آئی ایم ایف مالیاتی سامراج، اس کی ڈکٹیشن پر اداروں کی نجکاری نہیںہونے دیں گے ،ْ رضا ربانی

،ْحکومت آئی ایم ایف کے قدموں میں جا گری، کرمانی سوشلز م کے ساتھ رومینس کرنے والی حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے رجوع کیا ،ْتجربہ کار حکومت نے 18مرتبہ آئی ایم ایف سے رجوع کیا، حماد اظہر ڈیم فنڈمیں اب تک صرف دو تین ارب سے زیادہ جمع ہوئے، لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کو لایا گیا،ان کو ووٹ ملتے تو نوٹ بھی ملتے،مشاہد اللہ کا سینیٹ میں اظہار خیال ہم نے درست سمت کا تعین کرلیا ہے ،ْملک سماجی انصاف پر آگے بڑھے گا، ہم مسائل کے حل کے لئے اصلاحات کر رہے ہیں، اپوزیشن ہمارا ساتھ دے ،ْ سینیٹر شبلی فراز توانائی اور معیشت جیسے قومی امور کے حل کے لئے نیشنل ایکشن پلان جیسی حکمت عملی تشکیل دی جائے ،ْعلی محمد خان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے متعلق تحریک التواء نمٹا دی میڈیکل سٹوروں پر اینٹی بائیوٹک ادویات کی حد سے زیادہ فروخت سے متعلق تحریک التواء پر بحث موخر کر دی گئی

بدھ 10 اکتوبر 2018 22:08

آئی ایم ایف مالیاتی سامراج، اس کی ڈکٹیشن پر اداروں کی نجکاری نہیںہونے ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 10 اکتوبر2018ء) سابق چیئرمین سینیٹ سینیٹر میاں رضا ربانی نے کہا ہے کہ انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) مالیاتی سامراج ہے،آئی ایم وفد کی سفارش پر حکومت نے گیس ،پیٹرول اور سی این جی کی قیمتوں میں اضافہ کیا،صنعتی اداروںکی بندش سے لوگ بے روزگار ہوں گے، مہنگائی میںاضافہ ہو نے کے ساتھ ساتھ مزدوروں کے چولہے بجھ جائیں گے،ہم بین الاقوامی مالیاتی سامراج کے کہنے پر ملکی اداروں کوہرگز بیچنے نہیں دیں گے۔

بدھ کو سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے رضا ربانی نے کہا کہ وزیراعظم نے متعدد مرتبہ کہاکہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جائیں گے، یہ ایک اور یوٹرن ہے،وزیر خزانہ نے قومی اسمبلی اور سینیٹ میں آکر کہا تھا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانے کا کوئی پروگرام نہیں، اگر گیا تو پارلیمنٹ کو اعتمادمیں لیں گے، پارلیمان کو بائی پاس کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے پاس گئے ،جانے سے پہلے ایوان میں بحث ہونی چاہیے،ایوان کا استحقاق مجروح کیا گیا،ڈالر 140تک پہنچ گیا، کس سے پوچھ کر ڈی ویلیو ویشن کیا گیا۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ ن کے سینیٹر مشاہد اللہ خان نے کہا کہ آپ تو انقلاب اور تبدیلی کی بات کرتے تھے،ایک طرف ہمارے اوپر الزامات لگاتے ہیں دوسری طرف ہمارے نقش قدم پر چل رہے ہیں،ہماری ہی نقش قدم پر چلنا تھا تو اتنی بڑھکیں مارنے کی کیا ضرورت تھی،ڈیم فنڈز میں اب تک صرف دو تین ارب سے زیادہ جمع نہیں ہوا۔ انہوںنے کہاکہ لوگوں کو پتہ ہے کہ ان کو لایا گیا،ان کو ووٹ ملا ہوتا تو نوٹ بھی ملتے۔

