٹ نے ائیربلیو کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا، ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 مئی2018ء) سپریم کورٹ نے پائلٹس کی ڈگریوں کی جانچ میں تاخیر پر نجی فضائی کمپنی ائیر بلیو پر 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا۔ ہفتہ کو سپریم کورٹ کراچی رجسٹر ی میں چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں پائلٹس کی جعلی ڈگریوں سیمتعلق کیس کی سماعت ہوئی۔سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ ائیر بلیو کا چیف ایگزیکٹو کون ہی ائیر بلیو کی جانب سے مینیجنگ ڈائریکٹر جنید خان عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس نے جنید خان سے پوچھا کہ آپ کے پاس کتنے پائلٹس ہیں ایم ڈی نے بتایا کہ ہمارے پاس 101 پائلٹس اور دیگر عملے کے تعداد 251 ہے۔چیف جسٹس نے ائیر بلیو کے پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق میں تاخیر پر شدید برہمی کا اظہار کیا اور ریمارکس دیئے کہ اب تک پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق کیوں نہیں ہوئی عدالت نے ائیر بلیو کو 50 ہزار روپے جرمانہ کردیا اور چیف جسٹس نے ائیر بلیو کے ایم ڈی کو جرمانہ فاطمہ فاؤنڈیشن میں جمع کرانے کا حکم دیا۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ اگر کوئی غیر ذمہ داری ہوئی تو ایم ڈی جنید خان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔اس موقع پر ایم ڈی ائیربلیو جنید خان نے عدالت میں کہا کہ وزیراعظم کو طلب کرنے سے متعلق بریکنگ نیوز چل رہی تھیں۔اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سیاسی آدمی ہیں اور سیاسی لوگوں کی بریکنگ چلتی رہتی ہیں ،ْہم نے شاہد خاقان عباسی کو طلب نہیں کیا۔

دوسری جانب سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں پی آئی اے ملازمین کو تنخواہوں کو عدم ادائیگی کے کیس کی سماعت ہوئی جس کے سلسلے میں قومی ائیر لائن کے سی ای او مشرف رسول عدالت میں پیش ہوئے۔ نجی ٹی وی کے مطابق چیف جسٹس نے پی آئی اے کے سی ای او سے استفسار کیا کہ معلوم ہوا ہے کہ پی آئی اے ملازمین کو تنخواہ نہیں ملی جسٹس ثاقب نثار نے سی ای او سے مکالمہ کیا کہ شرم کریں، کیا آپ کو تنخواہ مل گئی آپ کی تنخواہ 20 لاکھ سے زیادہ ہوگی، غریبوں کو کیوں تنخواہ نہیں دیتے۔

جسٹس ثاقب نثار نے پی آئی اے کے سی ای او سے استفار کیا کہ پی آئی اے کے پاس کتنے پائلٹس ہیں اس پر سی ای او نے بتایا کہ ہمارے پاس 32 ائیر کرافٹ اور 498 پائلٹس ہیں، 369 پائلٹس کی ڈگریوں کی تصدیق ہوچکی ہے، 39 پائلٹس نے ڈگریوں سے متعلق حکم امتناع لے رکھا ہے۔چیف جسٹس پاکستان نے پی آئی اے کے چیف ایگزیکٹو آفیسر مشرف رسول کو فوری حتمی رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