مقبوضہ کشمیر ، منان وانی اور انکے ساتھی کی شہادت پر پابندیوں کی باجود زبردست احتجاجی مظاہرے، غائبانہ نماز جنازہ میں ہزاروں افراد کی شرکت

جمعہ 12 اکتوبر 2018 18:49

سرینگر ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 اکتوبر2018ء) مقبوضہ کشمیر میں قابض انتظامیہ نے بھارتی فوجیوں کے ہاتھوں پی ایچ ڈی سکالر ڈاکٹر منان وانی او انکے ساتھی عاشق حسین زرگر کی شہادت پر احتجاجی مظاہرے روکنے کے لیے جمعہ کے روز سرینگر ، کپواڑہ اور دیگر علاقوں میں کر فیو جیسی پابندیاں نافذ کر دی تھیں تاہم ہزاروں لوگوں نے پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے احتجاجی مظاہرے کیے اور شہداء کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی ۔

کشمیر میڈیاسرو س کے مطابق سرینگر کے علاقوں نوہٹہ، مہاراج گنج، صفہ کدل اور رینہ واری تھانوں کی حدودمیں آنے والے علاقو ں میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئیں۔ بھارتی فورسز نے نوہٹہ کے علاقے میںواقع سرینگر کی تاریخی جامع مسجد کے دروازے بھی مقفل کر کے لوگوں کوجمعہ کی نماز کی ادائیگی کے لیے مسجد میں داخل نہیں ہونے دیا۔

(جاری ہے)

سرینگر میں مشترکہ حریت قیادت کے بینر تلے ایک زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیاجس کی قیاد ت شیخ عبدالرشید نے کی۔

مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت اور اسکی طرف سے مقبوضہ علاقے میں رچائے جانے والے ڈھونگ انتخابات کیخلاف نعرے لگائے۔ شہر میں کئی مقامات پر شہید نوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ بھی ادا کی گئی۔کپواڑہ میں بھی کئی مقامات پر نماز جمعہ کے بعد ڈاکٹر منان وانی اور انکے ساتھی کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔ جنازے میں شریک لوگوں نے بعد ازاں زبردست بھارت مخالف مظاہرے بھی کیے۔سوگام لولاب میںواقع شہید منان وانی کے گھر پر اظہار یکجہتی کے لیے آنے والوں کا تانتا بندھا رہا۔ ضلع بڈگام کے قصبے بیروہ میں شہید نوجوانوں کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی۔