قومی اسمبلی ،پیپلز پارٹی کا آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج ، سیاہ پٹیاں باندھ شریک ، اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر

اپوزیشن نے سپیکر کا گھیرائو کرلیا ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ، حکومتی اور اپوزیشن ارکا ن ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے ، سپیکر اسد قیصر پیپلز پارٹی اراکین کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے ، اراکین نے ایک نہ سنی ،اسپیکر اپنای نشست سے اٹھ کر چلے گئے ،اجلاس (آج) گیارہ بجے دوبارہ ہوگا ستر سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ سپیکر کو گرفتار کیا گیا ،منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے ، سید خورشید کوئی احتجاج کرے یا نہ کرے، ہم تو کریں گے، ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتار کرلیا جائے، رہنما پیپلز پارٹی ہم گلی گلی میں سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کریں گے ، یہ ملک ہمارا ہے ،ہر سندھی پاکستان کے لئے جان دیگا یہ نیا پاکستان ہے جس میں سپیکر کو گھسیٹ کرلے جایا جاتا ہے ،اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے،پارلیمنٹ سپریم ہے ، خطاب ہمیں احتساب پر اعتراض نہیں احتساب ہونا چاہیے ، کسی کی چار اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے، راجہ پرویز اشرف

جمعرات 21 فروری 2019 15:01

قومی اسمبلی ،پیپلز پارٹی کا آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج ..
-اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 21 فروری2019ء) قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کی جانب سے اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کی گرفتاری پر شدید احتجاج کے بعد اجلاس ہنگامہ آرائی کی نذر ہوگیا ،اپوزیشن نے سپیکر کا گھیرائو کرلیا ، ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں ، حکومتی اور اپوزیشن ارکا ن ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کرتے رہے ، سپیکر اسد قیصر پیپلز پارٹی اراکین کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے ، اراکین نے ایک نہ سنی ،اسپیکر اپنای نشست سے اٹھ کر چلے گئے ،اجلاس (آج) جمعہ کو گیارہ بجے دوبارہ ہوگا۔

جمعرات کو اسپیکر اسد قیصر کی زیرصدارت قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو پیپلز پارٹی کے اراکین آغا سراج درانی کی گرفتاری کے معاملے پر بازئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر شریک ہوئے ۔

(جاری ہے)

اجلاس کے دور ان پاکستان پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما خورشید شاہ اور راجہ پرویز اشرف نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ سید خورشید شاہ کی تقریر کے بعد جب سپیکر نے وفاقی وزیر شفقت محمود کو مائیک دیا تو اپوزیشن کے ارکان کھڑے ہو کر نعرے بازی شروع کر دی اور شفقت محمود کی تقریر میں بار بار مداخلت کرتے رہے۔

بعد ازاں سابق وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے سپیکر سندھ اسمبلی کی گرفتاری کے معاملے پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اس دور ان جواب دینے کیلئے جب سپیکر نے وفاقی وزیر فہمیدہ مرزا کو بولنے کا موقع دیا تو اپوزیشن ارکان نے ایوان میں کھڑے ہوگئے اور شور مچاتے ہوئے سپیکر ڈائس کا گھیرائو کر لیا۔ سپیکر نے کہا کہ ہائوس بزنس ایڈوائزری کے اجلاس میں یہ معاملہ طے کیا تھا، سید خورشید شاہ کو اس بات کا علم ہے، اپوزیشن کو اس طرح کا طرز عمل اختیار نہیں کرنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اپوزیشن نے احتجاج جاری رکھا تو وہ ایوان کی کارروائی ملتوی کر سکتے ہیں۔ سپیکر کے بار بار سمجھانے کے باوجود بھی اپوزیشن ارکان نے احتجاج جاری رکھا اور ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کو بولنے کا موقع نہیں دیا۔پیپلز پارٹی کے اراکین نے نشستوں سے اٹھ کر ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ دیں، اسپیکر اسد قیصر کی ڈائس کا گھیراؤ کیا اور شدید نعرے بازی کی اس موقع پر حکومتی اراکین نے بھی پیپلز پارٹی کے اراکین کے جواب میں نعرے لگائے ۔

اس موقع پر اسپیکر اسد قیصر پیپلز پارٹی اراکین کو نشستوں پر بیٹھنے کی ہدایت کرتے رہے اور کہا کہ اس طرح اجلاس نہیں چلاؤں گا، احتجاجی اراکین کے نشستوں پر نہ بیٹھنے پر اسپیکر اپنی نشست سے اٹھ کر چلے گئے اور اجلاس (آج) جمعہ صبح 11 بجے تک کیلئے ملتوی کر دیا۔قبل ازیں نکتہ اعتراض پر اظہار خیال کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سید خورشید شاہ نے کہاکہ ملک کی 70 سال کی تاریخ میں پہلی بار ایک منتخب اسپیکر کو گرفتار کیا گیا، منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر پوری پارلیمنٹ کو احتجاج کرنا چاہیے۔

سید خورشید شاہ نے کہا کہ منتخب اسپیکر کی گرفتاری پر کوئی احتجاج کرے یا نہ کرے، ہم تو کریں گے، ہو سکتا ہے کل کو سندھ کے وزیراعلیٰ کو بھی آفس سے گرفتار کرلیا جائے، ہم اپنے اداروں پر آنچ نہیں آنے دیں گے، ہمارے احتجاج کو صرف لفظی جنگ نہ سمجھا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں اسپیکر کو گھسیٹ کر لے جایا جاتا ہے، اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے، اسپیکر کو ڈکٹیشن دی جاتی ہے کہ خبردار سعد رفیق کو بلایا، جب اسپیکر خود کمزور ہوگا تو سعد رفیق کو کیسے بلائے گا۔

