کوئٹہ،نیشنل پارٹی کے سربراہ وسینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے نیشنل پارٹی کے انتخابی منشور 2018 کا اعلان کر دیا

تمام ریاستی اداروں کو پارلیمنٹ کے موثر کنٹرول میں لایا جائے ایوان بالا کو ماحولیاتی امور میں بااختیار بنایا جائے گا وزیراعظم کے انتخاب اور اس کی بر طرفی پارلیمنٹ کی مشترکہ اجلاس میں کرنے کے لئے قانون سازی کی ریاستی اور خود مختار اداروں کے سربراہان کی تعیناتی پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کے ذریعے ہو گی اعلیٰ عدالتوں کی ججز کی تعیناتی کے لئے پارلیمانی کمیٹی کو بااختیار بنایا جائے گا جہاں برسوں سے انصاف کے حصول کے لئے دھکے کھا رہے ہیں ماتحت عدالتوں کے نظام کو درست اور فوری انصاف کے حصول کو یقینی بنایا جائیگا دفاعی بجٹ کو خفیہ رکھنے کی بجائے اسے پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے،سی پیک کے تمام معاہدات سے متعلق بلوچستان کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لایا جائے گوادر پورٹ کا کنٹرول حکومت بلوچستان کے سپرد کیا جائے، سربراہ نیشنل پارٹی کا پریس کانفرنس کے دوران انتخابی منشور کا اعلان

اتوار 24 جون 2018 23:50

لله-کوئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 24 جون2018ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ وسینیٹر میر حاصل خان بزنجو نے نیشنل پارٹی کے انتخابی منشور 2018 کا اعلان کر تے ہوئے کہا ہے کہ تمام ریاستی اداروں کو پارلیمنٹ کے موثر کنٹرول میں لایا جائے ایوان بالا کو ماحولیاتی امور میں بااختیار بنایا جائے گا وزیراعظم کے انتخاب اور اس کی بر طرفی پارلیمنٹ کی مشترکہ اجلاس میں کرنے کے لئے قانون سازی کی ریاستی اور خود مختار اداروں کے سربراہان کی تعیناتی پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کے ذریعے ہو گی اعلیٰ عدالتوں کی ججز کی تعیناتی کے لئے پارلیمانی کمیٹی کو بااختیار بنایا جائے گا جہاں برسوں سے انصاف کے حصول کے لئے دھکے کھا رہے ہیں ماتحت عدالتوں کے نظام کو درست اور فوری انصاف کے حصول کو یقینی بنایا جائیگا دفاعی بجٹ کو خفیہ رکھنے کی بجائے اسے پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے سی پیک کے تمام معاہدات سے متعلق بلوچستان کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لایا جائے گوادر پورٹ کا کنٹرول حکومت بلوچستان کے سپرد کیا جائے موجودہ معاہدے کے مطابق ریونیو کا93 فیصد چین اور7 فیصد وفاق پاکستان کے فارمولے کو ہم یکسر مسترد کر تے ہیں سی پیک کی ملازمتوں میں بلوچستان خصوصی گوادر کو ترجیح دی جائے گوادر اور بلوچ عوام کے تشخص کو قائم رکھنے کے لئے قانون سازی کی جائے نیشنل پارٹی بر سر اقتدار آکر اپنے تمام مطالبات کو قانونی شکل دے کر ان پر عملدرآمد کرائے گی نگران