اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم بند کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں درجنوں کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کیا گیا، دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہو سکتی، دنیا انسانیت کے حوالے سے آواز اٹھائے، پاکستان او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس کی میزبانی کے لئے تیار ہے، اس اجلاس کے انعقاد کے لئے باضابطہ درخواست دی جائے گی، بھارت ماضی میں کشمیر میں پر امن جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑتا رہا تاہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ نے اسے بے نقاب کر دیا ہے، بھارتی آبادی کی اکثریت نے بھارتی جارحانہ رویہ کو مسترد کیا ہے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 16 دسمبر 2018 18:40

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 16 دسمبر2018ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اقوام متحدہ، او آئی سی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی ظلم و ستم بند کروانے کے لئے اپنا کردار ادا کریں، گزشتہ روز مقبوضہ کشمیر میں درجنوں کشمیریوں کو شہید اور سینکڑوں کو زخمی کیا گیا، دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہو سکتی، دنیا انسانیت کے حوالے سے آواز اٹھائے، پاکستان او آئی سی رابطہ گروپ کے اجلاس کی میزبانی کے لئے تیار ہے، اس اجلاس کے انعقاد کے لئے باضابطہ درخواست دی جائے گی، بھارت ماضی میں کشمیر میں پر امن جدوجہد کو دہشت گردی سے جوڑتا رہا تاہم اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ نے اسے بے نقاب کر دیا ہے، بھارتی آبادی کی اکثریت نے بھارتی جارحانہ رویہ کو مسترد کیا ہے۔

(جاری ہے)

اتوار کو یہاں دفتر خارجہ میں ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں 2016ء میں بربریت میں نئی شدت پیدا ہوئی، 2018ء میں اس بربریت نے جن حدوں کو چھوا ہے اس کی ماضی قریب میں مثال نہیں ملتی، ہفتہ کے واقعہ میں کشمیر میں 14 افراد کو شہید کیا گیا اور 300 سے زائد زخمی ہوئے ہیں، جن میں سے بہت سے شدید زخمی حالت میں ہیں، ایک دن میں ایسے واقعہ کی ماضی قریب میں مثال نہیں ملتی، لگتا ہے کہ بھارتی فورسز اب کشمیریوں کی نسل کشی پر اتر آئی ہیں، اس سے قبل بھی فائرنگ ہوتی تھی تاہم وہ احتجاج منشتر کرنے یا انہیں زخمی کرنے کے لئے کی جاتی تھی، تاہم اب ڈرانے کے لئے نہیں جان سے مارنے کے لئے فائرنگ کی جا رہی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آٹھویں جماعت اور دسویں جماعت کے بچے شہید ہوئے، جکارتہ سے ایم بی اے کرنے والے اور تین ماہ کی بچی کے والد 25 سالہ عابد لون کو شہید کیا گیا، جکارتہ میں ان کی اہلیہ اور ان کا خاندان احتجاج کر رہے ہیں۔ اس طرح 45 سالہ گلزار شیخ، جہانگیر نامی نوجوان شدید زخمی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دنیا اتنی بے حس اور لاتعلق نہیں ہو سکتی، مانا کے دنیا کی ترجیحات بدل چکی ہیںِ ہم ایشو کی نہیں انسانیت کی بات کرتے ہیں، کشمیر کے مسئلہ پر اگر آواز اٹھانے میں دقت ہے تو انسان اور انسانیت ظلم کے خلاف بولنے سے پہلو تہی نہ کی جائے۔

انہوں نے توقع ظاہر کی کہ اس ریاستی دہشت گردی پر عالمی سطح پر آواز اٹھے گی۔ انہوں نے کہا کہ برہان مظفر وانی کی شہادت سے تحریک ایک نئی سطح پر اٹھی تاہم اس وقت وہ اپنی آخری حدوں کو چھو رہی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 500 کے قریب کشمیریوں کو اس دوران شہید کیا جا چکا ہے، پیلٹ گن سے 18 ماہ کی بچی ہمیشہ کے لئے بینائی سے محروم ہو گئی ہے، اس کی والدہ آنسو گیس کی شدید شیلنگ سے بچنے کے لئے گھر سے بھاگ رہی تھی۔

