Live Updates

ایم کیو ایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی کا خواب ادھورا رہ گیا

علی رضا عابدی پارٹی رہنماؤں کے آپسی اختلافات مٹا کر ایم کیو ایم کو متحد کرنا چاہتے تھے

Sumaira Faqir Hussain سمیرا فقیرحسین بدھ 26 دسمبر 2018 12:27

ایم کیو ایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی کا خواب ادھورا رہ گیا
کراچی (اُردو پوائنٹ تازہ ترین اخبار۔ 26 دسمبر 2018ء) : ایم کیو ایم کے سابق رہنما علی رضا عابدی کو گذشتہ رات دو نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کر دیا۔ علی رضا عابدی کے قتل پر ملک کی سیاسی شخصیات نے افسوس کا اظہار کیا اور ہر کوئی ان سے جُڑی یادیں اور قصے سنانے میں لگ گیا۔ لیکن نجی ٹی وی چینل کے ایک رپورٹر نے علی رضا عابدی کے اُس خواب کا ذکر کیا جو ان کی موت کی وجہ سے ادھورا رہ گیا۔

رپورٹرروحان احمد نے بتایا کہ کچھ ہفتے قبل میں ایم کیو ایم میں اندرونی اختلافات کے حوالے سے ایک خبر پر کام کررہا تھا، میں نے علی رضا عابدی کو فون کیا تو وہ اپنے ریسٹورنٹ پر موجود تھے۔ انہوں نے میری کال اُٹھائی اور مجھ سے کہا کہ میں نے کبھی تمھیں منع کیا ہے تم جب چاہو رات 11 بجے کے بعد میرے ریسٹورنٹ پر آجاؤ ۔

(جاری ہے)

میں فیرئر پولیس اسٹیشن روڈ کے قریب ان کے ریسٹورنٹ پر پہنچ گیا ۔

وہ وہاں اپنے کچھ دوستوں کے ساتھ موجود تھے اور پارٹی معاملات پر گفتگو کررہے تھے ۔ واضح رہے کہ علی رضا عابدی نے حال ہی میں ہونے والے انتخابات میں عمران خان کے خلاف کراچی کے حلقے این اے 243 سے الیکشن میں حصہ لیا تھا جس میں انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا تاہم ان کے پارٹی چھوڑنے کی یہ وجہ نہیں تھی ۔ ایم کیو ایم پاکستان کے سابق رکن قومی اسمبلی پارٹی کے ذمہ داروں سے خوش نہیں تھے ، ان کا خیال تھا کہ عام انتخابات میں شکست کی اہم وجہ پارٹی رہنماؤں کے آپسی اختلافات ہیں ۔

علی رضا عابدی اس وقت اپنی پارٹی کو متحد کرنے کے لئے ایک مصالحتی کمیشن تشکیل دینے کی منصوبہ بندی کررہے تھے اور اس حوالے سے انہوں نے ایم کیو ایم کے مختلف دھڑوں کے کئی رہنماؤں سے ملاقاتیں بھی کی تھیں ، وہ سب کو ایک ایم کیو ایم کے سائے تلے جمع کرنے کی کوشش کررہے تھے۔علی رضا عابدی ایم کیو ایم پاکستان کے نوجوان ووٹرز میں بہت زیادہ مقبول تھے کیونکہ وہ ایک عاجز مزاج شخصیت تھے۔

کراچی کے علاقہ گلشن اقبال میں اپنی انتخابی مہم کے دوران وہ بہت زیادہ سرگرم تھے، انہوں نے ایک مؤثر انتخابی مہم چلانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی تھی ۔ ایک رات وہ سڑک کے کنارے ہوٹل پر بیٹھے تھے کہ اسی دوران ایک پارٹی ورکر نے انہیں ایک ناراض کارکن کے بارے میں بتایا جو قریب ہی واقع ایک بلڈنگ میں رہتا تھا۔ پارٹی ورکر کی بات سُن کر علی رضا عابدی فوراً کھڑے ہوئے اور کہا کہ ہمیں اس سے ملنے کے لیے جانا چاہئیے۔

ان کے کارکن نے انہیں بتایا کہ وہ شخص ساتویں منزل پر رہتا ہے اور جس بلڈنگ میں وہ رہائش پذیر ہے اس بلڈنگ کی لفٹ بھی کام نہیں کرتی۔ لیکن انہوں نے اس کی پرواہ نہیں کی اور صرف اتنا کہا کہ تم مجھے راستہ بتاؤ ۔انہیں راستہ بتایا گیا تو وہ ناراض کارکن سے ملاقات کرنے کے لیے بلڈنگ میں گئے اور اپنے کارکنان کو نیچے رُکنے کے لیے کہا۔ جس کے آدھے گھنٹے کے بعد وہ ایک اور شخص کے ساتھ واپس آئے، اس شخص نے مُسکراتے ہوئے کہا کہ میں صرف علی بھائی کو ووٹ ہی نہیں دوں گا بلکہ علاقہ میں ان کی انتخابی مہم بھی چلاؤں گا ۔

علی رضا عابدی ایم کیو ایم کو متحد دیکھنا چاہتے تھے اور اس کے لیے انہوں نے کئی بار کوششیں بھی کیں، لیکن گذشتہ رات انہیں نامعلوم افراد نے فائرنگ کر کے قتل کردیا۔ اور ایم کیو ایم کو متحد کرنے کا علی رضا عابدی کا خواب ادھورا ہی رہ گیا۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایم کیو ایم کے مخالف بھی علی رضا عابدی کو پسند کرتے تھے کیونکہ وہ ایک اچھی حس مزاح رکھنے والے اور عاجز شخصیت کے حامل انسان تھے اور ان کا شمار ایم کیو ایم کے سمجھدار رہنماؤں میں ہوتا تھا ۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات