19جولائی کی قرارداد الحاق پاکستان کشمیری عوام کی منزل کا تعین کیا گیا‘سینئر وزیر چوہدری طارق فاروق

غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر چودھری غلام عباس اور ان کے دیگر ساتھیوں نے مہاراجہ کشمیر کے یکطرفہ فیصلے کے خلا ف مسلم اکثریت کی ترجمانی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کو اپنی حتمی منزل قرار دیا

جمعہ 19 جولائی 2019 13:26

مظفرآباد(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2019ء) سینئر وزیر آزادکشمیر حکومت چودھری طارق فاروق نے کہا ہے کہ 19جولائی کی قرارداد الحاق پاکستان کشمیری عوام کی منزل کا تعین کیا گیا ۔اس قرار داد کی منظوری میں جن اکابرین نے مشکل اور کٹھن حالات میں کردار ادا کیا انہیں یاد رکھا جانا ضروری ہے ۔غازی ملت سردار محمد ابراہیم خان کی رہائش گاہ پر چودھری غلام عباس اور ان کے دیگر ساتھیوں نے مہاراجہ کشمیر کے یکطرفہ فیصلے کے خلا ف مسلم اکثریت کی ترجمانی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ الحاق کو اپنی حتمی منزل قرار دیا ۔

یہ قرارداد تکمیل پاکستان کی جدوجہد کا مرکز ہے اور اسی کی بنیاد پر ہی مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی جاری ہے ۔یوم الحاق پاکستان پر اپنے خصوصی پیغام میں سینئر وزیر حکومت آزادکشمیر چودھری طارق فاروق نے واضح کیا ہے کہ قرارداد الحاق پاکستان کو آزادکشمیر کی تاریخ میں مسلمہ حیثیت حاصل ہے ۔

(جاری ہے)

آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس کی اس وقت کی قیادت نے دور اندیشی اور معاملہ فہمی کے ساتھ ساتھ ریاست کے عوام کی اکثریت کی رائے کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی منزل کا تعین کیا ۔

اس دن غازی ملت سردار ابراہیم خان کی سرینگر آبی گزرگاہ کے ساتھ واقع رہائش گاہ میں منعقد ہونے والے مسلم کانفرنس کے اجلاس میں طویل مشاورت اور غور و حوض کے بعد اجتماعی فکر کے نتیجہ میں طے کیا گیا کہ مسلمانانِ ریاست جموں وکشمیر کا مستقبل نہ صرف پاکستان کے ساتھ وابستہ ہے بلکہ کشمیری مسلمان پاکستان کے ساتھ اپنے آپ کو محفوظ تصورکرتے ہیں ۔

اس قرارداد کی منظوری نے ریاست جموں و کشمیر کے مسلمانوں کے نصب العین کے طور پر الحاق پاکستان کی منزل کا تعین کیا اور اس نصب العین کے حصول کے لیے قربانیوں کی تاریخ پر مشتمل جدوجہد شروع ہوئی ۔اس جدوجہد کی کامیابی کے لیے اب تیسری اور چوتھی نسل جانوں کی قربانی دے رہی ہے ۔دنیا سمیت بھارت پر یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ کشمیری الحاق ہندوستان کو مسترد کر چکے ہیں اور کوئی بھی کشمیری ہندوستان کے ساتھ رہنا نہیں چاہتا ۔

مقبوضہ کشمیر میں جاری تحریک مزاحمت میں روزانہ جان کی قربانیاں دینے والے نوجوانوں کے نماز جنازہ کے اجتماعات میں نظر آنے والے مناظر بھارتی حکمرانوں اور اقوام عالم کی آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہیں ۔بھارت تمام تر جبری ہتھکنڈوں اور طاقت کے استعمال کے باوجود مقبوضہ کشمیر میں تحریک آزادی کو کچلنے میں نہ صرف ناکام ہے بلکہ تحریک ہر روز ایک نئے جوش و جذبے کے ساتھ زندہ ہورہی ہے ۔

آج کے دن کا سبق یہی ہے کہ جس عظیم مقصد اور مشن کی تکمیل کے لیے مقبوضہ کشمیرکی عوام جانیں قربان کررہے ہیں اس مشن کی تکمیل کے لیے سب کو مل کر اپنا کردار ادا کرنا چاہیے اور یہ مشن الحاق پاکستان اور تکمیل پاکستان ہے ۔جب تک کشمیر پاکستان کا حصہ نہیں بن جاتا ۔قرارداد الحاق پاکستان کے مقاصد پورے نہیں ہو سکتے ۔نظریہ الحاق پاکستان 19جولائی کی قرارداد الحاق پاکستان کی بنیاد ہے ۔

گزشتہ70سال سے اس قرارداد میں طے کیے گئے مشن کی تکمیل کے لیے کشمیریوں نے جان و مال ،عزتوں اور ناموس کی قربانیاں تک دی ہیں ۔قربانیوں کی یہ تاریخ واضح کرتی ہے کہ آزادی اور تکمیل پاکستان کی منزل قریب تر ہے ۔چودھری طارق فاروق نے کہا کہ یوم الحاق پاکستان اس عہد اور عزم کے ساتھ منایا جانا چاہیے کہ جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے ۔نظریہ الحاق پاکستان کی تکمیل کے لیے جدوجہد جاری رہے گی ۔

مقبوضہ کشمیر کی عوام کے لیے بھی یکجہتی کا یہی پیغام ہے کہ نظریہ الحاق پاکستان کے لیے جانوں کی قربانی کا سفر جاری رہے گا ۔آل جموں و کشمیر مسلم کانفرنس نے 19جولائی 1947کو مشکل اور کٹھن حالات کے باوجود ریاستی عوام کے حقوق کا تحفظ یقینی بناتے ہوئے ان کی توقعات اور خواہشات اور مذہبی عقائد کے مطابق الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کی تھی ۔

اکابرین مسلم کانفرنس اور اس وقت کی جماعتی قیادت کے ساتھ ساتھ الحاق پاکستان کی قرارداد منظور کرنے والے اجلاس کے شرکاء بھی خراج عقیدت کے مستحق ہیں جو قومیں اپنے اکابرین اور اسلاف کی قربانیوں اور خدمات کو یاد رکھ کر ان کی پیروی کرتی ہیں اور انہیں اپنا نصب العین بناتی ہیں وہی منزل حاصل کرتی ہیں ۔الحاق پاکستان کی منزل ہمارے اکابرین نے طے کی تھیں جس کے حصول کے لیے ہم تن ،من ،دھن کی بازی لگائے ہوئے ہیں اور جانوں کی پرواہ کیے بغیر اپنی منزل کے حصول کے لیے کوشاں رہیں گے ۔