Live Updates

سینیٹ میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی 2017سالانہ رپورٹ پیش کر دی گئی

تین ہزار کے قریب شکایات انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں دیکھی گئی، اعظم سواتی نصاب میں بچوں کے تحفظ سے متعلق معلومات شامل کی جائیں،کمیٹی کی سفارش سانحہ ساہیوال کے مقتولین کو انصاف دیا جائے،افضل کوہستانی،نقیب اللہ محسود کے قتل میں ملوث افراد کوسزا دی جائے،اپوزیشن ارکان کا مطالبہ وزیر اعظم عمران خان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے اپنا وعدہ پورا کریں، سینیٹر مشتاق احمد ، سراج الحق ، رحمن ملک کا اظہار خیال

جمعرات 9 مئی 2019 16:33

سینیٹ میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی 2017سالانہ رپورٹ پیش کر دی ..
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 09 مئی2019ء) سینیٹ میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی 2017سالانہ رپورٹ پیش کر دی گئی جبکہ اپوزیشن نے مطالبہ کیاہے کہ سانحہ ساہیوال کے مقتولین کو انصاف دیا جائے،افضل کوہستانی،نقیب اللہ محسود کے قتل میں ملوث افراد کوسزا دی جائے،وزیر اعظم عمران خان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے اپنا وعدہ پورا کریں۔

جمعرات کو رپورٹ وفاقی وزیر پارلیمانی امور اعظم سواتی نے پیش کی۔اعظم سواتی نے کہاکہ کمیشن شکایات کی موصولی،انسانی حقوق کے حوالے سے ریسرچ، انسانی حقوق کی ٹریٹیز، اور ایڈوکیسی کے معاملات پرکام کرتاہے۔اعظم خان سواتی نے کہا کہ اس کمیشن میں ملک بھر سے ہزاروں شکایات موصول ہوئی۔اعظم خان سواتی نے کہا کہ تین ہزار کے قریب شکایات انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے زمرے میں دیکھی گئی۔

(جاری ہے)

اعظم خان سواتی نے کہاکہ خواجہ سرا کے مسائل، بچوں سے زیادتی کی فلمیں، بچوں کے ساتھ زیادتی کے واقعات شامل رہے۔اعظم خان سواتی نے کہاکہ رپورٹ میں جبری گمشدگیوں، قصور واقعہ، اور دیگر انسانی حقوق کی پامالیوں کا تذکرہ ہے۔اعظم خان سواتی نے کہاکہ سالانہ رپورٹ خواتین اور پسے ہوئے طبقات کی مشکلات کومدنظر رکھ کر بنائی گئی ہے۔بچوں سے زیادتی کی قائمہ کمیٹی کی رپورٹ میں سفارشات پیش کر دی گئی جس کے مطابق ہر وزارت اور اداریکوبچوں کے تحفظ کے لیے متحرک ہو کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔

سفارشات میں کہاگیاکہ نصاب میں بچوں کے تحفظ سے متعلق معلومات شامل کی جائیں۔کمیٹی نے سفارش کی کہ وفاقی وزارت تعلیم ادارہ تحفظ اطفال کے لئے بلڈنگ کا بندوبست کرے۔کمیٹی نے کہا کہ وفاقی پولیس خواتین اور بچوں کے سنٹرز کو فعال بنائیں،وفاقی پولیس قومی تحفظ اطفال سنٹر میں بچوں سے بھیک منگوانے کے خلاف مہم چلائے۔کمیٹی نے کہاکہ بیت المال ،سویٹ ہومز شیلٹر ہومز کی سہولیات بہتر بنانے کے لئے اقدامات کرے۔

کمیٹی نے کہا کہ مدارس میں کثیر طلبہ کے ساتھ زیادتی کے واقعات کی روک تھام کے لئے جامع اقدامات کئے جائیں۔کمیٹی نے کہاکہ وزرات انسانی حقوق بچوں سے زیادتی اورانسانی حقوق کی پامالی کاڈیٹا بیس تیارکرے۔ سینٹ میں قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ برائے سال 2017پربحث کی گئی ،اپوزیشن نے مطالبہ کیاکہ افضل کوہستانی،نقیب اللہ محسود کے قتل میں ملوث افراد کوسزا دی جائے،اپوزیشن کے سینیٹر مشتاق،سینیٹر عثمان کاکڑ نے کہاکہ سانحہ ساہیوال کے مقتولین کو انصاف دیا جائے۔