خورشید شاہ نے اسپیکر اسد قیصر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اسپیکر صاحب آپ کو بھی سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کرنا چاہئے، ہم گلی گلی میں سندھ اسمبلی کے اسپیکر کی گرفتاری پر احتجاج کریں گے ، یہ ملک ہمارا ہے اور ہم آپ کو ایسا نہیں کرنے دیں گے، ہر سندھی پاکستان کے لئے جان دے گا۔سید خورشید شاہ نے کہا کہ پی پی پی نے ہمیشہ جمہوریت کی خدمت کی ،۔

انہوں نے کہاکہ مارشل لائووں نے ملک کو بے بس کرکے رکھ دیا ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ مارشل لا لگتے رہنے کے باوجود جمہوری لوگوں نے جدوجہد کرکے یہ ایوان بنایا ۔ انہوںنے کہاکہ یہاں آنے والے سب ووٹ لیکر آتے ہیں ،یہ ایوان اپنا سپیکر منتخب کرتا ہے ۔ خورشید شاہ نے کہا کہ مولوی تمیزالدین سے لیکر اسد قیصر تک سب سپیکرز قابل احترام ہیں ،یہ ایوان سب سے زیادہ خود مختار ہے ۔

انہوںن ے کہا کہ جب ایک ایوان کے سربراہ کو گھسیٹ کر لے جائیں گے تو ان ایوانوں کی کیا خود مختاری ہوگی ۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آغا سراج نے ہوسکتا ہے کچھ کیا ہو مگر یہ کون سا رویہ ہے ۔ انہوںنے کہاکہ سندھ وفاق کی اکائی ہے ،آغا سراج درانی سندھ اسمبلی کا سپیکر ہے ۔ انہوںنے کہاکہ ادارے نہیں پارلیمنٹ سپریم ہے۔ انہوںنے کہا کہ آغا سراج درانی اس سندھ اسمبلی کا سپیکر ہیں جس نے پاکستان کے حق میں ووٹ دیا تھا ۔

انہو ں نے کہاکہ یہ ملک بنایا ہی ہمیں مارنے کے لئے گیا ہے کبھی لیاقت علی خان کو کبھی بھٹو اور کبھی نظیر بھٹو کو شہید کیا جاتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ آج سندھ اسمبلی کے سپیکر کو گھسیٹ کر لے جایا جا رہا ہے ۔ انہوںن ے کہاکہجب سپیکر خود کمزور ہوگا تو سعد رفیق کو کیسے بلائے گا سپیکر کو ڈکٹیشن دی جاتی ہے کہ خبردار سعد رفیق کو بلایا۔ انہوںنے کہا کہ ہمیں بے نامی دار اور چور کہا جاتا ہے ۔

سید خورشید شاہ نے کہاکہ یہ نیا پاکستان ہے جس میں سپیکر کو گھسیٹ کرلے جایا جاتا ہے ،اسپیکر صاحب ڈریں کل آپ کے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا ہے۔ سید خورشید شاہ نے کہا کہ آغا سراج درانی کا تعلق ایک معروف سیاسی گھرانے سے ہے، جس طرح انہیں گھسیٹ کر گاڑی میں ڈالا گیا وہ افسوسناک ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا جھنڈا سب سے پہلے سندھ اسمبلی پر لہرایا گیا، پاکستان کے حق میں قرارداد سندھ اسمبلی سے آئی اور قومی ترانہ بھی پہلی بار سندھ اسمبلی میں گونجا۔

انہوں نے کہا کہ جس طرح آغا سراج درانی کے خاندان کو 12 گھنٹے تک ہراساں کیا گیا، ہم اس پر احتجاج کریں گے۔انہوںنے کہا کہ کیا کوئی سوچ سکتا کہ ملک کا وزیر اعظم کہے کہ نئے پاکستان میں دہشتگردی نہیں ہوگی،سوچیں کہ وہ کہہ کیا رہے ہیں انہوںنے کہا کہ سعودی ولی عہد کی آمد پر اپوزیشن کو نہ بلاکر کیا پیغام دیا گیا ہم دعوتوں کے بھوکے نہیں ،اپوزیشن نے 65 جبکہ حکومت 35فیصد ووٹ لئے ۔

انہوںنے کہاکہ 35 فیصد والے 65فیصد والوں کو بونے کہتے ہیں ،حال تو یہ ہے کہ تحریک انصاف کے سابق وائس چیئرمین ایک وزیر کے بارے میں کیا لکھتے ہیں ۔ اجلا س کے دور ان سید خورشید شاہ کے غیر پارلیمانی الفاظ سپیکر نے حذف کرادیئے۔سابق وزیراعظم و پیپلزپارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ پاکستان کی 70 سالہ تاریخ میں کسی سپیکر کو اس طرح گرفتار نہیں کیا گیا۔

ہمیں احتساب پر اعتراض نہیں ہے، احتساب ہونا چاہیے لیکن کسی کی چار اور چار دیواری کا تقدس پامال کرنے کی اجازت کیسے دی جا سکتی ہے، احتساب کا جو طریقہ کار اپنایا گیا ہے، ہمیں اس پر اعتراض ہے، ہمیں بتایا جائے کون کون سے ایسے ادارے ہیں جو پارلیمنٹ سے بالاتر ہیں، سندھ کے لوگوں کے جذبات اس گرفتاری سے مجروح ہوئے ہیں، قومی اسمبلی اور صوبوں سے سندھ کے عوام کے لئے مثبت پیغام جانا چاہیے۔