Live Updates

2018 ملکی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی مہم اختتام پذیر

عمران خان نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے جلسے کئیے ،بلاول کی انتخابی مہم نے مرتی ہوئی پیپلزپارٹئ میں جان ڈالی دی جبکہ مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کو نواز شریف کی گرفتاری سے ایک نئی اٹھان ملی

Syed Fakhir Abbas سید فاخر عباس پیر 23 جولائی 2018 23:49

2018 ملکی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی مہم اختتام پذیر
لاہور (اردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار-23جولائی 2018ء) :2018 ملکی تاریخ کی سب سے بڑی انتخابی مہم اختتام پذیرہو چکی ہے۔ عمران خان نے ملکی تاریخ کے سب سے بڑے جلسے کئیے ،بلاول کی انتخابی مہم نے مرتی ہوئی پیپلزپارٹئ میں جان ڈالی دی جبکہ مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم کو نواز شریف کی گرفتاری سے ایک نئی اٹھان ملی۔تفصیلات کے مطابق 2018 کے عام انتخابات میں اب محض 2 روز باقی رہ گئے اور تمام سیاسی جماعتیں اپنے اپنے مخالفین کو شکست دینے کے لیے تیار ہیں ۔

بڑے فیصلے سے 2 روز قبل تمام تر جماعتوں کی انتخابی مہم اپنے عروج پر پہنچ چکی ہے۔آج رات 12بجے تمام تر سیاسی جماعتیں اپنی انتخابی مہم تمام کررہی ہیں۔آج انتخابی مہم کا آخری دن ہونے کے باعث عوام میں اور سیاسی جماعتوں میں خاصا جوش و خروش پا یا جارہا ہے۔

(جاری ہے)

تاہم 12 بج چکنے کے بعد اب انتخابی مہم اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے۔آج اختتام پذیر ہونے والی انتخابی مہم کو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی مہم قرار دیا جارہا ہے۔

اس انتخابی مہم کا جائزہ لیا جائے تو تحریک انصاف نے ریکارڈ توڑ جلسے کئیے۔خیبرپختونخواہ نہ صرف عوام کے جم غفیر نے کپتان کو خوش آمدید کیا بلکہ پنجاب اور کراچی میں بھی بہت بڑے بڑے جلسے کرکے اپنی بھرپور سیاسی قوت کا اظہار کیا۔تاہم گزشتہ روز کراچی میں کئیے جانے والان ن جلسہ موجودہ انتخابی مہم کا سب سے بڑا جلسہ تھا۔آج عمران خان نے لاہور میں اپنی انتخابی مہم کا اختتام کیا۔

دوسری جانب جس سیاسی جماعت کو شاندار انتخابی مہم کا کریڈٹ دیا جارہا ہے وہ پاکستان پیپلز پارٹی ہے۔بلاول بھٹو کی قیادت میں جس طرح ملک کے طول وعرض میں پیپلز پارٹی نے انتخابی مہم چلائی وہ اس بات کی علامت ہے کہ گرتی پڑی پیپلز پارٹی اب دوبارہ بلاول کی قیادت میں سر اٹھانے کو تیار ہے اور ہو سکتا ہے اگلے الیکشن میں پیپلزپارٹی ایک بار پھر پھر وفاق کی علامت بن کر ابھر سکتی ہے۔

اس انتخابی مہم میں جس جماعت کو سب سے زیادہ مشکلات کا سامنا کرنا پڑا وہ مسلم لیگ ن تھی۔پہلے پہل تو مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم میں کوئی جان نظر نہیں آرہی تھی یہاں تک کہ لاہور میں بھی مسلم لیگ ن کی انتخابی مہم میں کوئی دم خم نہیں تھا۔تاہم 13 جولائی کو سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی گرفتاری نے مسلم لیگ ن میں ایک اسپارک بھر دیا اور مسلم لیگ ن بھی بھرپور سیاسی قوت لے کر سامنے آئی اور شہباز شریف کی قیادت میں کچھ شاندار جلسے کر کے اپنے مخالفین کو واضح پیغام دے دیا جو یہ سمجھ رہے تھے کہ مسلم لیگ ن اب ماضی کا حصہ ہے۔

آج شہباز شریف نے ڈیرہ غازی خان میں اپنی انتخابی مہم کا اختتام کیا جہاں انہوں نے شاندار جلسے سے خطاب کیا۔اس کے علاوہ جن جماعتوں نے قابل ذکر انتخابی مہم چلائی ان میں نوزائیدہ سیاسی و مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان ہے۔ایم ایم اے اور اے این پی کی انتخابی مہمات بھی بہتر رہیں تاہم اے این پی کو ہارون بلور کی شہادت میں عظیم صدمہ سہنا پڑا۔

اس کے علاوہ بلوچستان نیشنل پارٹی کے سراج رئیسانی بھی دھماکے میں شہید ہوکر خالق حقیقی سے جاملے جب اس دھماکے میں کل 150 سے زائد شہادتیں ہوئیں۔پاکستان تحریک انصاف کو اکرام گنڈا پور کی شہادت کا نقصان اٹھانا پڑا جبکہ اکرم درانی اور متعدد سیاسی رہنماوں پر حملوں کے واقعات بھی سامنے آئے۔اب انتخابی مہم اپنے اختتام کو پہنچ چکی ہے اور اب 25 جولائی کو عوام نے یہ فیصلہ کرنا ہے کہ وہ حق حکمرانی کس کو دیں گے۔ووٹ جس بھی پارٹی کو دیں لیکن ضروری ہے کہ ووٹ دیں کیونکہ آپ کا ووٹ ہی بنائے گا مضبوط پاکستان جو آپکی نسلوں کے تحفظ کا ضامن ہوگا۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات