Live Updates

پاکستان میں پہلی بار صاف شفاف احتساب ہو رہا ہے‘

قومی احتساب بیورو خودمختار ادارہ ہے‘ خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری لاہور ہائیکورٹ سے ضمانت مسترد ہونے پر ہوئی ہے‘ دس سال حکومت چلانے والوں کو اب حساب دینا ہوگا‘ ساری اپوزیشن کو اپنے کرتوتوں کی وجہ سے خطرہ محسوس ہو رہا ہے‘ لوٹی ہوئی رقم واپس نہ لے سکے تو تحریک انصاف کا حکومت کرنے کا کوئی حق نہیںہوگا،وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین کا قومی اسمبلی میں نکتہ اعتراض کا جواب

بدھ 12 دسمبر 2018 17:01

پاکستان میں پہلی بار صاف شفاف احتساب ہو رہا ہے‘
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 12 دسمبر2018ء) وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا ہے کہ پاکستان میں پہلی بار صاف شفاف احتساب ہو رہا ہے‘ قومی احتساب بیورو خودمختار ادارہ ہے‘ خواجہ سعد رفیق کی گرفتاری لاہور ہائیکورٹ سے ان کی ضمانت مسترد ہونے پر ہوئی ہے‘ دس سال حکومت چلانے والوں کو اب حساب دینا ہوگا‘ ساری اپوزیشن کو اپنے کرتوتوں کی وجہ سے خطرہ محسوس ہو رہا ہے‘ داغدار لوگوں سے لوٹی ہوئی رقم واپس نہ لے سکے تو تحریک انصاف کا حکومت کرنے کا کوئی حق نہیںہوگا ۔

بدھ کو قومی اسمبلی میں شاہد خاقان عباسی اور نوید قمر کے نکتہ اعتراض کا جواب دیتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات چوہدری فواد حسین نے کہا کہ اپوزیشن کو دوسرے کی بات سننے کی بھی عادت ڈالنی چاہیے۔

(جاری ہے)

مسلم لیگ (ن) جنرل ضیاء الحق نے بنائی تھی اس لئے یہ دوسروں کی بات نہیں سننا چاہتے۔ انہوں نے کہا کہ سعد رفیق کی گرفتاری ہائی کورٹ کی طرف سے ضمانت کی منسوخی کے بعد ہوئی۔

انہوں نے کہا کہ اب یہ ہمیں بتا رہے ہیں کہ یہ کتنے معصوم تھے۔ جس طرح گزشتہ پانچ سے دس سالوں تک ملک چلایا گیا وہ سب کو معلوم ہے۔ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے درست کہا ہے کہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چاہیے تاہم انہوں نے یہ بات نظر انداز کردی ہے کہ نیب کے موجودہ چیئرمین کو انہوں نے تعینات کیا ہے۔ موجودہ نیب کا ایک چپڑاسی بھی ہمارا لگایا ہوا نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ ساری اپوزیشن کو اپنے اپنے کرتوتوں کی بناء پر خطرہ پڑا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق کا کیس ہائی کورٹ نے سنا ہے، یہ انوکھے لاڈلے کھیلنے کو چاند مانگ رہے ہیں، موجودہ حکومت احتساب کے معاملے میں رکاوٹ نہیں بنے گی، حکومت عوام کی خواہشات کی ترجمان ہے، نیب آزاد ادارہ ہے ہمیں نہیں معلوم کہ کن کن لوگوں کے خلاف مقدمات ہیں، یہ تمام مقدمات نواز شریف اور شاہد خاقان عباسی کے ادوار کے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کو مل بیٹھ کر نیب کے قانون میں پائے جانے والے سقم دور کرنے چاہئیں تھے، ہم نے نیب کے قانون کے حوالے سے شروع دن سے ہی ٹاسک فورس بنائی۔ عوام کا پیسہ گزشتہ دس سالوں سے جس طرح خرچ ہوا اس کا حساب دینا چاہیے۔ جس طرح ایس ای سی پی ایف بی آر کے چیئرمین سمیت منی لانڈرنگ میں ملوث لوگوں کو کلیدی عہدوں پر لگایا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جن لوگوں کے پاس سیاست کے آغاز پر موٹرسائیکل تھی اب آٹھ آٹھ گاڑیاں ہیں۔ جب ان سے پوچھا جاتا ہے تو ایوان کا تقدس مجروح ہوتا ہے، جو لوگ دیال سنگھ کالج کے باہر بسیں روکتے تھے اب ہائوسنگ سوسائٹیوں کے مالک بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انہیں سعد رفیق اور شہباز شریف کا دکھ نہیں ہے، انہیں لگ رہا ہے کہ ان کی باری آنے والی ہے، ان داغدار لوگوں سے ان کی کمائی کا حساب اور پاکستان کے پیسے واپس نہ لے سکے تو تحریک انصاف کا حکومت کرنے کا کوئی حق نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ یہ سمجھتے تھے کہ ان کے پاس کرپشن کا لائسنس ہے انہیں کون پوچھ سکتا ہے۔ انہوں نے پنجابی محاوہ سنایا کہ ’’ جناں کھادیاں گاجراں ڈھڈ انا دے پینڑ‘‘ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں پہلی مرتبہ صاف شفاف احتساب ہو رہا ہے، احتساب کے عمل کو متنازعہ بنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہوگا، نیب اور عدالتوں کو اپنا کام کرنے دیں، ان لوگوں کو اپنے گریبان میں جھانکنا چاہیے اور قوم سے معافی مانگنی چاہیے۔
Live پاکستان تحریک انصاف سے متعلق تازہ ترین معلومات