بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کشمیریوں کی لاشوں پر اپنے اقتدار کا محل تعمیر کرنا چاہتے ہیں، سردار مسعود خان

جمعرات 25 اپریل 2019 15:20

اسلام آباد ۔ (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 25 اپریل2019ء) آزاد جموں و کشمیر کے صدر سردار مسعود خان نے کہا ہے کہ بھارت کے وزیراعظم نریندر مودی کشمیریوں کی لاشوں پر اپنے اقتدار کا محل تعمیر کرنا چاہتے ہیں اور وہ ببانگ دھل کہتے پھر رہے ہیںکہ اگر ہندوستان سے مسلمانوں کا خاتمہ چاہتے ہو تو اس کی جماعت بی جے پی کو اقتدار میں لائو ۔ انہوں نے کہا کہ ایٹمی طاقت رکھنے والے ملکوں کی تاریخ میں یہ پہلا واقعہ ہے کہ ایک ملک کا وزیراعظم دوسرے ملک کے خلاف ایٹم بم استعمال کرنے کے دھمکی دے رہا ہے۔

بھارت کے حکمران نفرت کے شعلوں کو ہوا دے کر اپنے لیے ایک ایسی آگ بھڑ کا رہے ہیں جس میں وہ خود بھی جل کر راکھ ہو جائیں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے برطانیہ کی پارلیمنٹ میں کشمیریوتھ اینڈ وویمن کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا جس کا اہتمام تحریک کشمیر برطانیہ اور برطانیہ کی پارلیمنٹ کے رکن افضل خان نے کیا تھا ۔

(جاری ہے)

کانفرنس سے کل جماعتی کشمیر رابطہ کونسل کے سربراہ اور ممبر آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی عبدالرشید ترابی ، تحریک کشمیر یورپ کے صدر محمد غالب ، جموں کشمیرہیومن رائٹس کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر نذیر گیلانی ، ممبران پارلیمنٹ عمران حسین ، یاسمین قریشی ، ناز شاہ ، جیمز فرہتھدر، کیٹ ہالرین، ٹریسی براہن ، جان سپیلر ، لارڈ قربان حسین ، بیرنس شاہین اختر ، مزمل ایوب ٹھاکر ، شائستہ اختر ، عاصمہ خاور ، آسیہ حسین، سعدیہ میر ، مومن ثاقب ، سرینش لون ، جسپریت سنگھ ، عالیہ ایاز ، دانیا ل خان ، زبیدہ بیگم اور برطانیہ کے مختلف یونیورسٹیوں کے طلباء و طالبات اور خواتین رہنمائوں نے بھی خطاب کیا ۔

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سردار مسعود خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے اصل فریق کشمیری عوام ہیں۔ دنیا مسئلہ کشمیر کو پاکستان اور بھارت کے درمیان کسی سرحدی تنازعہ کے تناظر میں نہ دیکھے برطانیہ اور یورپ کی پارلیمنٹس اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کی روشنی میں کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے بین الاقوامی کمیشن آف انکوائری کے قیام کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے پچانوے فیصد عوام پر امن ہیں جو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے اپنے پیدائشی حق ، حق خود ارادیت کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔ کشمیر میں دہشت گردی کے حوالے سے بھارت کا پروپیگنڈہ اور بیانیہ جھوٹ پر مبنی ہے جس کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کے مختلف اعلامیوں کے مطابق استعماری اور جارح ملک اور اس کی فوج کے خلاف مسلح جدوجہد جائز ہے لیکن اس کے باوجود کشمیریوں نے بندوق اٹھانے کے بجائے اپنے حق کے لیے اقوام متحدہ کا دروازہ کھٹکھٹایا لیکن بد قسمتی سے اقوام متحدہ یہ مسئلہ حل کرنے میں اب تک کامیاب نہیں ہو سکا انہوں نے بھارتی جرنیلوں کی طرف سے دیئے گئے اعداد و شمار کا حوا لہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت فوجی قیادت کا یہ دعوی ہے کہ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں عسکریت پر قابو پا لیا ہے اور اب پورے مقبوضہ علاقے میں صرف دوسو تیس سے دوسو چالیس مسلح عسکریت پسند ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ کیا بھارت نے دو سو تیس مسلح افراد کو مارنے کے لیے دنیا کے جدید ترین اسلحہ سے لیس سات لاکھ فوج رکھی ہوئی ہے حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کے دو کروڑ عوام بھارت کے خلاف ہیں اور وہ بھارت سے مطالبہ کر رہے ہیںکہ وہ کشمیر پر اپنا فوجی قبضہ ختم کر کے کشمیریوں کو آزادی سے اپنے مستقبل کا فیصلہ کرنے کا حق دے ۔

