مشترکہ حریت قیادت کے رہنمائوں اور کارکنوں کے سرینگر میں احتجاجی مظاہرے ، متعدد گرفتار

محمد مقبول بٹ کے یوم شہادت پر مقبوضہ کشمیرمیں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ

پیر 11 فروری 2019 16:33

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 11 فروری2019ء) مقبوضہ کشمیر میں مشترکہ حریت قیادت کے رہنمائوں اور کارکنوں نے کرفیو جیسی پابندیوں کو توڑتے ہوئے شہید کشمیری رہنمائوں محمد مقبول بٹ اور محمد افضل گورو کی میتوں کوانکے اہلخانہ کے حوالے کرنے کے مطالبے کے حق میں آج احتجاجی مظاہرے کئے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں حریت رہنمائوں اور کارکنوں نے سرینگر میں احتجاجی مظاہرہ کیا۔

مظاہرین نے آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کئے ۔ مظاہروں کی اپیل مشترکہ حریت قیادت نے دی تھی ۔ قابض انتظامیہ نے سرینگر اور دیگر علاقوں میں محمد مقبول بٹ کی شہادت کی 35ویں برسی کے موقع پر کرفیو جیسی پابندیاں نافذ کر رکھی تھیں۔

(جاری ہے)

سرینگر کے علاقوں معراج گنج، صفاکدل ، نوہٹہ ، رعنا واری ، خانیار اور مائسمہ میں خاص طورپر پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔

تاہم مظاہرین نے پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے لالچوک میں جمع ہوکر بھارت مخالف مظاہرے کئے ۔ بھارتی پولیس نے حریت رہنمائوں بلال صدیقی ، یاسمین راجہ ، مسعودہ جی ، دلشاد اختر، نسیمہ اختر ، افروزہ فاروق شاہ ، امتیاز احمد بٹ، شیخ عبدالرشید ، ارشاد عزیز، جاویداحمد بٹ، فیاض احمد بٹ، عبدالرشیدلون، ارشاد عزیز، شاکر احمد آہنگر، مختار احمد گنائی اور امتیاز احمد گنائی کو مائسمہ اور لالچوک میں احتجاجی مظاہروں کے دوران گرفتار کرلیا۔ پولیس نے حریت رہنماء مختا ر احمد وازہ کو بھی اسلام آباد ٹائون سے گرفتار کرلیا۔