انہوں نے بتایا کہ 21 اکتوبر 2018ء کو 9 کشمیری کولگام میں شہید اور 50 کو زخمی کیا گیا، اپریل 2018ء میں 17 کے قریب کشمیری شہید جبکہ ایک سو زخمی تھے۔ انہوں نے کہا کہ وہ ایک چھوٹا سا جائزہ ان قوتوں کے لئے پیش کر رہے ہیں، کسی کی جان لینا اور بینائی سے محروم کرنا بڑا انسانی مسئلہ ہے۔ توقع ہے کہ اس پر عالمی برادری آواز اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، انسانی حقوق کمشنر کو خطوط لکھے ہیں، سیکرٹری جنرل او آئی سی کو خط لکھا ہے کہ وہ تمام مسلمان ملکوں کو کہیں کہ وہ اس معاملے میں مداخلت کریں تاکہ بربریت اور ظلم سے کشمیریوں کو نجات مل سکے۔

انہوں نے کہا کہ دنیا بھر میں پاکستان ہائی کمشنرز کو احکامات دیئے ہیں کہ اپنے اپنے ملکوں کے دارالحکومت میں اس انسانیت سوز مسئلہ کے خلاف احتجاج کریں، او آئی سی کے سیکرٹری جنرل سے فون پر بات کی کہ او آئی سی رابطہ گروپ کا فوری اجلاس طلب کر کے اس مسئلے پر غور کیا جائے، پاکستان اس کی میزبانی کرنے پر تیار ہیں اگر یہاں اجلاس کے انعقاد میں کوئی دقت ہے تو یہ اجلاس جدہ میں رکھ لیا جائے جس پر انہوں نے مثبت جواب دیا ہے، ان کے سامنے ظلم و ستم کی تفصیلات رکھی ہیں، انہوں نے اس کی تفصیلات طلب کی ہیں جو انہیں بھیج رہے ہیں، اجلاس کے لئے باضابطہ درخواست بھی جدہ میں ہمارا آفس دے گا۔

انہوں نے کہا کہ آج سے چند روز قبل سینٹ کمیٹی میں تجویز دی تھی کہ پانچ فروری کو سب سیاسی جماعتیں جو کشمیر کے معاملہ پر ہمیشہ سے متحد ہیں اور ایک نکتہ نظر ہے، لندن میں 5 فروری کو انٹرنیشنل کانفرنس منعقد کرانے اور دنیا کی توجہ اس جانب مبذول کرائے۔ جماعتی وابستگی سے بالاتر ہو کر کشمیر اور پاکستان کے جھنڈے تلے نکلیں، ہم اپنی اخلاقی، سیاسی، سفارتی حمایت جاری رکھیں گے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 19 فروری کو برسلز میں کشمیر میں ہونے والے ظلم و ستم پر سماعت ہو گی، پاکستان اس میں اپنا کردار ادا کرے گا۔ انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ مداخلت کرے اور فی الفور کشمیریوں کو اس ظلم و ستم سے نجات دلائے، یہ انسانی حقوق کا مسئلہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ پیر کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں بھارتی مظالم کے خلاف متفقہ مذمتی قرارداد لائی جائے گی اور اس ضمن میں سپیکر اور پارلیمانی جماعتوں سے بھی تعاون کی اپیل ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ اجتماعی مشن ہے، دفتر خارجہ اس کا کریڈٹ نہیں لینا چاہتا، پاکستان وقتاً فوقتاً بھارتی مظالم پر بات کرتا رہا تاہم انہیں دہشت گردوں کے ساتھ جوڑتے تھے۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ کے بعد یہ بیانیہ تبدیل ہو گیا ہے کہ یہ نہتے لوگ اپنے بنیادی حق کے لئے پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اپنے حلف کے دن بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی اور ایک قدم بڑھانے کی صورت میں دو قدم بڑھانے کی پیشکش کی تاہم بھارت میں ریاستی انتخابات کی وجہ سے وہ پاکستان سے مذاکرات سے پہلو تہی کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی آبادی کی اکثریت نے بھارتی حکومت کے جارحانہ رویہ کو مسترد کیا ہے، کشمیر میں ہر 17 باشندوں پر ایک سپاہی تعینات ہے، اس سے زیادہ کیا فوج ہو گی۔

