سپیکر شاہ غلام قادرکی زیر صدارت آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس

سردار خالد ابراہیم (مرحوم) ، مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال، گلگت و بلتستان و کشمیر کی وحدت کے حوالے سمیت متعدد قرارداد ہا پر بحث کی گئی

پیر 3 دسمبر 2018 19:21

مظفر آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 03 دسمبر2018ء) آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کا اجلاس سپیکر شاہ غلام قادر کی زیر صدارت شروع ہوا۔ تلاوت کلا م پاک و نعت شریف ؐ کے بعد ممتاز سیاستدان سابق ممبر قانون ساز اسمبلی سردار خالد ابراہیم (مرحوم) ، مقبوضہ کشمیر کی تازہ ترین صورتحال، گلگت و بلتستان و کشمیر کی وحدت کے حوالے سمیت متعدد قرارداد ہا پر بحث کی گئی۔

حکومتی و اپوزیشن ممبران اسمبلی نے بحث میں بھرپور حصہ لیا۔ پیر کے روز بھی چوہدری یاسین قائد حزب اختلاف نے سردار خالد ابراہیم خان کی شاندار خدمات کو سراہتے ہوئے ، خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ قانون ساز اسمبلی کا یہ ایوان سردار خالد ابراہیم خان(مرحوم) کی اچانک رحلت پر انتہائی دُکھ اور رنج کا اظہار کرتا ہے اور اُن کی بلندیء درجات کے لیے دُعا گو ہے اور لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اُن کی سیاسی و ملی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتا ہے۔

(جاری ہے)

آپ کے والد غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان صاحب نے 1947ء میں جن نا مساعد حالات میں جموں و کشمیر کے لوگوں کے دلوں کی ترجمانی کرتے ہوئے بغاوت اور جموں و کشمیر کا الحاق پاکستان کے ساتھ کرنے کا اعلان کیا۔ وہ ان کی سیاسی پختگی اور پاکستان سے محبت کا مظہر ہے۔ ان کی اپنی ساری سیاسی زندگی کشمیری عوام کی خدمت اور استحکام پاکستان کے لیے وقف رہی۔

اُنکی یہ وابستگی پاکستان اور کشمیر کے عوام سے محبت اُن کی نسل میں منتقل ہوئی اور سردار خالد ابراہیم خان جو کہ اُن کی فرزند تھے اُنہوں نے اپنی ساری زندگی پاکستان کے استحکام اور کشمیر کے عوام کی خدمت، قانون اور میرٹ کی بالا دستی کے لیے وقف کیے رکھی۔ آپ نے اپنی زندگی کی آخری گھڑی تک قانون کی بالا دستی کی جہد مسلسل میں مصروف رہے۔

عوام کے حقوق اور قانون کی بالا دستی کی کوشش میں آپ کو دو بار اسمبلی کی نشست چھوڑنی پڑی لیکن اُن کی کاوشوں میں کوئی لرزش نہ پائی گئی۔سردار خالد ابراہیم خان نے اپنی سیاسی زندگی کا آغاز 1977ء میں پاکستان پیپلز پارٹی سے شروع کیا اور شہید ذوالفقار علی بھٹو کی سیاسی بصیرت و فلسفہ سے وابستہ ہوئے اور آخری وقت تک ذوالفقار علی بھٹو کو ہی اپنا سیاسی قائد مانتے تھے اور سوشلزم کو ہی اپنا نظریہء حیات رکھا اور پاکستان پیپلز پارٹی سے عام کارکن کی حیثیت سے سیاسی زندگی کا آغاز کیا اور جلد ہی پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر کے زعماء میں شمار ہونے لگا۔

اس دوران بحالی ء جمہوریت کے لیے قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کیں لیکن آپ کے پایہ استقلال میں کبھی بھی کوئی لغزش نہ آئی۔ 1991ء میں جموں و کشمیر پیپلز پارٹی کی بنیاد رکھی اور اپنے والد کے ساتھ نئی جماعت کو منظم کیے رکھا۔ سردار خالد ابراہیم خان کی ساری زندگی اپنے والد کی طرح کشمیری عوام اور پاکستان سے محبت کی ایسی مثال ہے کہ جو کم ہی دیکھنے میں آتی ہے۔

یہ ایوان ایک بار پھر آپ کے درجات کی بلندی کے لیے دعا گو ہے ۔ تحریک آزادیء کشمیر میں آپ کی خدمات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتاہے اور اس امر کا اعادہ کرتا ہے کہ آپ کے مشن کو پایہ ء تکمیل تک پہنچانے کی کوشش جاری و ساری رکھے گا۔ پینل آف چیئر مین کے مطابق عامر الطاف جو کہ اجلاس کی صدارت کر رہے تھے ، نے اسمبلی کا اجلاس آج منگل کے روز صبح 10:00بجے تک ملتوی کر دیا۔