اپوزیشن نے کہاکہ ان تینوں واقعات کو ریاست منطقی انجام تک پہنچائے۔انہوںنے کہاکہ رواں سال بچوں سے زیادتی کے واقعات میں گیارہ فیصد اضافہ ہوا ہے۔ انہوںنے کہاکہ چینی شہری ہماری خواتین کوچین لے جا کر جسم فروشی کرارہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ ایف آئی اے کے مطابق پنجاب پولیس کے افسر کا بیٹا ایک گینگ کا سرغنہ ہے۔انہوںنے کہاکہ خواجہ سراوں کی معاشرے میں تزلیل کی جاتی ہے ۔

انہوںنے کہاکہ حکومت کے پاس خواجہ سراؤں کے حوالے سے کوئی لائحہ عمل نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ ملک میں انسداد دہشت گردی ایکٹ کا غلط استعمال کیا جارہا ہے۔انہوںنے کہاکہ انسانی حقوق کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے نصاب میں شامل کرنا چاہیے۔انہوںنے کہاکہ کسی ادارے کے پاس یتیم اور معذور بچوں کا ڈیٹا نہیں ہے۔انہوںنے کہاکہ پولیس سٹیشنزہیومن رائٹس فرینڈلی نہیں ہیں۔

قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی رپورٹ پر امیر جماعت اسلامی نے کہاکہ آئین میں انسانی حقوق کی ضمانت کتابوں تک محدود ہے،2016 کے بعد سے اب تک 8 ہزار سے زائد تشدد کے واقعات رپورٹ ہوئے۔سراج الحق نے کہاکہ خواتین پرتشدیدکے ایک ہزار واقعات تشدد کے رپورٹ ہوئے۔انہوںنے کہاکہ ایبٹ آباد میں سوزوکی میں بٹھا کر خاتون کو جلایا گیا،انہوںنے کہاکہ اسلام میں خواتین کے حقوق پر زیادہ زور دیا گیا۔

انہوںنے کہاکہ قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی عرصہ دراز سے امریکہ میں قید ہے،ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے کوئی کوشش نہیں ہورہی۔انہوںنے مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم عمران خان ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کیلئے اپنا وعدہ پورا کریں۔سراج الحق نے کہاکہ خواتین کے حقوق کاتحفظ خاندانی نظام میں ہے۔قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کی سالانہ رپورٹ برائے سال2017پربحث میں حصہ لیتے ہوئے رحمن ملک نے کہاکہ سائبر کرائم صرف انسانی حقوق کی نہیں گھروں کو خراب کرنے کا ذریعہ ہے۔

انہوںنے کہاکہ سائبر کرائم کے 28 ہزار سے زائد کیسز ہیں مگر 15 تحقیقاتی افسر کام کر رہے ہیں۔انہوںنے کہاکہ سائبر سیکورٹی کے معاملے کو بھی توجہ کی ضرورت ہے۔انہوںنے کہاکہ ہم قانون تو بنا دیتے ہیں مگر اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔انہوںنے کہاکہ چائلڈ لیبر کی رپورٹس کے باعث ہمارا ملک بدنام ہو رہا ہے۔انہوںنے کہاکہ حکومت کی لیبر قوانین پر عملدرآمد کرانے میں بھی ناکام ہے۔

انہوںنے کہاکہ اگر حکومت چاہے تو اس معاملے پر اس حکومت کی معاونت کے لیے تیار ہیں۔انہوںنے کہاکہ قانون پر عملدرآمد نا ہو تو جرائم پر قابو نہیں پانا نا ممکن ہے۔انہوںنے کہاکہ خواتین سے ہراسانی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہاہے،اگر ہراسانی کی سزامیں اضافہ ہوتو کسی کی جرات نہیں کہ خاتون کو ہراساں کرسکے۔
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات