آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوسکے ، پیپلز پارٹی کا سپیکر آفس کے باہر دھرنا

دھرنے کے شرکا کی جانب سے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، سپیکر اسد قیصر کو ایوان میں جانے سے روک دیا گیا ،بلاول بھٹو زرداری، راجا پرویز اشرف، خورشید شاہ، شیری رحمٰن سمیت دیگر رہنما شریک تھے a ایسی صورتحال پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں، چوہدری امیر حسین بھی اتنا کمزور اسپیکر نہیں تھے، سپیکر پر وزیراعظم کا دبائو ہے ، وزیراعظم پر کس کادبائو ہے کچھ نہیں کہہ سکتے ، خورشید شاہ ×کہ آصف زرداری کے پروڈکشن سے متعلق وزارت قانون سے رائے لینے کی ضرورت ہی نہیں، اس حوالے سے رول 90 موجود ہے، شیریں رحمان

پیر 17 جون 2019 22:12

آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہوسکے ، پیپلز پارٹی کا سپیکر آفس ..
اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - آن لائن۔ 17 جون2019ء) پاکستان پیپلزپارٹی( پی پی پی) کے شریک چیئرمین اور سابق صدر آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے پر پیپلزپارٹی کے ارکان اسمبلی نے اسپیکر آفس کے باہر دھرنا دے دیا۔پیپلزپارٹی کے ارکان نے اس موقع پر اسپپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کو ایوان میں جانے سے روک دیا۔دھرنے کے شرکا کی جانب سے حکومت کے خلاف نعرے بازی کی گئی، اس دوران بلاول بھٹو زرداری، راجا پرویز اشرف، خورشید شاہ، شیری رحمٰن سمیت دیگر رہنما شریک موجود تھے۔

خیال رہے کہ قومی اسمبلی میں بجٹ سیشن کا آغاز آج سہ پہر 4 بجے ہونا تھا تاہم پیپلزپارٹی کے ارکان کے احتجاج کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگیا، تاہم بعد ازاں اجلاس کی کارروائی شروع ہوئی لیکن ارکان کی جانب سے شور شرابے کے باعث اجلاس آج ( منگل تک) ملتوی کردیا گیا۔

(جاری ہے)

قبل ازیں اسپیکر قومی اسمبلی سے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں راجا پرویز اشرف اور خورشید نے ملاقات کی تھی۔

تاہم پیپلزپارٹی اسپیکر قومی اسمبلی کے رویے سے مایوس ہوئی تھی اور پی پی پی رہنماؤں کو آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق مثبت جواب نہیں مل سکا تھا۔ذرائع نے بتایا تھا کہ پیپلز پارٹی کی اسپیکر کو پروڈکشن آرڈر جاری کرنے کی درخواست کی تھی لیکن آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر آج بھی جاری نہ ہونے کا امکان نہیں ہے۔بعدازاں پارلیمنٹ میں پاکستان پیپلزپارٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جس میں پیپلز پارٹی کا اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے بھرپور احتجاج ریکارڈ کرانے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع کے مطابق اجلاس میں احتجاج ریکارڈ کرانے کی حکمت عملی پر غور کیا گیا تھا، مشاورتی اجلاس میں خورشید شاہ، شیری رحمٰن اور سینیٹ اور قومی اسمبلی کے دیگر ارکان شریک تھے۔پی پی پی رہنما خورشید شاہ نے کہا کہ ملک کا وزیراعظم پارلیمنٹ کے تقدس کو ماننے کو تیار نہیں۔انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ تو اسپیکر کے ہاتھ میں نہیں، اسپیکر تو کھل کر دباؤ کی بات کر رہا ہے۔

خورشید شاہ نے کہا کہ ایسی صورتحال پہلی دفعہ دیکھ رہے ہیں، چوہدری امیر حسین بھی اتنا کمزور اسپیکر نہیں تھے۔پیپلزپارٹی کے رہنما نے کہا کہ اسپیکر پر وزیراعظم کا دباؤ ہے، وزیراعظم پر کس کا دباؤ ہے کچھ کہہ نہیں سکتے۔پاکستان پیپلزپارٹی کی رہنما شیری رحمٰن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ پروڈکشن آرڈر کے اجرا سے متعلق رولز موجود ہیں، آصف زرداری کے پروڈکشن آرڈر سے متعلق بار بار وزارت قانون سے رائے مانگنے کا کہا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آصف زرداری کے پروڈکشن سے متعلق وزارت قانون سے رائے لینے کی ضرورت ہی نہیں، اس حوالے سے رول 90 موجود ہے۔خیال رہے کہ 14 جون کو سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے ایوان زیریں کے بجٹ سیشن میں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری کے پروڈکشن آرڈر جاری نہ ہونے کے تنازع پر قومی اسمبلی میں ہنگامہ آرائی کی وجہ سے اجلاس 2 مرتبہ ملتوی کردیا تھا۔