متحدہ اپوزیشن کے سینیٹرز کا اجلاس ،

کل کیلئے حکمت عملی طے ،موجودہ سیاسی صورتحال سمیت مختلف امور پر غور جمہوریت کی کشتی ڈانواں ڈول ہے ،ناؤ کو منجدھار سے نکالنے کیلئے میثالی اتحاد قائم کرنا ہوگا ،شہباز شریف

پیر 22 جولائی 2019 16:29

متحدہ اپوزیشن کے سینیٹرز کا اجلاس ،
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 جولائی2019ء) قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے کہا ہے کہ جمہوریت کی کشتی ڈانواں ڈول ہے ،ناؤ کو منجدھار سے نکالنے کیلئے میثالی اتحاد قائم کرنا ہوگا ،ماضی میں جائے بغیر جمہوریت کے تحفظ کیلئے سب ایک متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے ،میثاق جمہوریت میں مزید جماعتوں کو شامل کیا جاسکتا ہے ۔

پیر کو سینٹ میں اپوزیشن جماعتوں کے اراکین کے اجلا س کی صدارت سینٹ میں قائد حزب اختلاف راجہ ظفر الحق اور قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے مشترکہ طورپر کی ۔ اجلاس میں مسلم لیگ (ن)، جے یو آئی (ف) ، پختون خوا میپ اور اے این پی کے سینیٹر کے علاوہ چھ اراکین اسمبلی بھی شریک ہوئے ۔سینٹ کے بینکویٹ ہال میں ہونے والے اجلاس میں مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر راجہ ظفر ا لحق ،سینیٹر رانا مقبول ، مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر پرویز ر شید ،نیشنل پارٹی کے طاہر بزنجو ، پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلام الدین شیخ ، مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہد اللہ خان ، فاٹا سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر شمیم آفریدی ،پیپلز پارٹی کاشیو بھائی پیپلز پارٹی کے سینیٹر رضا ربانی ،پیپلز پارٹی کی سینیٹر شیری رحمن ،پیپلز پارٹی کے بہر مند تنگی ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر سلیم مانڈوی والا ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر امام الدین شوقین ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر مصطفی نواز کھوکھر ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر سکندر مہندو، پیپلز پارٹی کی سینیٹر روبینہ خالد ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر انور لال دین ،پیپلز پارٹی کی سینیٹر سسی پلیجو ،پاکستان مسلم لیگ (ن)کی سینیٹر عائشہ رضا فاروق ،مسلم لیگ (ن)کی شاہین خالد بٹ ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر غوث نیازی ،عوامی نیشنل پارٹی کی سینیٹر ستارہ ایاز ،مسلم لیگ (ن)کی سینیٹر نزہت صادق ، پختون خوا میپ کے سینیٹر عثمان کاکڑ ،جمعیت علمائے اسلام (ف)کے سینیٹر مولانا عبد الغفور حیدری ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر آصف کرمانی ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر سلیم ضیاء ،مسلم لیگ (ن)کے صلاح الدین ترمذی،این پی کے سینیٹر محمد اکرم ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر صابر شاہ ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر سر دار یعقوب ناصر ،این پی کے سینیٹر اشوک کمار ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر جاوید عباسی ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر دلاور خان ،پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر گیان چند ،پیپلز پارٹی کے مولا بخش چانڈیو ،این پی کے سینیٹر میر کبیر ،آئی این ڈی کے سینیٹر یوسف بادینی ،پیپلز پارٹی کے سینیٹر رحمن ملک ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر ڈاکٹر اسد اشرف ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر آغا شاہ زیب درانی ،پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر محمد علی جاموٹ ،این پی کے میر حاصل بزنجو ،پاکستان مسلم لیگ (ن)کی کلثوم پروین ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر پروفیسر ساجد میر ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر رانا محمود الحسن ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مشاہد حسین سید ،پاکستان پیپلز پارٹی کی سینیٹر عابدہ عظیم ،مسلم لیگ (ن)کی سینیٹر نجمہ حمید ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر اسد جونیجو ،مسلم لیگ (ن)کے سینیٹر مصدق ملک ،جے یو آئی (ف) کے سینیٹر مولوی فیاض محمود کے علاوہ اراکین قومی اسمبلی میاں شہباز شریف ،راجہ پرویز اشرف ،سابق سپیکر سر دار ایاز صادق ،رانا تنویر حسین ،شزا فاطمہ ،مریم اور نگزیب اور احسن اقبال شریک ہوئے۔

(جاری ہے)

اجلاس میں (آج)منگل کو ریکوزیشن پر بلائے گئے اجلاس پر تبادلہ خیال کیاگیا ، ذرائع کے مطابق یکم اگست کو چیئرمین سینٹ کو ہٹانے کی تحریک پر ووٹنگ کیلئے بلائے گئے ریگولر اجلاس بارے حکمت عملی طے کی جانے کے حوالے سے بھی مشاورت کی گئی ۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ جمہوریت کی کشتی ڈانواں ڈول ہے ،ناؤ کو منجدھار سے نکالنے کیلئے میثالی اتحاد قائم کرنا ہوگا ۔

انہوںنے کہاکہ ماضی میں جائے بغیر جمہوریت کے تحفظ کیلئے سب ایک متحد ہونا وقت کی اہم ضرورت ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں کا ظہرانے میں شرکت پر شکریہ ادا کرتا ہوں ۔بعد ازاں شہباز شریف نے سینیٹرز اور قومی اسمبلی کے ارکان کے اعزاز میں ظہرانہ دیا ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہاکہ قائد اعظم ایک عظیم لیڈر تھے جن کی کوششوں سے پاکستان معرض وجود میں آیا ۔

انہوںنے کہاکہ اکہتر سال بعد بھی قوم اپنی منزل کی تلاش میں ہے ، انہوںنے کہاکہ چین سمیت ایسے ممالک جنہوں نے پاکستان کے بعد آزادی حاصل کی آج وہ ممالک ہم سے کوسوں میل آگے جاچکے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ معافی کا درخواستگار ہوں لیکن اس حمام میں ہم سب ننگے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ ماضی سے سبق حاصل کرتے ہوئے ہم کچھ بہتری لائے تھے ،میثاق جمہوریت ایک شاندار چارٹر تھا ،میثاق جمہوریت پر اتنا عمل ہوا یہ مورخ لکھے گا ،ابھی تاخیر نہیں ہوئی معاملات کو مزید بہتر بنایا جاسکتا ہے ۔

انہوںنے کہاکہ میثاق جمہوریت میں مزید جماعتوں کو شامل کیا جاسکتا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اس وقت سنگین مسئلہ عام آدمی کازندہ رہنا ہے ،عام آدمی پر اس وقت زندگی تنگ ہوچکی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ روٹی پندرہ روپے ،نان بیس روپے تک پہنچ چکا ہے ،فیکٹریاں بند مزدور بے روزگار اور ملازمین کو نوکریوں سے نکالا جارہا ہے ،دوائیاں ناپید ہیں قیمتیں آسمان سے باتیں کررہی ہیں مریض چلا رہے ہیں ۔

انہوںنے کہاکہ ہماری معاشی ابتری اس دنیا کے سامنے ہے ۔ اہوںنے کہاکہ موجودہ وزیراعظم آج بھی ورلڈکپ کے زعم میں غصے میں رہتے ہیں ۔ انہوںنے کہاکہ وزیراعظم کا ایک ہی مقصد ہے کہ میں نے جیلوں کو سیاسی قیدیوں سے بھر دینا ہے ۔ اجلاس کے بعد میڈیا سے بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس میں 61 اراکین نے شرکت کی ،اپوزیشن جماعتوں کے اراکین سینٹ کی کل تعداد 65 ہے۔

انہوںنے کہاکہ مسلم لیگ ن کے 30 میں سے 27اراکین شریک ہوئے، پی پی پی کے تمام 21 اراکین شریک ہوئے۔ مریم اورنگزیب نے کہاکہ نیشنل پارٹی کے پانچوں اراکین شریک ہوئے، جے یو آئی ف کے 3اراکین شریک ہوئے، ان کے کل 4 اراکین ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پی کے ایم اے پی کے 3 اراکین ہیں، سب شریک ہوئے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ اے این پی کے ایک اور ایک آزاد رکن اجلاس میں شریک ہوئے۔ انہوںنے کہاکہ غیر حاضر چار اراکین سینٹ میں چوہدری تنویر، عبدالقیوم ملک، مولانا عطا الرحمان اور کامران مائیکل شامل ہیں، عبدالقیوم ملک اور چوہدری تنویر بیرون ملک ہیں،کامران مائیکل زیر حراست ہیں جس کی وجہ سے شریک نہیں ہوئے