خاشقجی قتل، سعودی فرمانروا نے شہزادہ محمد بن سلمان کی حمایت کردی

ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کیساتھ ہوں، ریاست انصاف اور مساوات کے اسلامی اصولوں کی بنیاد پر قیام عمل میں آئی تھی ،ہمیں انصاف اور پبلک پراسیکیوشن کی موجودہ کوششوں پر فخر ہے، ہم اس امر کو یقینی بناتے ہیں ملک میں اللہ کے قانون کو بغیر امتیاز کے نفاذ سے کبھی انحراف نہیں کرینگے، سعودی فرمانروا شاہ سلمان کا شوریٰ کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب

منگل 20 نومبر 2018 22:53

ریاض (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 20 نومبر2018ء) سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد جاری حالیہ بحران سے متعلق اپنے پہلے عوامی بیان میں عدلیہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کیساتھ ہوں، ریاست انصاف اور مساوات کے اسلامی اصولوں کی بنیاد پر قیام عمل میں آئی تھی ،ہمیں انصاف اور پبلک پراسیکیوشن کی موجودہ کوششوں پر فخر ہے، ہم اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ ملک میں اللہ کے قانون کو بغیر امتیاز کے نفاذ سے کبھی انحراف نہیں کریں گے۔

۔غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق گزشتہ ہفتے پبلک پراسیکیوٹر نے ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان کو 2 اکتوبر کو سعودی قونصل خانے میں ہونیوالے قتل میں ملوث ہونے کے الزامات سے بری قرار دیا تھاتاہم سنٹرل انٹیلی جنس ایجنسی نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ محمد بن سلمان نے سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے احکامات جاری کئے تھے۔

(جاری ہے)

جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق پراسیکیوٹر نے 5 افراد کی سزائے موت کا مطالبہ کیا تھا جبکہ11 افراد کیخلاف مقدمے کا اعلان کرتے ہوئے کہا گیا تھا کہ مجموعی طور پر اس قبل میں 21 افراد میں ملوث تھے۔

82 سالہ سعودی فرمانروا نے شوریٰ کونسل کے سالانہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریاست انصاف اور مساوات کے اسلامی اصولوں کی بنیاد پر قیام عمل میں آئی تھی اور ہمیں انصاف اور پبلک پراسیکیوشن کی موجودہ کوششوں پر فخر ہے۔انہوں نے اپنی تقریر میں جمال خاشقجی کے قتل کا براہ راست حوالہ دیئے بغیر کہا کہ ہم اس امر کو یقینی بناتے ہیں کہ ملک میں اللہ کے قانون کو بغیر امتیاز کے نفاذ سے کبھی انحراف نہیں کریں گے۔

خیال رہے کہ سعودی عرب کے شاہی نظام میں صرف بادشاہ کے پاس اختیار ہے کہ وہ ولی عہد شہزادے محمد بن سلمان کو بے دخل کردے جنہیں جمال خاشقجی کے قتل پر شدید عالمی تنقید کا سامنا ہے لیکن انہوں نے بارہا یہ اشارہ دیا ہے کہ ان کا ایسا کوئی ارادہ نہیں۔العربیہ ٹیلی ویژن کے مطابق جمال خاشقجی کے قتل کے بعد پہلی مرتبہ محمد بن سلمان ارجنٹائن میں منعقد ہونیوالے 20 ممالک کے اجلاس میں شرکت کریں گے۔

30 نومبر سے شروع ہونیوالے دو روزہ اجلاس میں محمد بن سلمان ، ترکی ، امریکا اور دیگر یورپی ممالک کے رہنماؤں سے براہِ راست ملاقات کریں گے۔امریکہ کی رائس یونیورسٹیز بیکز انسٹیٹیوٹ کے کرسٹین رچسن نے کہا ہے کہ ولی عہد محمد بن سلمان نے عالمی برادری کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ جمال خاشقجی کے معاملے میں کچھ بھی کہیں یا کریں اس کا اثر سعودی عرب کے فیصلے پر نہیں ہوگا۔

استنبول میں سعودی قونصل خانے میں جمال خاشقجی کے قتل سے متعلق ترکی اور امریکہ کی جانب سے تحقیقات جاری ہیں، اس کیساتھ ہی سعودی عرب کو عالمی برادری کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا بھی ہے۔2 روز قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے حوالے سے ان کی انتظامیہ کی رپورٹ اگلے 2 روز میں جاری کی جائیگی۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا تھا کہ سعودی ولی عہد کے حوالے سے اب تک ہمیں یہ کہا گیا ہے کہ ان کااس میں کوئی کردار نہیں تھا تاہم اصل بات کی کھوج لگا رہے ہیں۔علاوہ ازیں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو جمال خاشقجی کے قتل کی آڈیو ریکارڈنگ پر مکمل بریف کیا گیا تھا لیکن وہ خود اس ٹیپ کو نہیں سننا چاہتے۔