Live Updates

ذ*عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی امریکہ کے حوالے نہیں کرینگے،شاہ محمود

ّتوقع ہے جون میں ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دے گا،دوحا مذاکرات میں پیش رفت سے عمران اور ٹرمپ کی ملاقات کی راہ ہموار ہو سکتی ہے ،کسی کو بھی سعودی عرب کی طرف میلی آنکھ سے دیکھنے کی اجاز ت نہیں دینگے ،ہر مشکل گھڑی میں سعودی کیساتھ ہونگے،بھارتی الیکشن میں جو بھی حکومت آئے گی ان کے ساتھ بات چیت کے لئے تیار ہیں،وزیر خارجہ،انٹرویو

ہفتہ 18 مئی 2019 20:35

۷اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 18 مئی2019ء) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان عافیہ صدیقی کے بدلے شکیل آفریدی کو امریکہ کے حوالے نہیں کرے گا ،امید ہے جون میں ایف اے ٹی ایف پاکستان کو گرے لسٹ سے نکال دے گا،نجی ویب سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ دوحا میں طالبان کے ساتھ جاری مذاکرات میں پیش رفت عمران خان کی ٹرمپ سے ملاقات کی راہ ہموار کرے گی، مذاکرات کے آگے بڑھنے سے ماحول ساز گار ہوگا اور یہ خطے کے مفاد میں ہے۔

امریکہ اور پاکستان کی دونوں اہم شخصیات ہیں اور اس خطے کے امن اور استحکام میں دونوں گہری دلچسپی رکھتے ہیں، پاکستان، افغانستان سمیت خطے میں امن کا خواہاں ہے اور طالبان کے ساتھ مذاکرات کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن تعاون کرے گا، کیونکہ افغانستان میں استحکام سے پورے خطے میں ترقی اور استحکام کا ایک نیا دور آئے گا۔

(جاری ہے)

ان کا کہنا تھا کہ اسلام آباد اور واشنگٹن کے مابین ویزوں کا کوئی تنازع نہیں ہے اور تین سرکاری افسران کے ویزے پر عائد ہونے والی پابندی عارضی ہے، ہم نے ڈیپورٹیشن کا مسئلہ بہت حد تک سلجھا لیا ہے اور یہ عارضی پابندی بھی جلد ختم ہو جائے گی۔

ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ دنیا کو دہشت گردی کے خلاف پاکستان کی کارروائیوں اور دہشت گردی کی فنڈنگ کو روکنے کے اقدامات کو تسلیم کرنا چاہیے، پاکستانی وفد نے چین میں ایف اے ٹی ایف کو دہشت گردی کے خلاف کیے جانے والے اقدامات سے آگاہ کردیا ہے اور توقع ہے کہ جون میں ہونے والے اجلاس میں پاکستان کو گرے لسٹ سے خارج کر دیا جائے گا۔

ایران کے حوالے سے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ پڑوسی اسلامی ملک سے اچھے تعلقات ہماری ضرورت ہیں اور یہ صدیوں پر محیط ہیں، تاہم کچھ قوتیں جن کے اپنے ایجنڈے اور مقاصد ہیں ان کے حصول کے لیے پاکستان اور ایران میں غلط فہمیاں پیدا کرنے کی کوشش کرتی رہتی ہیں اور جب بھی یہ کوشش ہوتی ہے پاکستان اور ایران سکیورٹی اور انٹیلی جنس اداروں کی سطح پر بات چیت کر کے یہ غلط فہمیاں دور کر لیتے ہیں، یہ وہی قوتیں ہیں جو ایران کو اس خطے کے لیے خطرہ سمجھتی ہیں اور ایران کو نیچا دکھانا چاہتی ہیں۔

اس سوال کے جواب میں کہ کیا آپ کا اشارہ امریکا کی طرف ہے وزیرِ خارجہ نے کہا میں نام نہیں لیتا لیکن عقلمند کے لیے اشارہ ہی کافی ہے۔سعودی عرب کو درپیش سکیورٹی خطرات کے حوالے سے بات چیت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جب بھی سعودی عرب کی طرف میلی آنکھ سے دیکھا گیا پاکستان اس کے ساتھ کھڑا رہا اور پاکستان آئندہ بھی اس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔

بھارت سے متعلق وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی یہ اسٹیٹڈ پالیسی ہے کہ وہ پاکستان کو دنیا میں تنہا کردے گا اور اس کو عدم استحکام کا شکار کرے گا لیکن اس کی یہ کوشش کامیاب نہیں ہو گی، انتخابات کے نتیجے میں بھارت میں جو بھی حکومت آئے گی ہم اس سے بات چیت کے لیے تیار ہیں۔ 18-05-19/--73 #h# ش* چین اور روس جوہری معاہدے کو محفوظ رکھنے کیلئے ٹھوس اقدامات کریں ، ایران Sایک کثیرالجہتی عالمی نظام کو تحفظ دینے اور یک طرفہ عالمی نظام سے بچنے کے لیے ایران اور چین کو ایک ساتھ سوچنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے، جواد ظریف کی چینی ہم منصب سے گفتگو #/h# !بیجنگ( آن لائن ) ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے امریکا کے ساتھ خطرناک کشیدگی کا انتباہ دیتے ہوئے چین اور روس پر زور دیا ہے کہ 2015 کے جوہری معاہدے کو محفوظ رکھنے کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں۔

تہران اور واشنگٹن کے درمیان حالیہ دنوں میں تنا بڑھنے کے بعد امریکا نے مبینہ طور پر ایران کو دھمکانے کے لیے لڑاکا طیاروں کا ایک دستہ اور بی-52 بمبار طیارے خیلج میں تعینات کیے تھے۔ایرانی وزیر خارجہ نے اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ایک کثیرالجہتی عالمی نظام کو تحفظ دینے اور یک طرفہ عالمی نظام سے بچنے کے لیے ایران اور چین کو ایک ساتھ سوچنے اور کام کرنے کی ضرورت ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ نے بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کیا کہ جوائنٹ کمپری ہینشن پلان آف ایکشن یا جے سی پی او اے کے نام سے معروف جوہری معاہدے کو محفوظ رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کریں۔خیال رہے کہ ایران نے چین روس، جرمنی، برطانیہ، فرانس اور امریکا کے ساتھ اس معاہدے پر دستخط کیے تھے جس کے نتیجے میں تہران کے جوہری پروگرام کو روکنے کی صورت میں ایران پر لگی بین الاقوامی پابندیوں میں نرمی کردی گئی تھی۔

تاہم گزشتہ برس امریکی صدر سے اس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کردیا تھا۔جواد ظریف کا کہنا تھا کہ اب تک عالمی برادری نے کوئی اقدام کرنے کے بجائے صرف بیانات ہی دیے ہیں۔ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر عالمی برادری، جوہری معاہدے کے اراکین ممالک اور ہمارے دوست چین اور روس اس کو برقرار رکھنا چاہیں تو اس کے لیے ٹھوس اقدام اٹھانا ہوں گے تاکہ ایرانی عوام اس کے ثمرات سے مستفید ہو سکیں۔

دوسر جانب امریکا نے اس حوالے سے ملے جلے ردِ عمل کا اظہار کیا، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران کی انتہائی غلط اور دھوکہ دہی پر مبنی کوریج کرنے پر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا دوسری جانب ٹرمپ کی کابینہ میں ہی ایران پر دبا ڈالنے کی شدت کے حوالے سے تنازع کی اطلاعات ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ صرف چین اور روس نے ایران کی حمایت اور جوہری معاہدے کو برقرار رکھنے میں تعاون کیا جبکہ دیگر فریقین پر انہوں نے وقت پر ساتھ چھوڑ جانے کا الزام لگایا۔

خیال رہے کہ چین ان 8 عالمی خریداروں میں سے ہیں، جنہیں امریکی پابندی سے قبل ایران سے تیل درآمد کرنے کی اجازت تھی، جس میں بھارت، ترکی، جنوبی کوریا، تائیوان، اٹلی اور یونان بھی شامل ہیں۔واشنگٹن کی جانب سے ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دبا ڈالنے کے باوجود ایران نے اپنے بڑے صارفین خصوصا چین کو براہِ راست طریقے سے تیل فروخت کرنے کا عزم ظاہر کیا ہی
Live عمران خان سے متعلق تازہ ترین معلومات