وزیراعلیٰ کو جس طرح لایا گیا ہے ایک ہی ادارے پر اعتماد وبھروسہ تھا کہ انتخابات ٹھیک کرائیں گے الیکشن کمیشن نے بد نیتی کا مظاہرہ کر تے ہوئے دبائو میں آکر بلوچستان میں نگران حکومت کا فیصلہ کیا جس کو ہم کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے انتخابات سے قبل ہی صوبے میں دھاندلی کا پروگرام بنا لیا ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا اس موقع پر نیشنل پارٹی کے مرکزی رہنماء وسینیٹر میر کبیر محمد محمد شہی، مہراب بلوچ، عبدالخالق بلوچ، یاسمین لہڑی، ڈاکٹر اشوک کمار ودیگر بھی موجود تھے میر حاصل بزنجو نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گزشتہ ادوار کی نا اہل وفاقی اور صوبائی حکومت کی عوام دشمن رویئے اور پالیسیوں کی وجہ سے حالات انتہائی گھمبیر صورتحال اختیار کر چکے ہیں بلوچستان میں سیاسی جدوجہد کے خلاف غیر اعلانیہ عسکری عملی نے جھلتی تیل کا کام کیا نواب اکبر خان بگٹی ، مولابخش دشتی، ڈاکٹر لال بخش، نسیم جنگیان، ڈاکٹر شفیع بزنجو اور غلام محمد بلوچ کی شہادت کے بعد سیاسی کارکنوں کو گرفتار کر کے لا پتہ کرنے اور کلی کیمپوں میں اذیت اور تشدد کے بعد ان کو مسخ شدہ لا شوں کی برآمدگی بلوچستان میں عسکری حکمت عملی اور طاقت کے استعمال کے برعکس تمام سیاسی وقومی قیادت وقوتوں کو اعتماد میں لیتے ہوئے نیشنل پارٹی مسائل کے فوری حل کیلئے اقدامات اٹھائے گی تمام لاپتہ سیاسی کارکنوں کو فوراً ریاکیا جائے عکسیر اقدامات کی وجہ سے نقل مکانی کرنے والے تمام افراد کو دوبارہ اپنے علاقوں میں باعزت واپسی وبحالی کو یقینی بنایا جائے گا بلوچستان کے معاملات پر بااختیار کمیشن قائم کیا جائے گا جوان کے خلاف ہونیوالی زیادتیوں کے ازالے کے لئے تجاویز مرتب کرے گا سیاسی کارکنوں اور رہنمائوں کے خلاف تمام مقدمات کو ختم کرکے وارنٹس منسو خ کئے جائیں گے نواب اکبر خان بگٹی، غلام محمد، مولا بخش دشتی، ڈاکٹر لال بخش اور ڈکٹر شفیع بزنجو کے قتل کی سازش میں ملوث تمام عناصر کو بے نقاب کر کے سزائیں دی جائے گی نیشنل پارٹی حقیقی جمہوریت اور اس ملک کو حقیقی پارلیمانی فیڈریشن بنا نے کے لئے اپنی جدوجہد جاری رکھتے ہوئے موجودہ ریاستی وحکومتی حکمت عملی کے بر خلاف قوموں اور قومی وحدتوں کے مکمل حقوق اور وسائل پر ان کے اختیارات اور حق ملکیت وحق حکمرانی کو یقینی بنائے گی ملک کے تمام قومی وحدتوں پر مشتمل برابری کی ایک ایسی وفاقی جمہوری مملکت تشکیل دی جائے گی جس میں مالیاتی وسیاسی اختیارات وفاق سے قومی وحدتوں تحصیل ویونین کونسل کی سطح تک منتقل کئے جائیں گے اور اختیارات کے مرکز یت کا خاتمہ کیا جائے گا کرنسی، خارجہ امور اور دفاع کے علاوہ تمام اختیارات قومی وحدتوں کے پاس ہوں گے قومی وحدتیں اپنے اندرونی معاملات میں مکمل خود مختار رہوں گی نیشنل پارٹی قومی