جماعت اسلامی کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں یوم باب الاسلام منایا گیا

اسد اللہ بھٹو، ڈاکٹر معراج الہدیٰ ،حافظ نصراللہ ،عظیم بلوچ و دیگر کا تقاریب سے خطاب

ہفتہ 26 مئی 2018 18:16

کراچی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 مئی2018ء) جماعت اسلامی سندھ کے تحت 10 ماہ رمضان المبارک کوآج یوم باب الاسلام بھرپور جوش و جذبہ اور عقیدت و احترام کے ساتھ منایا گیا۔ صوبائی اعلامیہ کے مطابق اس سلسلے میں کراچی تا کشمور سندھ بھر میں سیمینار، جلسہ، مذاکرے منعقعد کیے گئے جن سے ممتازدانشوروں ، صحافیوں، علماء کرام اور جماعت اسلامی کے مرکزی ،صوبائی اور مقامی قائدین نے اپنے خطاب میں محسن سندھ محمد بن قاسم کے نا قابل فراموش کردار پر اظہار خیال کیا۔

مقررین کا کہنا تھا کہ آج وقت کے راجہ داہر امریکہ اور اس کے حواریوں نے کشمیر،فلسطین افغانستان، شام میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ محمد بن قاسم نے ایک مظلوم بہن کی پکار پر لبیک کہتے ہوئے نہ صرف ان کو راجہ داہر کے ظلم سے نجات دلائی بلکہ سندھ کو باب الاسلام کا درجہ دینے کے ساتھ ساتھ امن و آشتی کا گہوارہ بنادیا۔

(جاری ہے)

یہ ہی وجہ تھی کہ مسلمان تو اپنی جگہ غیر مسلم بھی محمد بن قاسم کی واپسی کے بعد ان کی مورتیاں بنا کر پوجتے تھے۔

آج پھر امریکہ میںقید ڈاکٹر عافیہ صدیقی کسی محمد بن قاسم کی منتظر ہے سندھ کے عوام محسن سندھ محمد بن قاسم کو کبھی نہیں بھول سکتے کیونکہ وہ مسلمانوں کے ہیرو تھے۔ جن کی محنت کے نتیجے میں سندھ سے ہی پورے بر صغیر میں اسلام کی دعوت پھیلی۔ ان شاء اللہ سندھ باب الاسلام رہے گا لادین و سیکولر قوتوں کی تمام سازشیں ناکام ہوں گی ۔ مرکزی نائب امیر و سابق ایم این اے اسد اللہ بھٹو نے مرکز تبلیغ اسلام میں منعقدہ سیمینار سے صدارتی خطاب کرتے ہوئے کہا کہ قرآان کے نزول کا مہینہ بھی رمضان ہے اور سندھ میں اسلامی حکومت کا قیام بھی رمضان میں ہوا تھا۔

محمد بن قاسم سندھ کے لوگوں کو اپنایا عربوں کا نہیں بلکہ محمد ؐ کا غلام بنانے آئے تھے اور آج چودہ سو صدیاں گذر جانے کے باوجود اہلیان سندھ اپنے نبیؐ کا غلام ہونے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔ اسد اللہ بھٹو نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے سے پاکستانی قوم کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔ عدالت کا احترام کے ساتھ ہم یہ کہنے میں حق بہ جانب ہیں کہ ٹی وی چینلز کو آذان کا حکم اورآذان کے وقت بے ہودہ اشتہارات کو روکنا یہ دستور پاکستان و قوانین کے عین مطابق ہے۔

عدالت کا احترام ضروری ہے مگر عدالت کے فیصلوں سے اختلاف رکھنا ہر شہری کا حق ہے۔ کیونکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حالیہ فیصلے نے عوام کو پریشان کردیا ہے۔ جس سے عوام کے مذہبی جذبات مجروح اور رمضان میں یہ فیصلہ آنا افسوس ناک ہے۔ اسلام اور کلمہ طیبہ کے نام سے معرض وجود میں آنے والے ملک میں پہلے سود، جمعہ کی چھٹی اور اب آذان نشر کرنے کے معاملے پر حالیہ عدالتی فیصلے سے قوم کو سخت مایوسی ہوئی ہے۔

امیر جماعت اسلامی سندھ ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے یوم باب الاسلام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فاتح محمد بن قاسم نے اہلیان سندھ کو نہ صرف راجہ داہر کے ظلم سے نجات دلائی بلکہ مثالی امن و مثالی اسلامی حکومت قائم کرکے کوگوں کے دل جیت لئے تھے۔ابن قاسم نے سندھ فتح کرنے کے بعد عوام کے حقوق مذہبی عبادات خاص طور پر غیر مسلموں کے حقوق کا خیال رکھا اسی عدل و انصاف اور اپنے عظیم کردار کی وجہ سے وہ اپنے و غیروں میں یکساں طور پر مقبول تھے۔

ان کے مجاہدانہ کردار کی وجہ سے سندھ امن و آشتی کا مرکز اور باب الاسلام بن گیا۔نائب امیر حافظ نصر اللہ نے صفورا چورنگی میں منعقدہ اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق و باطل کا معرکہ شروع سے آخر تک جاری رہے گا۔ فلسطین میں اسرائیل، کشمیر میں مودی خلیج میں امریکہ راجہ داہر کا کردار ادا کر رہے ہیں فلسطینی مجاہدین اور کشمیری عوام ابن قاسم کا رول ادا کر رہے ہیں۔

یہاں پاکستان میں بھی ظلم کا نظام جاری ہے ہماری مائیں بہنیں بھی سڑکوں پر داد فریاد کیلئے پکار رہی ہیں سودی نظام معیشت میں سیکولر اور لبرل حکمرانوں نے پوری قوم کو جکڑ رکھا ہے ایسے حالات میں ہر مظلوم پاکستانی کو ابن قاسم کو رول ادا کرنا ہوگا۔ صوبائی نائب امیر محمد عظیم بلوچ نے شہداد پور میں منعقدہ یوم باب الاسلام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ظلم و جبر کے اس دور میں آج پھر ایک محمد قاسم کی ضرورت ہے جو دنیا سے ظلم کا خاتمہ کرے امن و آشتی کا مرکزبنائے۔

صوبائی نائب قیم عبدالحفیظ بجارانی نے لاڑکانہ میں یوم باب الاسلام کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج وقت کے جابروں کو شکست دینے کیلئے پھر سے محمد بن قاسم جیسے عظیم مجاہد کی ضرورت ہے تاکہ امت مسلمہ سکھ کا سانس لے سکے۔ ابن قاسم نے سندھ میں اپنے اعلیٰ اخلاق اور امن و آشتی کی۔ اس کی وجہ سے وہ آج بھی ہمارے دلوں میں زندہ ہیں۔ٹنڈو آدم کوثر مسجد میں ہونے والی تقریب سے متحدہ مجلس عمل کے ضلعی صدر عبدالعزیز غوری، ابو عامر انصاری، مشتاق عادل اور حاجی نور حسن نے خطاب کیا۔