Live Updates

احتساب عدالت نے محمد نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی کردی

جمعہ 30 نومبر 2018 20:55

احتساب عدالت نے محمد نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت پیر ..
اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 30 نومبر2018ء) احتساب عدالت نے سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کے خلاف دائر نیب ریفرنسز کی سماعت پیر تک ملتوی کردی۔جمعہ کو احتساب عدالت کے جج محمد ارشد ملک نے سماعت کی تو اس موقع پر سابق وزیراعظم محمد نوازشریف کمرہ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے موقع پر نیب پراسیکیوٹر واثق ملک نے حتمی دلائل شروع کئے ، نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ قطری خط کے حوالے سے بات کروں گا، قطری شہزادے نے جے آئی ٹی کو لکھا کہ میں پاکستان کے قانون کے مطابق شامل تفتیش نہیں ہونگا اور نہ کسی عدالت میں پیش ہوںگا، 1980 کے معاہدے پر واجد ضیاء کا بیان پڑھوں گا۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ ریکارڈ میں طارق شفیع نے 6 ملین نہیں لکھا جس پر واثق ملک نے کہا کہ نہیں ریکارڈ میں 7 ملین لکھا ہوا ہے۔

(جاری ہے)

نیب پراسیکوٹر واثق ملک نے کہا کہ 2001 میں حسین نواز نے اپنے دادا کے تعاون سے کاروبار شروع کیا،2006 میں العزیزیہ سٹیل مل کو فروخت بھی کر دیا گیا، 2001 میں العزیزیہ اسٹیل مل بنائی گئی تو ان کے پاکستان میں جاری کاروبار سے کوئی مدد نہیں ملی،حسین نواز کے مطابق العزیزیہ کیلئے دبئی سے مشینری لائی گئی،ایم ایل اے کے جواب کو ایک طرف رکھ دیں تو بھی ملزمان کے بیان میں کئی تضادات موجود ہیں ،حسین نواز کے انٹرویوز اور سپریم کورٹ میں پیش کیے گئے موقف میں بھی تضاد ہے ،انٹرویو میں کہتے رہے کہ ہم نے سعودی بینکوں سے قرض لے کر العزیزیہ قائم کی ،العزیزیہ کے قیام کیلئے لیے گئے کسی قرض کی تفصیلات فراہم نہیں کی گئیں ،قطری خط کے ساتھ پیش کی گئی ورک شیٹ کا کوئی سپورٹنگ ریکارڈ نہیں ،ورک شیٹ صرف منی ٹریل کے خلاء کو پر کرنے کیلئے تیار کی گئی ،ملزمان نے کہا تھا کہ ہم خود کو احتساب کیلئے پیش کرتے ہیں،ملزمان نے خود کو احتساب کیلئے پیش کرنے کا کہہ کر ساری دستاویزات سپریم کورٹ میں جمع کرائی، جب تفتیش ہوئی تو پتہ چلا کہ ملزمان کی ساری دستاویزات جعلی تھی،اب نواز شریف حسن نواز اورحسین نواز کی پیش کی گئی دستاویزات سے خود کو الگ نہیں کر سکتے،ملزمان نے جے آئی ٹی رپورٹ سامنے آنے کے بعد رپورٹ میں لگی کسی بھی دستاویز کو چیلنج نہیں کیا،کسی بھی جگہ ملزمان نے نہیں کہا کہ جے آئی ٹی رپورٹ می لگی فلاں دستاویز جعلی ہے، ملزمان نے جے آئی ٹی رپورٹ میں لگی تمام دستاویزات ، تمام بیانات کو تسلیم کر رکھا ہے،ملزمان کا العززیہ کے قیام سے متعلق موقف بدلتا رہا ہے ،ملزمان نے کہا کہ پرانی مشینری لا کر کاروبار کا آغاز کیا ،ملزمان نے یہ بھی کہا ہے کہ حسن نواز کے دادا مرحوم نے ان کیلئے 5.4 ملین ڈالر کا انتظام کیا،ان باتوں کا کہیں بھی کوئی دستاویزی ثبوت موجود نہیں ہے ،ایسی اگر کوئی دستاویزات ملزمان کے پاس ہوں مگر انہوں نے فراہم نہیں کیں ،یہ دستاویز ان ملزمان کی ہی ملکیت تھیں انہوں نے ہی فراہم کرنا تھیں ،سعودی عرب سے ہم نے ایم ایل اے میں پوچھا مگر سعودی عرب نے جواب نہیں دیا ،دادا کے زمانے کی دستاویزات 1970کی ان کے پاس ہیں مگر اپنے زمانے کی کوئی دستاویز ہی نہیں ،یہ ایک عجیب سی بات ہے ،ملزمان کی جانب سے دستاویزات نہ دیے جانے کے باوجود اتنے حقائق سامنے آ گئے ، جو ان کے سارے موقف کو غلط ثابت کریں، ہل میٹل اسٹیبلشمنٹ پہلی بار آلدار آڈٹ رپورٹ کے ذریعے سامنے آئی ،حسین نواز نے ایک آڈٹ رپورٹ سپریم کورٹ اور دوسری جے آئی ٹی میں پیش کی ۔

فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ وکیل صفائی نے اپنی جرح میں الدار رپورٹ کو تسلیم نہیں کیا۔نیب پراسیکوٹر نے کہا کہ سپریم کورٹ میں سی پی 29 محمد نوازشریف کیخلاف دائر کی گئی تھی ،اسی کیس میں ہی حسین نواز نے یہ دستاویزات جمع کرائیں ،تمام شواہد کا آپس میں ربط ہے ، یہ خود کو علیحدہ نہیں کرسکتے ، محمد نوازشریف کی طرف سے جے آئی ٹی رپورٹ کیخلاف درخواست میں الدار رپورٹ پر اعتراض نہیں کیا گیا ،بے نامی دار کے کیس میں دیکھا جاتا ہے کہ اثاثوں کا اصل فائدہ کس کو جارہا ہے ،پیش کیے گئے ریکارڈ سے ظاہر ہے کہ ہل میٹل کے منافع کا بڑا حصہ نوازشریف کو منتقل ہوا۔

سماعت کے دوران محمد نواز شریف پھر روسٹرم پر آ گئے اور کہا کہ یہ معاملہ 1973 میں شروع ہوا ، یہ اسوقت کی بات ہے جب دبئی میں گلف اسٹیل مل لگائی گئی، اسکا تو کسی نے منی ٹریل نہیں پوچھا،اس اثاثے کے بعد دوسرے اثاثے بیرون ملک بنائے گئے، آپ آگے بڑھنے سے پہلے ریفرنس کا جائزہ لیں کہ اس کا کوئی سر پیر بھی ہے کہ نہیں۔فاضل جج محمد ارشد ملک نے کہا کہ ابھی آپ کے دلائل بعد میں سنیں گے ، منی ٹریل والی بات آپ سے بھی پوچھیں گے۔

محمد نواز شریف نے کہا کہ بے شمار والدین کے بیٹے دنیا میں کام کرتے ہیں ،ہر بیٹا اپنے باپ کو پیسے بھیجتا ہے، باپ کو پیسے دینا بیٹے کے لیے اعزاز ہے،کیا پیسے بھیجنے سے ثابت ہوتا ہے کہ میں مالک ہوں، یہ میرے مالک ہونے کا ثبوت تو دیں۔سماعت کے دوران نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ اسلامی نقطہ نظر پراسیکیوٹر عمران شفیق بھی کچھ دلائل دیں گے،اس پر عدالت نے کہاکہ کوشش کریں العزیزیہ سے متعلق نیب شام تک اپنے دلائل مکمل کر لے،اس موقع پر عدالت نے استفسارکیاکہ حسین نواز کو خود کفیل ظاہر کیوں نہیں کیا گیا حسین نواز دادا سے پیسے کیوں لیتا رہا ہے جس پر نیب پراسیکیوٹرنے بتایاکہ حسین نواز شروع سے ہی زیر کفالت ہیں ،ان کے پاس اپنا کچھ نہیں تھا جبکہ وکیل صفائی نے کہاکہ حال ہی میں ایک جوتے پالش کرنے والے بچے نے ٹاپ کیا،ایک خود کفیل بچہ کام کرکے بھی کامیاب ہو سکتا ہے، اس پر عدالت کاکہنا تھا کہ انہی لوگوں کی وجہ سے تو یہ ہے کہ وہ جوتے پالش کرکے پڑھ رہا ہے اور یہاں دیکھ لیں ، بطور وزیراعظم نوازشریف کا حق بنتا تھا کہ وہ بچوں سے پوچھتے کہ اتنی جائیداد کہاں سے آئی ، ایک عام بندہ یہ سب کرے تو الگ بات ہے لیکن یہ تو ملک کے وزیراعظم تھے عدالت نے نوازشریف کے وکیل کو ہدایت کی کہ ساری بات ذہن نشین کرلیں ،ان کے جواب دینے ہیں آپ نے،جس پر وکیل صفائی نے کہاکہ نوازشریف جدی پشتی امیر تھے ، پہلی دو میں سے ایک مرسیڈیز ان کے پاس تھی،جس پر عدالت کاکہنا تھاکہ ویسے کمال ہے کہ 2001 کے گوشواروں میں نوازشریف نے ایک گاڑی بھی ظاہر نہیں کی،عدالت کی طرف سے اسماء نواز سے متعلق استفسارپر نیب پراسیکیوٹرنے بتایاکہ اسما ء نواز نوازشریف کی بیٹی اور اسحاق ڈار صاحب کی بہو ہے،اس پر عدالت نے پوچھاکہ میں سمجھ رہا تھا کہ کوئی رشتہ دار ہے،اس کے نام پر کچھ نہیں جس پر نیب پراسیکیوٹرنے بتایاکہ اسما علی ڈار کے نام پر کچھ نہیں سامنے آیا ،نوازشریف نے ایچ ایم ای سے آنے والی رقم میں سے 800کروڑ مریم نواز کو تحفے میں دیا ،جس پر عدالت نے کہاکہ بیٹی کو دینا کوئی جرم تو نہیں ،800کروڑ دے دیا تو کیا احسان کردیا، جس پر نیب پراسیکیوٹرنے کہاکہ ہم نہیں کہتے کہ بیٹی کو پیسے دینا جرم ہے ، ہمارا کیس یہ ہے کہ نوازشریف ایچ ایم ای کے بینفشری ہیں ،اس موقع پر نیب پراسیکیوٹرنے نوازشریف کی طرف سے مریم نواز کو بھیجی گئی رقم کے حوالہ سے تصحیح کرائی کہ نوازشریف نے مریم نواز کو800 ملین روپے منتقل کیے ،اس موقع پر عدالت نے کہا کہ نوازشریف نے جوابات دیے ہوئے ہیں ان کو چیک کروالیں گے اور مزید سماعت پیر تک کیلئے ملتوی کردی گئی۔

Live مریم نواز سے متعلق تازہ ترین معلومات