الیکشن 2018کی دھاندلی نے ملک کی تاریخ کے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں ،سینیٹر حاصل خان بزنجو

نیشنل پارٹی کو دیوار سے لگانے کی سازشیں کی جارہی ہیں،انتخابات میں ہمیں صرف نواز شریف کی حمایت کی سزا دی گئی ہے،سربراہ نیشنل پارٹی

ہفتہ 6 اکتوبر 2018 22:27

الیکشن 2018کی دھاندلی نے ملک کی تاریخ کے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں ،سینیٹر ..
سبی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 06 اکتوبر2018ء) نیشنل پارٹی کے سربراہ سینیٹر حاصل خان بزنجو نے کہا ہے کہ الیکشن 2018کی دھاندلی نے ملک کی تاریخ کے ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں ،نیشنل پارٹی کو دیوار سے لگانے کی سازشیں کی جارہی ہیں،انتخابات میں ہمیں صرف نواز شریف کی حمایت کی سزا دی گئی ہے،18ویں ترمیم کے بعدوسائل پر صوبائی خود مختیاری تاحال تسلیم نہیں کی گئی ہے ،لاپتہ افراد کی بازیابی اور افغان مہاجرین کے انخلاء کے دعوئے کرنے والوں کا معاہدہ ہوا میں اڑ چکا ہے،اختر مینگل بلوچ قوم کو دھوکہ دئے کر اندھیرئے میں رکھنے کی ناکام کوشش کررہا ہے،موجودہ حکومت ٹیکنوکریٹ حکومت کا ماڈل ہے،ووٹ کے حصول کی خاطر وعدے کرنے والے پانچ سال تک عوام کو شکل تک نہیں دکھاتے ہیں، نیشنل پارٹی بلوچ قوم اور بلوچستان کے عوام کے امیدوں کی آخری کرنے ہے ،پارٹی ورکر ہمارا اثاثہ ہیں ورکر مرکزی کونسل سیشن کی تیاریوں کا آغاز کردیں،سیاسی شعور اور جمہوری قوت کے بغیر مسائل کا حل ممکن نہیں ان خیالات کا اظہار انہوں نے سبی میں ورکرکنونشن سے خطاب میں کیا ،کنونشن سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل محراب بلوچ،سابق ترجمان صوبائی حکومت بلوچستان جان محمد بلیدی،سابق ضلع ناظم آواران خیرجان بلوچ،مرکزی رہنماء فدا بلوچ دشتی،مرکزی رہنماء اسلم بلوچ،ضلع سبی کے آرگنائزر محمد خان سیلاچی،سابق صدر یار محمد بنگلزئی ،سابق سینئر نائب صدر میر اسلم گشکوری،سابق ضلعی ترجمان میر اللہ بخش مری،ناشاد بلوچ،میران بلوچ ،کشمیر سیلاچی و دیگر نے بھی خطاب کیا،قبل ازیں پارٹی ورکروں نے مرکزی قائدین کی آمد پر ناڑی پل پرقائدین کا پرتپاک استقبال کیا،جنہیں جلوس کی شکل میں سرکٹ ہائوس لایا گیا ،اس موقع پر ورکر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ 25جولائی 2018کے عام انتخابات ملکی تاریخ کے بدترین اور غیر منصفانہ و جانبدارنہ الیکشن تھے جس میں پری انجینئرڈ طریقے سے من پسند جماعت کوجتواکر جمہوریت کی دھجیاںاڑائی گئیں انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کو دیوار سے لگانے کی سزا اسٹیبلشمنٹ نے صرف اس لیے دی کہ نیشنل پارٹی نے نواز شریف کی حمایت کا