زبانوں کی حیثیت کو تسلی کر تے ہوئے بلوچی، پنجابی، سندھی، پشتو، ہند کو او سرائیکی کو قومی زبانوں کا درجہ دے گی نیشنل پارٹی ملک کے تمام وفاقی اداروں، بیرونی ملازمتوں دفاعی اداروں اور پالیسی ساز اداروں میں قومی وحدتوں کے کوٹے پر مکمل عملدرآمد کو یقینی بنائے گی ہمسایہ ممالک کے ساتھ دوستانہ تعلقات استوار کر کے ان کے اندرونی معاملات میں مداخلت فوری طو پر بند کر کے جیو اور جینے دو کی پالیسی پر عمل کیا جائے گا بلوچستان میں لوکل سرٹیفکیٹ ڈومیسائل کے دوہرے شہری نظام کو ختم کر کے نیشنل عوامی پارٹی ( نیپ) حکومت کی پاس کردہ قرارداد جس میں واضح طور پر لکھا گیا ہے کہ ون یونٹ سے قبل بلوچستان میں آباد افراد کو لوکل تصور کیا جائے گا اور ون یونٹ کے بعد تمام جعلی ڈومیسائل ولوکل سرٹیفکیٹوں کومنسوخ کیا جائے گاانہوں نے کہا ہے کہ تمام ریاستی اداروں کو پارلیمنٹ کے موثر کنٹرول میں لایا جائے ایوان بالا کو ماحولیاتی امور میں بااختیار بنایا جائے گا وزیراعظم کے انتخاب اور اس کی بر طرفی پارلیمنٹ کی مشترکہ اجلاس میں کرنے کے لئے قانون سازی کی ریاستی اور خود مختار اداروں کے سربراہان کی تعیناتی پارلیمنٹ کی جوائنٹ کمیٹی کے ذریعے ہو گی اعلیٰ عدالتوں کی ججز کی تعیناتی کے لئے پارلیمانی کمیٹی کو بااختیار بنایا جائے گا جہاں برسوں سے انصاف کے حصول کے لئے دھکے کھا رہے ہیں ماتحت عدالتوں کے نظام کو درست اور فوری انصاف کے حصول کو یقینی بنایا جائیگا دفاعی بجٹ کو خفیہ رکھنے کی بجائے اسے پارلیمنٹ سے منظور کرایا جائے سی پیک کے تمام معاہدات سے متعلق بلوچستان کے منتخب نمائندوں کو اعتماد میں لایا جائے گوادر پورٹ کا کنٹرول حکومت بلوچستان کے سپرد کیا جائے موجودہ معاہدے کے مطابق ریونیو کا93 فیصد چین اور7 فیصد وفاق پاکستان کے فارمولے کو ہم یکسر مسترد کر تے ہیں سی پیک کی ملازمتوں میں بلوچستان خصوصی گوادر کو ترجیح دی جائے گوادر اور بلوچ عوام کے تشخص کو قائم رکھنے کے لئے قانون سازی کی جائے نیشنل پارٹی بر سر اقتدار آکر اپنے تمام مطالبات کو قانونی شکل دے کر ان پر عملدرآمد کرائے گی نگران وزیراعلیٰ کو جس طرح لایا گیا ہے ایک ہی ادارے پر اعتماد وبھروسہ تھا کہ انتخابات ٹھیک کرائیں گے الیکشن کمیشن نے بد نیتی کا مظاہرہ کر تے ہوئے دبائو میں آکر بلوچستان میں نگران حکومت کا فیصلہ کیا جس کو ہم کسی صورت تسلیم نہیں کرینگے انتخابات سے قبل ہی صوبے میں دھاندلی کا پروگرام بنا لیاانہوں نے کہا ہے کہ بلوچستان عوامی پارٹی کا کوئی کردار یا منشور نہیں بلکہ ہر ڈکٹیٹر اور جمہوری حکومتوں میں یہ لوگ رہے ہیں یہ باپ نہیں بلکہ پرانہ ق لیگ ہے جن قوتوں نے ق لیگ بنایا تھا ان قوتوں نے ق لیگ کو اب باپ بنایا نئی حکومتیں وجود میں آنے کے بعد یہ لوگ ایسے بکھر جائیں گے جس طرح2013 کے انتخابات میں ق لیگ بکھر چکا تھا۔