مقبوضہ کشمیر انتخابی ڈھونگ کے موقع پر بھارت مخالف مظاہرے /بھارت کشمیرمیں رائے شماری کرائے ، ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن

ڈاکٹر نعیم گیلانی ،محمد یاسین خان کو پوچھ گچھ کیلئے نئی دلی طلب کرنا قابل مذمب ہے، غیر انسانی ، غیر جمہوری اور بلاجواز اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال کو تبدیل نہیں کیاجاسکتا،سید علی گیلانی

جمعرات 18 اپریل 2019 23:41

سرینگر (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 18 اپریل2019ء) مقبوضہ کشمیر میں بھار ت کی طر ف سے پارلیمانی انتخابات کے نام پر رچائے جانیوالے ڈھونگ کے خلاف جمعرات کو سرینگر اور بڈگام کے اضلا ع میں زبردست بھارت مخالف مظاہرے کئے گئے ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق سرینگر ، بڈگام اورگاندربل اضلاع کے پولنگ والے علاقوں میں سینکڑوں لوگ بھارت اور انتخابات کے خلاف نعرے بلند کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے۔

بھارتی فوجیوں کی طرف سے مظاہرین پر گولیوں ، پیلٹ گنز اور آنسو گیس کے استعمال سے متعدد افراد زخمی ہو گئے ۔ادھر سرینگر ، بڈگام اورگاندربل کے پولنگ والے اضلاع میں مکمل ہڑتال کی گئی ۔ہڑتال کی کال مشترکہ حریت قیادت نے نام نہاد انتخابات کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرانے کیلئے دی تھی ۔

(جاری ہے)

تمام دکانیں اور کاروباری مراکز بندرہے جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معطل رہی ۔

قابض انتظامیہ نے موبائیل انٹرنیٹ سروس معطل کر دی جبکہ وادی کشمیر میں ٹرین سروس بھی معطل ہے ۔ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے ایک بیان میں بھارت کی طرف سے انتخابات کے نام پر کی جانیوالی بے سود مشق کی مذمت کرتے ہوئے زوردیا ہے کہ وہ جموںوکشمیرسے فوجی انخلاکرتے ہوئے رائے شماری کرائے ۔ کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی نے ایک بیان میں این آئی اے کی طرف سے اپنے فرزند ڈاکٹر نعیم گیلانی اورکشمیر اکنامک الائنس کے چیئرمین محمد یاسین خان کو پوچھ گچھ کیلئے نئی دلی طلب کرنے کی شدید مذمت کی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ اس طرح کے غیر انسانی ، غیر جمہوری اور بلاجواز اقدامات سے مقبوضہ کشمیر کی زمینی صورتحال کو تبدیل نہیں کیاجاسکتا۔ ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی نے ایک بیان میں بھارتی تحقیقاتی ادارے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی طرف سے غیر قانونی طورپر نظربند پارٹی چیئرمین شبیر احمد شاہ کی بیٹی سماء شبیر کے نام سمن کے اجراء کی مذمت کی ہے ۔جموںوکشمیر فریڈم موومنٹ کے چیئرمین محمد شریف سرتاج نے جموںمیں ایک بیان میں ضلع ڈوڈہ کے قصبے بھدروہ میں بی جے پی کے کارکنوںکی طرف سے ایک ریستوران کے مالک توصیف احمد پر حملے کی مذمت کی ہے ۔

آر ایس ایس کے کارکنوںنے گزشتہ شب مسلمانوں کو ہراساںکرنے کیلئے کلاشنکوف اوردیگر ہتھیاروں سے لیس ہوکر بھدروہ کی سڑکوں پر مارچ کیا۔پیرس میں قائم صحافیوں کے حقوق اورصحافتی آزادی سے متعلق تنظیم’ ’رپورٹرز ود آئوٹ بارڈرز‘‘ نے 2019کی اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں میڈیا کے مقامی اداروں کے ساتھ وابستہ صحافیوں کو بھارتی فورسز کی طرف سے اکثر تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے اور اس عمل میں بھارتی حکومت کی خاموش رضا مندی شامل ہے۔

تنظیم نے کہا کہ اپنے پیشہ ورانہ فرائض کی انجام دہی کیلئے مقبوضہ کشمیر صحافیوں کیلئے مسلسل ایک مشکل مقام بنا ہوا ہے ۔ تنظیم نے افسوس ظاہر کیا کہ غیر ملکی رپورٹروں کو کشمیر میں داخل نہیں ہونے دیا جاتااور علاقے میں انٹرنیٹ سرو س اکثر معطل رہتی ہے۔