پیپلز پارٹی کو1970سے سندھ کے عوام مسلسل ووٹ دے رہے ہیں، انہی کے مینڈیٹ سے وہ بار بار کامیاب ہوتی رہی ہے ، وزیراعلیٰ سندھ

اگلی بارر نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان میں پی پی حکومت بنائے گی،میں اپنی لیڈر شپ اور عوام کو جوابدہ ہوں اور کسی کے سامنے نہیں، پیپلز پارٹی کے مخالفین سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں، اسمبلی میں اظہار خیال

بدھ 16 جنوری 2019 23:39

پیپلز پارٹی کو1970سے سندھ کے عوام مسلسل ووٹ دے رہے ہیں، انہی کے مینڈیٹ ..
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 16 جنوری2019ء) وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی کو1970سے سندھ کے عوام مسلسل ووٹ دے رہے ہیں، انہی کے منڈیٹ سے وہ بار بار کامیاب ہوتی رہی ہے اور اگلی بارر نہ صرف سندھ بلکہ پورے پاکستان میں پی پی حکومت بنائے گی۔میں اپنی لیڈر شپ اور عوام کو جوابدہ ہوں اور کسی کے سامنے نہیں، پیپلز پارٹی کے مخالفین سر پکڑ کر بیٹھ گئے ہیں۔

انہوں نے یہ بات بدھ کو سندھ اسمبلی میں پیپلز پارٹی کی خاتون رکن ہیر اسماعیل سوہو کی ایک تحریک التوا پر جو ارسا کی ناانصافیوں اور سندھ کو اس کے حصے کا پانی نہ دئے جانے کے خلاف تھی اس پر تقریر کرتے ہوئے کہی ۔ وزیراعلی سندھ نے کہا کہ سندھ خوشحال تھا،1859راوی ستلج پرکینال بنے،1915میں منصوبہ مکمل ہوا1945میں سکھربیراج بنا،اسی زمانے میں گریٹرتھرکینال کاپلان بنا۔

(جاری ہے)

یہ منصوبہ اس لئے ردکیا گیا کہ سندھ کا پانی کم ہوگا،سندھ پنجاب ایگریمنٹ 48.76سندھ کا حصہ تھاجوپنجاب سے زیادہ حصہ تھا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بنا تحریری معاہدہ ہوا اوروعدہ کیا گیا کہ کسی کو حق سے محروم نہیں کیا جائے گا۔1948میں انڈیا نے پانی بند کیاجس پرانڈس واٹرٹریٹی کیا گیااس موقع پرسندھ سے نمائندہ نہیں لیا گیا،تین دریا انڈیا کو دے دیئے گئے اور پھرمنگلا ،تربیلا بنا۔

مراد علی شاہ نے کہا کہ91 کے معاہدے میںسب سے کم اضافہ سندھ کے پانی میں کیا گیا،ہم نے اس وقت بھی مخالفت کی تھی اور کہا تھا کہ سندھ کے ساتھ زیادتی ہوئی ہے ۔ انہوں کہا کہ چلیں معاہدہ ہو گیا لیکن اب اس پر تو عمل کریں،ارسا کہتا ہے دریاوں میں پانی اضافی ہے تومعاہدے پر عمل کرو،کمی ہوتو معاہدے پرعمل نہ کرو۔وزیراعلی نے کہا کہ بینظیربھٹو کے دورمیں کالاباغ ڈیم کے لئے پیسے رکھنے کی بات کی جاتی تھی اگر ایسا ہوتا تو محترمہ کموں شہید کے مقام پردھرنا کیوں دیتیں۔

انہوں نے کہا کہ88 میں پیسے رکھنے والے وزیرپر کیا بات کروں۔مراد علی شاہکا کہناتھا کہ سندھ کو دوملین پانی دیا گیا،دس ملین چاہیئے ،پانی ہے نہیں ڈیم بنائے جارہے ہیںٹھٹھہ بدین خشک ہے ،کراچی کا معاہدے میں الگ ذکر ہے ۔انہوں نے کہا کہ سی سی آئی عجیب انداز میں بنی ہے ،باقی تین ارکان بھی سندھ سے لئے گئے ۔سندھ کے ممبران نے پانی دینے کی مخالفت کی۔

انہوں نے کہا کہ ارسا کی ناانصافی عیاں ہے ،پنجاب کو کمی میں حصہ بڑھاکردیا جاتا ہے کمی کے زمانے میں کے پی اوربلوچستان کو کمی سے استثنی حاصل ہے ،بلوچستان کو استثنی دیکر کہا جاتا ہے سندھ سے لڑتے رہو۔ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ ڈیم بھرنے کے لئے پانی چاہیئے ،ڈیم کیسے بھرے جاتے ہیں بنانے والوں کو معلوم نہیں،پانی بچانے پرتوجہ دینی چاہیئے ۔

