ْشہباز شریف سے خورشید شاہ اور رضا ربانی کی ملاقات ،صدارتی انتخاب کے حوالے سے تبادلہ خیال

پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے اعتزاز احسن کو صدارتی امیدوار نامزد کرنے کے بارے باضابطہ آگاہ کیا ‘ذرائع صدارتی امیدوار کیلئے حتمی فیصلہ اپوزیشن الائنس کے اجلاس میں ہو گا ، کوشش ہو گی وہ امیدوار آئے جو سب کو قبول ہو ‘احسن اقبال

منگل 21 اگست 2018 20:40

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 اگست2018ء) مسلم لیگ (ن) کے صدر محمد شہباز شریف سے پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما سید خورشید شاہ اور رضا ربانی نے ان کی رہائشگاہ ماڈل ٹائون میں ملاقات کی جس میں مجموعی سیاسی صورتحال اور خصوصاً صدارتی انتخاب کے حوالے سے تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا ۔اس موقع پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال، سردار ایاز صادق اور رانا تنویر حسین بھی موجود تھے ۔

بتایا گیا ہے کہ پیپلز پارٹی کے رہنمائوں نے شہباز شریف کو صدر کے عہدے کیلئے اعتزاز احسن کے نام کے حوالے سے باضابطہ آگاہ کیا ۔ ذرائع کے مطابق شہباز شریف کا کہنا تھاکہ اپوزیشن کو صدر کے انتخاب میں کامیابی کیلئے مضبوط اتحاد قائم کر کے مشاورت سے آگے بڑھنا ہوگا اور اسی سے کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کے مطابق ملاقات میں عید الاضحی کے فوری بعد قومی اسمبلی میں موجود اپوزیشن جماعتوں کااجلاس بلانے کے حوالے سے گفتگو اور حکمت عملی پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ جیسے کہ آپ جانتے ہیں کہ ملک میں صدارتی الیکشن کا عمل شروع ہونے والا ہے اور مسلم لیگ (ن) اس وقت پاکستان فیئر اینڈ فری الیکشن الائنس کا بھی حصہ ہے اور ہماری کوشش ہے کہ اس ملک کے اندر تمام جمہوری قوتیں آنے والے انتخابی مرحلے میں صدر کے چنائو کے لئے مشترکہ طور پر امیدوار لے کر آئیں اور کسی ایسے امیدوار پر اتفاق رائے ہو جسے سب کی حمایت حاصل ہو ۔

اس مقصد کیلئے پیپلز پارٹی کے وفد نے اپنی تجاویز ہمیں پیش کیں ،کسی حتمی امیدوار کا فیصلہ نہیں کیا لہٰذا اپوزیشن جماعتوںکے الائنس کا اجلاس ہو گا اس میں حتمی فیصلہ ہو گا ،کسی قیاس آرائی یا نام پر میں تبصرہ نہیں کرنا چاہتا۔ انہوںنے کہا کہ ماضی میں ہمارا ایک دوسرے سے اختلاف کیا تھا ہمارا مقصد ہے کہ پاکستان کو جمہوریت کے راستے پر ،شفاف ، آزاد ،منصفانہ انتخابات کے راستے پر ڈالنے کیلئے تمام جمہوری قوتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ،اس مقصد کے لئے جمہوری قوتیں اکٹھی ہوتی ہیں تو اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ خود کو ایک دوسرے میں ضم کر رہی ہیں یا وہ ایک دوسرے سے اختلاف رکھنے کا اپنا حق ختم کر رہی ہیں ۔