ہم چاہتے ہیں کہ فوجی انخلاء ہو اور یہ بہت بڑا اعتماد سازی کی بحالی کا قدم ہو گا تاہم ایسا نہیں کیا جا رہا اور اب کشمیریوں کی نسل کشی کی جا رہی ہے۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انٹرنیشنل کانفرنس کا ایک تصور سامنے آیا ہے اس کے خدوخال ابھی طے ہونے ہیں، مشاہد حسین سید اور شیری رحمن اور دیگر جماعتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ دفتر خارجہ آئیں اور مل بیٹھ کر حکمت عملی مرتب کرتے ہیں، بہتر تجاویز کا خیر مقدم کریں گے، حریت رہنمائوں کو اپنے ملک میں سفر کرنے کی اجازت نہیں، ویزہ جاری کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جا رہا ہے، کوئی لچک نہیں دی جا رہی ہے، پاکستان اس کے مقابلہ میں بڑی فراخدلی کا مظاہرہ کر رہا ہے، کرتارپور راہداری کھولنے کا معاملہ سب کے سامنے ہے، ہمارے اور ان کے رویہ میں فرق ہے، ناروے کے سابق وزیر خارجہ سرینگر بھی گئے اور مختلف تنظیموں سے ملے وہ اپنا ایک تاثر لے کر گئے اور کسی کو اجازت نہیں دی جاتی تاہم انہیں مودی کے کسی دوست کی وجہ سے کشمیر جانے کی اجازت ملی، وہ مجھ سے بھی ملے اور وہ بہت قائل تھے کہ کشمیر کے حوالے سے کوئی بھی کردار ادا کرنے پر تیار ہیں۔

کمیشن آف انکوائری کے حوالے سے انہوں نے دریافت کیا کہ کیا انہیں آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان آنے کی اجازت دی جائے گی جس پر ہم نے کہا کہ ہم ان کو خوش آمدید کہیں گے، کشمیر اور گلگت بلتستان کے لوگوں اور ہماری سوچ ایک ہے، اگر بھارت اجازت نہیں بھی دیتا تب بھی ہم دینے پر تیار ہیں، ہم آزاد کشمیر میں سنگینیں لے کر نہیں کھڑے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیر میں اراضی و جائیداد کی خریداری کے حوالے سے قدیم قانون تبدیل کرنا چاہتا ہے، نائن الیون کے بعد وہ دہشت گردی کو بڑی کامیابی سے کشمیریوں کی جدوجہد سے جوڑتا رہا ہے، یہ حق خود ارادیت کی جدوجہد ہے، تاہم وہ پر امن جدوجہد تو دہشت گردی سے جوڑ کر طاقت کا بے دریغ استعمال کر کے کشمیریوں کے حوصلے پست کرنا چاہتا تھا، تاہم وہ جنگ ہار رہا ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کے مفادات بھی تبدیل ہو رہے ہیں، آپ دیکھ رہے ہیں، امریکہ بھارت کو اس خطے میں اپنا سٹریٹجک پارٹنر سمجھتا ہے، روس کے ایک سینئر سفارتکار نے کہا کہ اس تبدیلی کی بڑی وجہ چین ہے، وہ چین کے متبادل کے طور پر بھارت کو اتحادی سمجھ رہے ہیں، یہ حکمت عملی کا حصہ ہو سکتا ہے، امریکہ میں بہت سے لوگ انسانی حقوق پر آواز بلند کرتے ہیں، حکومتی اور ریاستوں کی اپنی مجبوریاں ہوتی ہیں تاہم امریکہ عوام کشادہ دل اور وسیع القلب ہیں، اگر ان تک اپنی بات پہنچائی جائے تو وہاں سے کشمیریوں کے حق میں واضح آواز اٹھ سکتی ہے۔