انہوں نے کہا کہ بھارت کشمیریوں کی پرُ امن جدوجہد سے خوف زدہ ہے اور وہ اپنا نا جائز قبضہ قائم رکھنے کے لیے دہشت گردی کا جھوٹا پروپگنڈہ کر کے دنیا کو دھوکہ دینا چاہتا ہے ۔ صدر سردار مسعود خان نے بھارت کے اس دعوی کو کہ کشمیر اس کا لازمی حصہ ہے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر کشمیر بھارت کا حصہ ہوتا تو مقبوضہ کشمیر کے عوام گزشتہ سات دہائیوں سے کیوں قربانی دے رہے ہیں اور وہ کشمیر کے قریہ قریہ میں یہ نعرہ کیوں بلند کر رہے ہیں کہ بھارت کشمیر سے نکل جائے ۔

بھارت دنیا کو یہ تاثر بھی دے رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پردر اصل پاکستان اور بھارت کے درمیان سرحدی تنازعہ ہے بھارت کا یہ دعوی بھی سرا سر جھوٹ پر مبنی ہے کیونکہ خطہ جموں و کشمیر کے بیس ملین لوگ اپنے مستقبل کا تعین چاہتے ہیں۔ انہوں نے برطانوی کشمیریوں سے کہا کہ وہ بھارت کے جھوٹے پروپیگنڈے کا حقائق کے ہتھیاروں سے مقابلہ کریں اور دنیا کے سامنے بھارت کا اصل چہرہ بے نقاب کریں ۔

صدر آزاد کشمیر نے اس تاثر کو بھی مسترد کر دیا کہ جموں و کشمیر کے عوام بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی قسم کی جنگ چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ کشمیر کے عوام اپنے لیے آزادی ، امن ، خوشحالی اور وقار چاہتے ہیں اور کشمیری یہ بھی چاہتے ہیں کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان امن ، یکجہتی اور دوستی کے لیے پُل کا کردار ادا کریں لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تنازعہ کشمیر کو کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق حل کیا جائے ۔

کشمیری یہ ہر گز نہیں چاہتے کہ وہ بھارت اور پاکستان کے درمیان کسی تباہ کن جنگ کے لیے فلیش پوائنٹ بن جائیں یا دو ایٹمی ملکوں کے درمیان جنگ کے شعلوں کو ہوا دیں ۔انہوں نے مذید کہا کہ پلوامہ واقعہ کے بعد بھارت نے کشمیریوں کے خلاف ظلم و بربریت میں مذید اضافہ کر دیا ہے ۔ بے گناہ کشمیریوں کی جائیداد اور کاروبار پر حملے کیے جا رہے ہیں اور پورے بھارت میں ہندو انتہا پسند کشمیریوں خاص طور پر اُن لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جو بھارت میں کاروبار یا تعلیم کی غرض سے مقیم ہے انہوں نے کہا کہ کشمیریوں پر مظالم اور نفرت کی آگ الیکشن جیتنے اور دوسرے سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے بھڑکائی جا رہی ہے یہ ایک قابل نفرت عمل ہے جس کی پوری دنیا کو مذ مت کرنی چاہیے ۔