Live Updates

خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، بھارت کے ساتھ امن چاہتے ہیں ،

کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، افغانستان میں امن واستحکام کیلئے ایک جامع طرزعمل کو اپنانے کی ضرورت ہے، نئی حکومت وہی کام کرے گی جو پاکستان کے بہترین مفاد میں ہوگا، وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں صحافیوں کو بریفنگ

پیر 24 ستمبر 2018 16:57

خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کا واحد راستہ مذاکرات ہیں، بھارت ..
واشنگٹن۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 24 ستمبر2018ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ خطے میں امن اور استحکام کو یقینی بنانے کیلئے مذاکرات واحد راستہ ہے، نئی حکومت وہی کام کرے گی جو پاکستان کے بہترین مفاد میں ہوگا، پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتاہے اورمثبت سوچ رکھتاہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، افغانستان میں طویل اوردیرپاسیاسی حل اورامن واستحکام کیلئے ایک جامع طرزعمل کو اپنانے کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ نے اس بات کا اظہار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے قبل کیا ہے جہاں وہ 29 ستمبر کو خطاب کریں گے، توقع ہے کہ وہ اپنے خطاب میں خطے میں امن اور استحکام کیلئے پاکستان کے اصولی موقف، افغانستان میں امن اور کشمیر کے دیرینہ تنازعہ کو اجاگر کریں گے۔

(جاری ہے)

واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے میں صحافیوں کو بریفننگ دیتے ہوئے انہوں نے پاکستان اور امریکا کے درمیان جاری بات چیت میں تعلقات میں سردمہری کے خاتمہ، بھارت سے تعلقات اور جنگ سے متاثرہ افغانستان میں امن عمل کیلئے کی جانے والی کوششوںکے حوالے سے گفتگو کی۔

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی اپنے امریکی ہم منصب مائیک پومپیوسے 2 اکتوبر کو ملاقات کریں گے، اس ملاقات کی دعوت امریکی سیکرٹری خارجہ نے اپنے حالیہ دورہ پاکستان کے دوران دی تھی۔امریکااورپاکستان کے درمیان تعلقات میں حالیہ تنائو کا حوالہ دیتے ہوئے وزیرخارجہ نے کہاکہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات حالیہ دنوں میں ’’فریکچرڈ‘‘ ہوئے تھے تاہم پاکستان نے امریکا سے تعامل کوآگے بڑھانے کا ارادہ ظاہرکیا اورمشترکہ نکات پر تعلقات کو آگے بڑھانے پر اپنی توجہ مرکوزکرلی، پاکستان امریکاکے ساتھ باہمی مفاد واحترام پرمبنی بنیاد پرتعلقات کی خواہش رکھتاہے۔

پاکستان اوربھارت کے درمیان تعلقات کے مستقبل سے متعلق سوال پروزیرخارجہ نے آزادانہ مذاکرات کے پاکستانی اصولی موقف کا اعادہ کیا اورکہاکہ پاکستان اس بات پریقین رکھتاہے کہ علاقائی امن اوراستحکام کیلئے صرف آزادانہ مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔بھارتی ہم منصب کی جانب سے جنرل اسمبلی کے سالانہ اجلاس کے موقع پرمجوزہ ملاقات کی منسوخی سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ نئی دہلی نے پہلے ملاقات کااعلان کیا تاہم اپنے اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے اس ملاقات کومنسوخ کردیاگیا، انہوں نے ملاقات کی منسوخی کیلئے استعمال ہونے والی غیرسفارتی زبان پر بھی افسوس کااظہارکیا، وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان بھارت کے ساتھ امن چاہتاہے اورمثبت سوچ رکھتاہے لیکن ہم واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہم کسی بھی جارحیت سے نمٹنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، پاکستان امن کی خواہش رکھتاہے جبکہ بھارت اس سے جان چھڑانا چاہتاہے۔

سی پیک اورامریکا کے ساتھ تعلقات پراس کے اثرات سے متعلق سوال پروزیرخارجہ نے کہاکہ چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات اہمیت کے حامل ہیں ، چین پاکستان کاآزمودہ دوست ملک ہے اورچین نے ہمیشہ مشکل وقت میں پاکستان کی مدد کی ہے تاہم اس کے ساتھ ساتھ امریکا کے ساتھ ہمارے تعلقات یکساں اہمیت کے حامل ہیں اورچین کواس سے کوئی مسئلہ نہیں۔امریکا کی جانب سے پاکستان فنڈز کی بحالی سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ جب تک وہ ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے اس حوالے سے کوئی بات نہیں سنتے اس وقت تک وہ اس پرکوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔

افغانستان سے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ افغانستان میں امن پاکستان کے مفاد میں ہے اوراسلام آباد نے اس ضمن میں ہمیشہ مثبت کرداراداکیاہے تاہم انہوں نے کہاکہ افغانستان میں طویل اوردیرپاسیاسی حل اورامن واستحکام کیلئے ایک جامع طرزعمل کو اپنانے کی ضرورت ہے۔ وزیرخارجہ نے کہاکہ پاکستان نے بہت ہی مثبت طرزعمل اپنایاہے، ہم نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، پاکستان نے القاعدہ کوکمزورکرنے اورامریکا سمیت دنیاء کو دہشت گردی کے خطرات سے محفوظ بنانے میں اہم کرداراداکیاہے۔

کشمیرسے متعلق سوال پرانہوں نے کہاکہ حق خودارادیت کیلئے جدوجہد کرنے والا کوئی بھی شخص حریت پسند کہلاتا ہے، اب تو بھارت کے اندرسے عمرعبداللہ سمیت ایسی آوازیں بلندہورہی ہیں کہ مسئلہ کشمیرکاحل ڈھونڈ نکالناچاہئیے۔انہوں نے مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں انسانی حقوق کی پامالیوں بارے اقوام متحدہ کی حالیہ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اس سلسلے کو اب بند ہونا چاہئیے۔

بھارت کی جانب سے فرانسیسی ساختہ لڑاکاطیاروں کی خریداری کے معاہدے سے متعلق سوال پروزیرخارجہ نے کہاکہ بھارت کو اب محاذآرائی کی پالیسی سے گریز کرتے ہوئے اپنے عوام کی فلاح وبہبودپرتوجہ دینے کی ضرورت ہے جو غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزارنے پرمجبورہیں۔وزیراعظم عمران خان کے حالیہ دورہ سعودی عرب اوریواے ای کا ذکرکرتے ہوئے وزیرخارجہ نے ان دوروں کوکامیاب قراردیدیا اورکہا کہ اس دورے سے برادراسلامی ممالک کے ساتھ بعض غلط فہمیوں کو دورکرنے میں مددملی ہیں، دونوں ممالک نے پاکستان میں سرمایہ کاری کر نے میں دلچسپی کا اظہارکیاہے، دورہ واشنگٹن سے قبل میں نے سعودی عرب اوریواے ای کی حکومتوں کومکتوب لکھاہے جس میں سرمای کاری کیلئے شعبوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

قبل ازیں وزیرخارجہ نے پاکستانی امریکی کمیونٹی کی ایک تقریب سے خطاب کیا اورامریکا میں مقیم پاکستانیوں کووزیراعظم عمران خان کی قیادت میں نئی حکومت کی ترجیحات کے بارے میں آگاہ کیا۔انہوں نے کہاکہ چیلینجوں کے باوجود حکومت عوام اورسمندرپارپاکستانیوں کی توقعات پرپورا اتری گی۔انہوں نے کہا کہ حکومت سیاسی انتقام نہیں بلکہ سب کا احتساب چاہتی ہے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات