سانحہ لیسواء پانچ روزگزر گئے حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے متاثرین کی بحالی کے لیئے عملی اقدامات نہ کیے جاسکے

متاثرین دن اور رات تپتی دھوپ میں پتھروں اور ریت کے ڈھیروں پر گزارنے پر مجبور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین غم سے نڈھال

جمعہ 19 جولائی 2019 15:26

نیلم (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 19 جولائی2019ء) سانحہ لیسواء پانچ روزگزر گئے حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے متاثرین کی بحالی کے لیئے عملی اقدامات نہ کیے جاسکے ۔متاثرین دن اور رات تپتی دھوپ میں پتھروں اور ریت کے ڈھیروں پر گزارنے پر مجبور جاں بحق ہونے والے افراد کے لواحقین غم میں نڈھال انتظامیہ حکومت کی طرف سے لاشوں کی تلاش کے لیئے ریسکیو نہ کیا جاسکا۔

بجلی ، پانی، ٹیلی مواصلات ، صحت کی سہولت مکمل ناپید، متاثرین بے یار و مددگار حالات کے رحم وکرم پر حکومتی وزراء ، اعلیٰ بیورو کریسی ، ضلعی انتظامیہ ، سٹیٹ ڈیزا سٹر منیجمنٹ اتھارٹی ، ریڈ کریسنٹ سوسائٹی زبانی جمع خرچ اور فوٹو سیشن کی حد تک محدو،صرف پاک فوج ہی امدادی سرگرمیوں میں مصروف عمل ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق سانحہ لیسواء کو پانچ روز گزر گئے حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے متاثرین سیلاب کی بحالی کے لیئے عملی اقدامات نہ اٹھائے جاسکے ۔

لیسواء نالہ میں طغیانی سے متاثرہ علاقوں ،لیسواء، چھتی موری ڈبراں ، کٹھیاں ، دومیلاں ،اپر بیلہ، لوئر بیلہ، لیسواء گراں میں 19لوگ شہید ہوئے 50کے قریب مکانات مکمل تباہ 130مکانات ناقابل رہائش ہیں اور 50سے زائد مکانات کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا ہے 100کے قریب دوکانیں 10جندر ، تین مساجد ،پھلدار درخت، زرعی زمینیںاور سینکڑوں کی تعداد میں مال مویشی بھی سیلابی ریلے کی نظر ہوا ہے حکومت اور انتظامیہ کی طرف سے سیلاب متاثرہ علاقوں کے دورے تو کیے وہ زبانی جمع خرچ اور فوٹو سیشن کی حد تک محدود کردیے ہیں پانچ دن گزرنے کے باجودحکومت کی طرف سے متاثرین کے لیئے کسی بھی قسم کی مالی امداد کا نہ تو اعلان کیا جاسکا اور نہ ہی متاثرین تک عملی پہنچ سکی ۔

پاک فوج کے علاوہ کوئی بھی ادارہ سیلاب متاثرین کی مدد نہ کرسکا اعلیٰ حکومتی عہدیدار اور اعلیٰ بیورو کریسی فوٹو سیشن اور زبانی جمع خرچ تک محدود ہے ۔متاثرین سیلاب تپتی دھوپ میں ریت اور پتھروں کے ڈھیروں پر زندگی بسر کررہے ہیں ،بجلی ، ٹیلی مواصلات، صحت کی سہولیات اور پینے کا صاف پانی متاثرین تک نہ پہنچ سکا ۔