اعلان کیا تھا البتہ اگر ہم نوازشریف کی حمایت نہیں کرتے تو ہمیں نشستوں کی بھی آفر کی گئی تھی لیکن ہم جمہوریت کی بقاء کی خاطر اپنے اصولی موقف پر ڈٹے رہے کیونکہ صرف اسمبلیوں میں جانے کو ہی سیاست نہیں کہتے ہیں بلکہ سیاست جمہوری آئین و فریم ورک میں رہنے کا نام ہے انہوں نے کہا کہ جام کمال جوکہ پانچ سال تک (ن)لیگ کی حکومت کا حصہ رہے اوراقتدار کے مزئے لوٹتے رہے آج اچانک وفاداری تبدیل کرکے باپ پارٹی کا سربراہ بن بیٹھا ہے انہوں نے کہا کہ جنرل الیکشن میں نوازشریف کو پابندسلال بناکر انجینئرڈ الیکشن منعقدکروائے گئے اور اب جبکہ ضمنی انتخابات مزدیک ہیں حکمران طبقے نے ضمنی انتخابات میں پری پلان دھاندلی کی خاطر میاں شہباز شریف کو گرفتارکرکے ساراڈرامہ رچایا جارہا ہے ہمیں تو خدشہ ہے کہ حمزہ شہباز اور سعد رفیق کو بھی گرفتار کرلیا جائے گا انہوں نے کہا کہ ہمیں بتایا جائے کہ کیا ملک میں صرف جمہوریت تحریک انصاف اور اس کے اتحادیوں کے لیے باقی سیاسی جماعتیں جمہوریت سے منحرف ہیں انہوں نے مزید کہا کہ چھ نکاتی معاہدے کا ڈھنڈھورا پیٹنے والے لاپتہ افراد کی بازیابی تو کجا مزید لوگوں کو لاپتہ نہ کروادیں بلکہ افغان مہاجرین کے انخلاء کادعویٰ بھی ہوا میں اڑ چکا ہے انہوں نے کہا کہ بی این پی مینگل بلوچ قوم کو مزید دھوکہ دئے کر اندھیروں میں نہیں رکھ سکتی ہے بلکہ بلوچ قوم کے سامنے بی این پی کا اصلی مکروہ چہرہ عیاں ہوچکا ہے انہوں نے کہا کہ 18ویں ترمیم کے بعد وسائل پر صوبائی خود مختیاری کو تاحال تسلیم نہ کرنا آئین کی خلاف ورزی ہے اور موجودہ حکمرانوں سے ہمیں کسی اچھائی کی توقع وابسطہ نہیں ہے موجودہ حکومت تو ٹیکنوکریٹ حکومت کا ایک ماڈل ہے جنہیں عوام پر مسلط کیا گیا ہے جو ماضی ڈکٹیٹروں کے بقایاجات ہیں انہوں نے مزید کہا کہ آج بلوچستان جس نازک دور سے گزر رہا ہے اسے موجودہ گھمبیر حالات سے نکالنے کی صلاحیت صرف نیشنل پارٹی ہی رکھتی ہے جو صوبے کے عوام کی امیدوں کی آخری کرن ہے نیشنل پارٹی نے اپنے دوراقتدار میں عوام تک بنیادی سہولیات کی فراہمی کے لیے عملی طور اقدامات اٹھائے تھے اور اداروں کی حالات کو بہتر بنایاتھا انہوں نے کہا کہ عوام اور پارٹی ورکر مایوس نہ ہوں سیاسی اور جمہوری جدوجہد تسلسل کے ساتھ جاری رکھیں انشاء اللہ بہتر تبدیلی ضرورآئے گی انہوں نے کہا کہ پارٹی ورکر ہمارااثاثہ ہیں جو ہماری طاقت کا محور ہیں ورکروں کو چاہیے کہ وہ اپنے گروہی اختلافات کو پس پشت ڈال کر پارٹی کے وسیع تر مفاد کی خاطر اپناکردار ادا کریں اور 28اکتوبر کو کوئٹہ میں ہونے والے پارٹی کے مرکزی کونسل سیشن کی تیاریوں کا آغاز کردیں انشاء اللہ نیشنل پارٹی کا مرکزی کونسل سیشن صوبے کی سیاست میں سنگ میل ثابت ہوگا۔