عدالت عظمیٰ ، این اے 66 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار بلال اظہر کیانی کوآئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجاز ت مل گئی

منگل 3 جولائی 2018 00:00

اسلام آباد ۔ 2 جولائی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 03 جولائی2018ء) عدالت عظمیٰ میں این اے 66 سے مسلم لیگ ن کے امیدوار بلال اظہر کیانی کوآئندہ عام انتخابات میں حصہ لینے کی اجاز ت دے دی گئی جبکہ پیپلز پارٹی اور بلوچستان عوامی پارٹی کے امیدواروں کی درخواست مسترد کردی گئی ہے۔

(جاری ہے)

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قومی اسمبلی کے حلقہ این اے 66جہلم سے ن لیگ کے امیدوار بلال اظہر کیانی کی درخواست پر سماعت کی بلال اظہر کیانی راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی کے سربراہ جنرل ( ر)اظہر کیانی کے صاحبزادے ہیں، سماعت کے دوران بلال اظہر کے وکیل نے عدالت سے کہا کہ میرے موکل نے کاغذات نامزدگی جمع کروانے سے پہلے ہی دوہری شہریت چھوڑ دی تھی،اب یہ مقدمہ بعد از انتخابات سے متعلق ہے،میرے موکل کو انتخابات لڑنے کی اجازت دی جائے، جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ انتخابات لڑنے سے قبل ووٹر کو بتانا ہے کہ امیدوار کہاں کا شہری ہی ،بعدازاں عدالت نے بلال اظہر کیانی کو عام انتخابات لڑنے کی اجازت دے دی،یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے بلال اظہر کیانی کے کاغذات مسترد کردئیے تھے،اسی عدالت میں پیپلز پارٹی کے امین عمرانی کی الیکشن لڑنے کی اجازت کے حصول کے لئے درخواست پر سماعت ہوئی ،امین عمرانی کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ امین عمرانی پی بی 12سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں،وکیل نے عدالت سے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ کیس کا فیصلہ ہونے تک الیکشن لڑنے کی اجازت دے جائے، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ کس بنیاد پر آپ کو الیکشن لڑنے کی اجازت دے دیں ،آپکی تو نظر ثانی کی اپیل بھی میرٹ پر نہیں ہے،بعدازاں عدالت نے درخواست مسترد کردی ، بلوچستان عوامی پارٹی کے میر شعیب نوشیروانی کی اپیل پر سماعت ہوئی،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ ڈسپلنری کمیٹی نے آپکے خلاف فیصلہ دیا جو آپ نے چیلنج نہیں کیا ،ڈسپلنری کمیٹی نے آپکی ڈگری کو جعلی کہا ،چیف جسٹس نے کہا کہ پہلے رائونڈ میں آپکی ڈگری جعلی ہونا حتمی ہوچکا، وکیل نے کہا کہ حقائق اس سے مختلف ہیں،جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ یونیورسٹی کی خفیہ برانچ کے کنٹرولر کا بیان بھی آپکے خلاف ہے، بعدازاں عدالت نے میر شعیب نوشیروانی کے کاغذات مسترد کرنے کے خلاف اپیل مسترد کردی، یاد رہے کہ جعلی ڈگری کی بنیاد پر انکے کاغذات مسترد کیئے گئے تھے۔