سپریم کورٹ نے خوشخبری سنا دی

ن لیگی رہنماء کو الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین پیر 2 جولائی 2018 14:22

سپریم کورٹ نے خوشخبری سنا دی
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 02 جولائی 2018ء) : سپریم کورٹ آف پاکستان نے انتخابات 2018ء سے قبل ہی ن لیگی اُمیدوار کو خوشخبری سنا دی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے نے مسلم لیگ ن کے رہنما بلال اظہر کیانی کو این اے 66 سے انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی ہے۔ جبکہ بلوچستان سے میر شعیب نوشیروانی اور امین عمرانی کو جعلی ڈگری کی بنیاد پرالیکشن لڑنے کی اپیلیں مسترد کردی ہیں۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے قومی اسمبلی کے حلقے این اے 66 سے ن لیگ کے اُمیدوار بلال اظہر کیانی کی دہری شہریت سے متعلق اپیل کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران بلال اظہر کیانی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ چار دن پہلے ڈکلیریشن بھیج دی تھی، کاغذات نامزدگی میں واضع کر دیا تھا کہ دوہری شہریت ترک کر دی ہے۔

(جاری ہے)

جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ صرف شہریت چھوڑنے کا کہہ دینا کافی نہیں ہوتا، دوہری شہریت چھوڑنے کے سرٹیفکیٹ سے اہلیت شروع ہو گی۔ سماعت کے دوران ہی چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ دیکھنا ہے کہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے دوہری شہریت چھوڑ دی تھی یا نہیں۔ بلال اظہر کیانی کے وکیل نے کہاکہ کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے 7 جون کو دوہری شہریت چھوڑ دی تھی۔

دوسری جانب سپریم کورٹ نے بلوچستان کے سابق وزیرامین عمرانی کی الیکشن لڑنے کی اجازت کے حصول کے لیے درخواست مسترد کردی۔ جس کے بعد امین عمرانی بھی الیکشن میں حصہ نہیں لے سکیں گے۔امین عمرانی کے وکیل نے موقف اپنایا کہ امین عمرانی پی بی 12 سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں، کیس کا فیصلہ ہونے تک الیکشن لڑنے کی اجازت دے جائے، جس پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ کس بنیاد پر آپ کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دیں؟ آپ کی تو نظر ثانی کی اپیل بھی میریٹ پر نہیں ہے جس کے بعد عدالت نے امین عمرانی کی اپیل مسترد کردی۔

سپریم کورٹ نے بلوچستان عوامی پارٹی کے میر شعیب نوشیروانی کی اپیل بھی جعلی ڈگری کی بنیاد پر مسترد کردی جس کے بعد شعیب نوشیروانی بھی الیکشن سے باہر ہو گئے ہیں۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیے کہ ڈسپلنری کمیٹی نے آپ کے خلاف فیصلہ دیا جو آپ نے چینلج نہیں کیا ۔ یاد رہے کہ ڈسپلنری کمیٹی نے شعیب نوشیرونی ڈگری کو جعلی قرار دے رکھا ہے۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ متعلقہ یونیورسٹی کی خفیہ برانچ کے کنٹرولر کا بیان بھی آپ کے خلاف ہے، جس کے بعد عدالت نے میر شعیب نوشیروانی کی درخواست بھی مسترد کردی۔یاد رہے کہ عام انتخابات 2018ء سے قبل کئی اُمیدواروں کو کاغذات نامزدگی جمع کروانے کے بعد جعلی ڈگریوں سمیت کئی وجوہات کی وجہ سے نا اہل کر دیا گیا ہے، اس معاملے میں سب سے زیادہ نقصان مسلم لیگ ن نے اُٹھایا ہے جس کا اثر ان کے ووٹ بنک پر بھی ہو گا۔