جماعت اسلامی قبائلی علاقوں میں ایم ایم اے کے پلیٹ فارم اور انتخابی نشان کتاب سے انتخابات میں حصہ لیگی ،سینیٹر مشتاق احمد

جمعرات 31 مئی 2018 23:00

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 31 مئی2018ء) امیر جماعت اسلامی و صدر ملی یکجہتی کونسل خیبر پختونخوا سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا ہے کہ قبائلی علاقے خیبر پختونخوا کا حصہ ہیں،جماعت اسلامی قبائلی علاقوں میں خیبر پختونخوا ہی کی طرح متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم اور انتخابی نشان کتاب سے انتخابات میں حصہ لے گی اور غیر معمولی کامیابی حاصل کرے گی، قبائلی علاقوں کو ملک کے باقی حصوں کے برابر لانے کیلئے فوری اورنظر آنیوالے اقدامات اٹھائے جائیں،قبائلی علاقوں میں صوبائی اسمبلی کے انتخابات عام انتخابات کے ساتھ ہی منعقد کئے جائیں، بلدیاتی انتخابات صوبے میں ہونے والے انتخابات کے طرز پر کئے جائیں، فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام پر قبائلی عوام اور جماعت اسلامی فاٹا کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، جماعت اسلامی کی برسوں کی جدوجہد بارآور ثابت ہوئی۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے المرکزالاسلامی پشاور میں جماعت اسلامی فاٹا کے امراء ایجنسیز اور ذمہ داران کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں جماعت اسلامی فاٹا کے امیر سردار خان، سیکرٹری جنرل محمد رفیق آفریدی، نائب امراء زرنور آفریدی اور ڈاکٹر منصف خان سمیت امراء ایجنسیز شریک تھے۔ اجلاس میں فاٹا انضمام کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا گیا۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر مشتاق احمد خان نے کہا کہ فاٹا انگریز کے کالے قانون کے زیر سایہ رہا، ایف سی آر کے زیر سایہ قبائلی عوام کو محرومیوں کے سوا کچھ نہیں ملا، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قبائلی علاقوں کا انفراسٹکچرتباہ ہوا، حکومت قبائلی علاقوں کے لئے اعلان کردہ 110ارب روپے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہونے والے نقصانات کے زر تلافی کے طور پر دے اور ساتھ ہی اس پیکج کو بڑھایا جائے۔

این ایف سی میں فاٹا کو تین فیصد حصہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ستر سال تک فاٹا کو ہر قسم کے ٹیکسوں سے استثنیٰ دیا جائے اور تمام قبائلی علاقوں کو فوری طور پر گیس کی فراہمی یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ 20سال تک مفت بجلی دی جائے اور پانچ سال تک 20فیصد بل وصول کیا جائے۔ انہوںنے کہا کہ فاٹا میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرکے نوجوانوں کے لئے یونیورسٹیاں، انجینئر نگ یونیورسٹیاں، میڈیکل یونیورسٹیاں اور کالجز بنائے جائیں۔

فنگشنل تعلیمی اداروں میں فاٹا کے طلبہ اور ملازمین کا کوٹہ ڈبل کیا جائے۔نان کسٹم پیڈ گاڑیاں قبائلی علاقوں میں ہزاروں کی تعداد میں ہیں، ان گاڑیوں کو کسٹم ڈیوٹی سے مستثنیٰ کیا جائے اور ان کی رجسٹریشن کی جائے۔ قبائلی علاقوں میں عرصہ سے موبائل سروس بند ہے، موبائل سروس بحال کی جائے اور تھری جی اور فور جی انٹرنیٹ سروس شروع کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے دوران فاٹا کے بہت سے صحافی شہید ہوئے، ان صحافیوں کو خراج تحسین کے لئے یادگاریں بنائی جائیں اور ان کے خاندانوں کو معاضہ دیا جائے۔

قبائلی نوجوانوں کی بے روزگاری کے خاتمے کے لئے لیوی میں 30ہزار نئی بھرتیاں کی جائیں ، لیویز کو پولیس فورس کا درجہ دیا جائے اور لیویز اور خاصہ دار فورس کو پولیس کا سٹرکچر دے کر مستقل کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اب بھی آپریشنوں سے متاثرہ ٹی ڈی پیز در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں، قبائلی ٹی ڈی پیز کی واپسی یقینی بنائی جائے، سی پیک میں قبائلی علاقوں کو انڈسٹریل اور اکنامک زونز سمیت مکمل حصہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ قبائلی عوام کے حقوق کے لئے جدوجہد کی ہے۔ قبائلی عوام کو مکمل حقوق ملنے تک جدوجہد جاری رہے گی۔