شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی بھرپور مدد کریں گے، نگران وفاقی وزیر اطلاعات

منتخب حکومت کو اقتدار کی منتقلی مینڈیٹ ہے، شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی بھرپور مدد کریں گے،کستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،بجلی چوری کے باعث لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، لوڈ شیڈنگ کی وجہ بجلی کی پیداوار طلب سے کم ہونا ہے، فنی خرابی ہے، پانی قلت اور ٹرانسمیشن کی خرابی اور نقصانات ہیں، زیادہ سے زیادہ 21 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، ہمارا مینڈیٹ کلیئر ہے کہ کسی قسم کی الزام تراشی نہیں کریں گے،آئی ایم ایف کے پاس جانے کا کوئی ارادہ نہیں، پاکستان کی سلامتی میں کسی قسم کے سمجھوتا نہیں ہوگا نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر علی ظفر کا وزیر خزانہ شمشاد اختر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 12 جون 2018 17:17

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آئی این پی۔ 12 جون2018ء) نگران وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات بیرسٹر علی ظفر نے کہا ہے کہ شفاف انتخابات کے لیے الیکشن کمیشن کی بھرپور مدد کریں گے،کستان کی سلامتی پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے،بجلی چوری کے باعث لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے، لوڈ شیڈنگ کی وجہ بجلی کی پیداوار طلب سے کم ہونا ہے، فنی خرابی ہے، پانی قلت اور ٹرانسمیشن کی خرابی اور نقصانات ہیں، زیادہ سے زیادہ 21 سے 22 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا ہو رہی ہے، ہمارا مینڈیٹ کلیئر ہے کہ کسی قسم کی الزام تراشی نہیں کریں گے،آئی ایم ایف کے پاس جانے کا کوئی ارادہ نہیں، پاکستان کی سلامتی میں کسی قسم کے سمجھوتا نہیں ہوگا ۔

منگل کو اسلام آباد میں وزیر خزانہ شمشاد اختر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر علی ظفرنے کہا کہ آزادی اظہار کے بغیر جمہوریت نہیں چل سکتی، ہمارے لوگ باشعور ہیں حقائق کو جانتے ہیں، عوام کو حقائق سے آگاہ رکھنا ضروری ہے۔

(جاری ہے)

ہم نے روزمرہ حکومتی کاروبار کو سرانجام دینا ہے۔ الیکشن 25جولائی کو صاف شفاف کرانا ہماری ذمہ داری ہے۔

ہم پاکستان سے پیار کرتے ہوئے اپنے فرائض سرانجام دیں گے، پاکستان کی سلامتی میں کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں ہوگا۔ عوام ہمیں اپنی ہی حکومت سمجھ رہی ہے ہم نے آنے والی حکومت کیلئے گائیڈ لائن ضرور چھوڑ کرجائیں گے۔ ہم نے اپنی کابینہ میٹنگ میں فیصلہ کیا تھا کہ عوام کو زیادہ سے زیادہ فوائد دے کر جائیں ۔ بجلی پیداوار او اور رسائی کی تین منازل ہیں۔

پیداوار اور سپلائی اور تقسیم پر مشتمل ہیں۔ ۔ لوڈ شیڈنگ کی چار وجوہات نظر آئی ہیں مجھے بجلی کی ضروریات زیادہ ہیں جبکہ پیداوار کم ہے۔ تیسری وجہ بجلی آپ بناتے ہیں پر اسے سپلائی نہیں کرپاتے ۔ چوتھی وجہ بجلی چوری جس کی وجہ سے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے بجلی بنانے کے دوذرائع ہوتے ہیں ایک پانی اور دوسرا پلانٹ پر مشتمل ہوتے ہیں۔ ہمارے پاس 28000ہزار میگاواٹ کی کیپیسٹی موجود ہے۔

ملک میں 21سے 22ہزار میگاواٹ بنائی جارہی ہے۔ ڈیم کی کمی کی بنا پر بھی ہم 28ہزار میگاواٹ بجلی نہیں بنا سکتے ہیں۔ ہمیں بجلی کی ضرورت موسم کے اعتبار سے ہوتی ہے۔ گرمی میں زیادہ اور سردی میں کم ہوجاتی ہے۔ گرمی میں 23سے 24ہزار بجلی کی پیداوار زیادہ ہوتی ہے۔ لوڈ شیڈنگ کا آغاز 28مئی سے ہوئی تھی۔ ہمارے ڈیم میں پہلے کی نسبت سے بہت کم پانی آیا ہے اس طرح 6ہزار سے 3ہزار بجلی کی پیداوار ہوئی۔

پورٹ قاسم کے فیز1اور فیز2فنی خرابی کے باعث بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا مسئلہ ہوا۔ بلوکی پاور جو چل نہ سکا جس کی باعث بجلی نہیں بن پائی۔ بارش سے تین سے پانچ ہزار پانی کی پیداوار ہوئی ہے۔ جولائی تک بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پالیا جائے گا۔ ہم نے پچھلے 40سال سے ڈیم نہیں بنایا ۔ ہم نے بجلی کی رسد پر کام نہیں کیا۔ ہمارا بڑا کلیئر مینڈیٹ ہے کہ ہم کسی قسم کی ہیراپھیری نہیں کریں گے۔

جو کام ہوا کریں گے الیکشن کرا کے چلے جائیں گے۔شمشاد اختر نے کہا کہ میں تین چیزوں پر توجہ دلائوں گی۔ پیٹرول کی قیمت بڑھنا ایک اہم مسئلہ ہے انٹرنیشنل مارکیٹ میں قیمت بڑھنے سے پیٹرول کی قیمت بڑھ جاتی ہے ۔ تیل کی قیمتوں کا ایک جامع نظام موجود ہے عالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمیت 6سے 11فیصد تک بڑھی ۔ پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ایک فارمولے کے تحت ہوتا ہے ۔ کوئی بھی حکومت ہوتیل کی قیمت میں کمی بیشی کرنا پڑتی ہے۔ عالمی مارکیٹ کی نسبت قیمتوں میں نصف اضافہ ہوا ہے بھارت میں تیل کی قیمت پاکستان سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں تیل کی قیمتیں ہمسایہ ملکوں سے کم ہیں۔ آئی ایم ایف کے ساتھ کوئی پروگرام قابل غور نہیں۔