انہوں نے کہا کہ ہمیںوفاق سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔آئین پر عمل نہیں ہورہا،محصولات سے حصہ نہیں ملتا،انڈے مرغی سلائی مشین چھوڑیں،سندھ کے منصوبے تباہ کردیئے گئے سابقہ حکومت نے بھی نظرانداز کیا یہ بھی ایسا ہی کررہے ہیں،کسی نے ساتھ نہیں دیا،بجلی پیدا کی تو کہا گیا خرید نہیں سکتے۔انہوں نے کہا کہ جے آئی ٹی پر کیا بات کروں ،اپنے حلقے اسمبلی اور اپنی لیڈرشپ کو جوبدہ ہوںان کو نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایک بندہ ہے اس کو ٹی وی پردیکھ کرسوچتا ہوں پتہ نہیں کس کی تعریف کریگامشرف کی کریگا ق لیگ کی کریگا،پھرسوچتا ہوں نہیں نہیں ہماری کریگا۔ 1970ہم سے ووٹ لے رہے ہیں۔ہم 2008میں اقتدارمیں آئے 2013میں بھی کامیاب ہوئے۔کچھ توکام کیا ہوگا کہ 2018میں بھی کامیاب ہوئے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کاوزیراعلی ہوں کسی اورکے آگے جواب دہ نہیںسازشیں کرنے والو ں کی حقیقت جلد کھل جائیگی ،بلاول اور آصف علی زرداری پر پورے ملک کو اعتماد ہے ،سندھ اسمبلی نے پاکستان بنایا،اگلی حکومت پورے پاکستان میں بنائیں گے ،ہم دوبارہ تاریخ رقم کریں گے مخالفین سرپکڑ کرربیٹھ گئے ہیں،یہ کچھ نہیںکرسکیں گے ،ہم اپنا کام کرتے رہیں گے ۔

قبل ازیں محرک ہیر اسماعیل سوہو نے اپنی تحریک پیش کرتے ہوئے کہا کہ کیا ظلم ہے سندھ کے ساتھ نہ تو این ایف سی ملتا ہے نہ پانی ملتا ہے نہ ہی گیس ملتی ہے ،وفاقی حکومت کے وزرا آتے ہیں صرف الزام اور حکومت ختم کرنے کی باتیں کرکے چلے جاتے ہیں ۔وفاقی وزراصرف یہ کنے آتے ہیں کہ اتنے ایم پی ایز ہمارے ساتھ ہیں، عوامی مسائل پر وفاقی حکومت کی کوئی توجہ نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ آپ کے پاس تین صوبوں کی حکومت اور وفاق ہے ان کو تو سنبھالیں آپ کو ایک صوبے کی حکومت برداشت نہیں ہوتی نہ ہی کام کیئے جاتے ہیں ۔یم ایم اے کے رکن عبدالرشید نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہم وفاق سے پانی مانگتے ہیں ہمیں سندھ میں فواد چوہدری نہیں چاہیئے سندہ کو پانی چاہیے ،ھمارا مطالبہ ہے ہے کہ سندھ کو پانی چاہیئے سارے اپوزیشن والے حکومت میں چلے جائیںہم پانی کی بات کرتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ سارے چور کٹھے ہوجائیں اور پناما میں نام آجائیں ہمیں ان چیزوں سے سروکار نہیں۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت ذمہ داری پانی پر اپنی ذمہ داری پوری کرے ۔ان کا کہنا تھا کہ میں اپوزیشن کی بنچ پر موجود ہوں کوئی مانے یا نہ مانے میں اپوزیشن میں ہوں رہوں گا مجھے لوگوں نے منتخب کیا ہے ۔ جی ڈی اے کے نند کمار گوکلانی نے کہا کہ پانی کے معاملے پر سندھ کے حصے پر کوئی دوسرا موقف نہیں ،جی ڈی اے اور ف لیگ پانی پر ایک ہی رائے ہے پانی کے بغیر زندگی چل نہیں سکتی انہوں نے کہا کہ ہم کالاباغ ڈیم کی کبھی حمایت نہیں کریں گے یہ سارا ریکارڈ کالاباغ ڈیم کے لیئے بجایا جارہا ہے وزیر اعلی سندھ کے پانی کو منصفانہ تقسیم کو مد نظر رکھیں ۔

بعد میں ایوان میں یہ تحریک متفقہ طور پر منظور کرلی۔