سینیٹر آصف کرمانی نے کہا کہ حکومت آئی ایم ایف کے قدموں میںگر گئی،آپ کو گینز بک آف ورلڈ بک میں ہونا چاہیے۔وزیر مملکت برائے خزانہ و اقتصادی امور حماد اظہر نے کہا کہ سوشلز م کے ساتھ رومینس کرنے والی حکومت نے بھی آئی ایم ایف سے رجوع کیا،پیپلز پارٹی کی حکومت میں ٹیکس ٹو جی ڈی پی میں کمی گرا،ڈی ویلیویشن کا سوال سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل سے پوچھا جائیں،تجربہ کارحکومت 18مرتبہ آئی ایم ایف کے پاس گئی،سالانہ بجٹ خسارہ دو ہزار ارب تک پہنچ گیا ہے،آئی ایم ایف بیل آئوٹ سے اسٹرکچرل ریفارمز کی جاتی ہے،پچھلی دو حکومتوںکی پالیسی کی وجہ سے آئی ایم ایف کے پاس جانے پر مجبورہوا۔

وزیر مملکت نے کہا کہ اسٹاک مارکیٹ میں6.6پوائنٹ کی ریکوری ہوئی، ڈالر 140کا نہیں135روپے کا ہے، تمام اپوزیشن نجکاری کے مخالف نہیں، صرف پیپلز پارٹی مخالف ہیں،مسلم لیگ ن تو مکمل نجکاری کے حق میں ہے،ہم بھی اداروں کی مکمل نجکاری کے خلاف ہیں۔سینیٹ میں قائد ایوان شبلی فراز نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ یہ آئی ایم ایف کے پاس جانے، روپے کی قدر میں کمی اور غریبوں کی بات کرتے ہیں، غریبوں کی حالت زار کی ذمہ دار گزشتہ دو حکومتیں ہیں۔

انہوں نے کہا کہ غریب آدمی اورنج لائن اور میٹرو پر نہیں کھیتوں اور کھلیانوں میں پایا جاتا ہے، ان کی پالیسیوں کی بدولت امیر امیر تر اور غریب غریب تر ہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ قرضے لینے میں کوئی حرج نہیں، اگر ہم آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاتے تو یہ بتائیں کہ ہم کیا کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہم قوم کو بتانا چاہتے ہیں کہ ان مسائل کا ذمہ دار کون ہے، بجلی اور گیس کے مہنگے ہونے کی ذمہ دار ماضی کی حکومتیں ہیں جنہوں نے غلط ٹھیکے دیئے۔

انہوں نے کہا کہ روپے کی قدر کم ہونے سے گردشی قرضوں پر اثر پڑتا ہے، ہم اس ملک کے معمار بنیں گے، پاکستانی قوم بہادر قوم ہے، اپنے دور حکومت میں ان مسائل کو حل کریں گے، متوسط طبقہ کی زندگیوں میں آسانی لائیں گے، اپوزیشن ان مسائل کے حل کے لئے ہمارا ساتھ دے۔اجلاس کے دور ان توجہ مبذول نوٹس کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر برائے آبی وسائل فیصل واوڈا نے کہا کہ میرانی ڈیم کے متاثرین کے لئے وفاقی حکومت نے 1500 ملین روپے جاری کر دیئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرانی ڈیم میں سیلاب کا پانی بھر جانے سے دریا کے بالائی علاقوں کے متاثرین کے لئے 3500 ملین روپے مختص کئے گئے تھے جس میں سے 2000 ملین روپے بلوچستان اور 1500 ملین روپے وفاقی حکومت نے دینا تھے، وفاقی حکومت نے اس مد میں 1500 ملین روپے جاری کر دیئے ہیں۔ اس مقصد کے لئے ابھی تک آدھی زمین خریدی گئی ہے جبکہ باقی آدھی خریدنی ہے، حکومت بلوچستان کو چاہئے کہ وہ پوری زمین خرید کر اس کو اپنی سپرداری میں لے تاکہ مزید لوگوں کو نقصان سے بچایا جا سکے۔

اجلاس کے دور ان وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے کہا کہ توانائی اور معیشت جیسے قومی امور کے حل کے لئے نیشنل ایکشن پلان جیسی حکمت عملی تشکیل دی جائے۔ انہوں نے کہا کہ سینیٹ میں قومی مفاد کے معاملات پر بات ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف کے پاس جانا حکومت کی مجبوری تھی۔ ہم اس سے پہلے بھی آئی ایم ایف کے پاس گئے ہیں لیکن اب ہمیں سوچنا ہوگا کہ مستقبل میں ایسی حکمت عملی تشکیل دی جائے کہ ہم دوبارہ آئی ایم ایف کے پاس نہ جائیں۔

اس حوالے سے پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جانا چاہئے جس میں معیشت اور توانائی جیسے اہم قومی امور پر لائحہ عمل مرتب کرنا چاہئے۔اجلا س کے دور ان چیئرمین سینیٹ نے بجلی کی مسلسل چوری سے متعلق تحریک التواء نمٹا دی ،ْسینیٹر محمد میاں عتیق شیخ کی تحریک التواء ایجنڈے پر تھی تاہم چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے طویل بحث ہو چکی ہے جس پر اسے نمٹا دیا گیا۔

اجلاس کے دور ان چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے امریکی وزیر خارجہ کے دورہ پاکستان سے متعلق تحریک التواء نمٹا دی۔ سینیٹر محمد جاوید عباسی اور سینیٹر محمد طاہر کی جانب سے اس ضمن میں تحریک التواء پیش کی گئی تھی تاہم چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ اس معاملے پر پہلے ہی ایوان میں بحث ہو چکی ہے جس پر اسے نمٹا دیا گیا۔اجلاس کے دور ان اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہیں و مراعات (ترمیمی) بل 2018ء پر قائمہ کمیٹی کی رپورٹ پیش کر دی گئی۔

اجلاس کے دوران چیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور سینیٹر سسی پلیجو نے اراکین پارلیمنٹ تنخواہیں و مراعات (ترمیمی) بل 2018ء جو سینیٹر ستارہ امتیاز کی جانب سے 19 فروری 2018ء کو پیش کیا گیا تھا، پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کی۔ اجلا س کے دور ان سینٹ نے بچوں سے زیادتی کے بڑھتے ہوئے واقعات سے متعلق خصوصی کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں توسیع کی منظوری دے دی۔

خصوصی کمیٹی کی کنوینر سینیٹر نزہت صادق نے اس معاملے میں رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں 90 دن کی مدت کی توسیع کیلئے تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔اجلاس کے دور ان سینٹ نے ایریا سٹڈی سینٹرز (ترمیمی) بل 2018ء پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی معیاد میں توسیع کی منظوری دے دی ،ْچیئرپرسن قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت سینیٹر راحیلہ مگسی نے ایریا سٹڈی سینٹرز (ترمیمی) بل 2018ء جو سینیٹر سید مظفر حسین شاہ کی جانب سے 18 دسمبر 2017ء کو پیش کیا گیا تھا، پر کمیٹی کی رپورٹ پیش کرنے کی مدت میں 60 یوم کی توسیع کی درخواست کی جسے منظور کرلیا گیا۔

اجلاس کے دور ان صاف و شفاف اور آزادانہ انتخابات 2018ء اور سیکورٹی سے متعلق قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی رپورٹ زیرغور لانے کی تحریک کی منظوری دے دی گئی ،ْچیئرمین قائمہ کمیٹی برائے داخلہ سینیٹر رحمان ملک نے قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کی حتمی رپورٹ جلد چہارم جو 5 اکتوبر 2018ء کو ایوان میں پیش کی گئی تھی، کو زیر غور لانے اور منظور کرنے کی تحریک پیش کی جسے منظور کرلیا گیا۔

اجلاس کے دوران چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے این ایچ اے میں ملازمین کو مستقل نہ کرنے سے متعلق توجہ مبذول نوٹس موخر کر دیا ،ْاس ضمن میں سینیٹر میر کبیر شاہی کا توجہ مبذول نوٹس ایجنڈے پر تھا جسے چیئرمین سینیٹ نے موخر کر دیا۔اجلاس کے دور ان میڈیکل سٹوروں پر اینٹی بائیوٹک ادویات کی حد سے زیادہ فروخت سے متعلق منظور شدہ تحریک التواء پر بحث موخر کر دی گئی۔ سینیٹر میاں عتیق شیخ کی جانب سے 19 اگست 2018ء کو پیش کردہ منظور شدہ تحریک التواء کا معاملہ ایجنڈے پر تھا جو میڈیکل سٹوروں پر اینٹی بائیوٹک ادویات کے حد سے زیادہ استعمال اور فروخت سے متعلق تھی جو عوام کے لئے خطرہ کا باعث ہے۔ چیئرمین سینیٹ نے اس معاملہ پر بحث کو موخر کر دیا۔