تمبر کو جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق و کشمیر کی آزادی کے لئے کوئٹہ میں عوامی مارچ منعقد کرے گی ،امیر العظیم

امریکہ طالبان سے مذاکرات کرسکتا ہے تو ہم اپنے بھٹکے ہوئے بھائیوں کے ساتھ کیوں مذاکرات نہیں کرسکتے ، جماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل کی پریس کانفرنس

اتوار 8 ستمبر 2019 20:40

�وئٹہ(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 08 ستمبر2019ء) نجماعت اسلامی کے مرکزی سیکرٹری جنرل امیر العظیم نے کہا ہے کہ 15 ستمبر کو جماعت اسلامی بلوچستان کے حقوق و کشمیر کی آزادی کے لئے کوئٹہ میں عوامی مارچ منعقد کرے گی اگر امریکہ طالبان سے مذاکرات کرسکتا ہے تو ہم اپنے بھٹکے ہوئے بھائیوں کے ساتھ کیوں مذاکرات نہیں کرسکتے جماعت اسلامی نے روز اول سے ہی بلوچستان کے حقوق کے حصول کے لئے ہر فورم پر آواز بلند کی ہے اور کرتی رہے گی جماعت اسلامی حکومت کو سیڑھی دینے والوں میں اور نہ ہی کھینچنے والوں میں ہے کشمیر کا مسئلہ ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے بلوچستان کو حقوق دو یہ بھی پاکستان کا حصہ ہے ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کو جماعت اسلامی کے دفتر الفلاح ہاؤسز الگیلانی روڈ پر صوبائی امیر مولانا عبدالحق ہاشمی کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر بلوچستان کے جنرل سیکرٹری ہدایت الرحمان بلوچ، نائب امیر بلوچستان ڈاکٹر عطاء الرحمان، زاہد اختر بلوچ، ضلع کوئٹہ کے امیر حافظ نور علی، صوبائی سیکرٹری اطلاعات ولی خان شاکر اور جمیل احمد مشوانی سمیت دیگر بھی موجود تھے انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر کے سلگتے ہوئے مسئلے کو دنیا بھر میں اجاگر کرنے اور پاکستان کے لوگوں میں شعور بیدار کرنے کے لئے میدان عمل میں نکلی ہے جس طرح ہم نے کراچی میں کشمیر کے حق میں ریلی نکالی اسی طرح 15 ستمبر کو بلوچستان میں کشمیریوں بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لئے سڑکوں پر نکلیں گے کیونکہ کشمیر کا مسئلہ اب سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے ہم امن کے خواہاں ہے مگر بھارت اس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے کشمیر کے لئے ہم کوئی بھی ان کی مدد کو نکلے تو وہ دہشت گردی نہیں ہوگی انہوں نے کہا کہ جب بھی ہم نے بلوچستان کا دورہ کیا ہے تو یہاں پر دہشت گردی کے واقعات رونما ہوتے رہتے ہیں آج بھی بلوچستان کی حالت 30 برس گزرنے کے باوجود بہتر نہیں ہوسکی بہت افسوس کے ساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ یہاں پر دہشت گردی کے واقعات تواتر کے ساتھ ہورہے ہیں اس کے تدارک کے لئے اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے بلوچستان کا مسئلہ دہشت گردی کے علاوہ کرپشن بھی ہے کیونکہ بلوچستان کرپشن کی دلدل میں پھنستا جارہا اور موجودہ تبدیلی کے دعویدار حکمران ماضی کے حکمرانوں کے نقش قدم پر چلتے ہوئے ان کی بنائی ہوئی بنیاد پر آگے چل رہے ہیں نہ ہی ماضی کی غلط روش کو تبدیل کرکے انہوں نے کہا کہ انڈیا روز اول سے ہی بلوچستان میں مداخلت کررہا ہے موجودہ صورتحال میں اگر امریکہ خطے میں امن کے لئے طالبان کے ساتھ مذاکرات کرسکتا ہے تو ہم اپنے بھٹکے ہوئے یا پہاڑوں پر جانے والے کے ساتھ مذاکرات کیوں نہیں کرسکتے جماعت اسلامی پہلے بھی بلوچستان کی آواز بنی ہے اور آئندہ بھی ہر فورم پر آواز اٹھاتی رہے گی انہوں نے کہا کہ ہماری فوج کچھ عرصے کے لئے تو ملک میں امن کی صورتحال بہتر بناسکتی مگر یہ مستقل نہیں رہ سکتا انہوں نے بتایا کہ موجودہ حکومت عوام سے کئے گئے وعدوں کو وفا نہ کرسکی جس کی وجہ سے عوام میں موجودہ حکومت کے حوالے سے مایوسی پھیل رہی ہے اور جماعت اسلامی نے موجودہ حکومت کو اپنی پالیسیوں اور معاملات کو بہتر بنانے کے لئے وقت دیا جب حکومت نے آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کی شرائط پر ٹیکسز زدہ بجٹ عوام پر مسلط کیا تو جماعت اسلامی بجٹ کے بعد سڑکوں پر عوام کو بیدار کرنے اور عوام کے حقوق کے حصول کے لئے آواز اٹھانے کی خاطر عملی طور پر میدان میں نکلی ہے ہم نہ حکومت کو سیڑھی دینے والوں میں سے اور نہ ہی سیڑھی کھینچنے والوں میں سے ہے اس وقت جو کچھ احتساب کے نام پر ہورہا ہے وہ احتساب کے نام پر انتقامی کارروائی ہے اس لئے اپوزیشن کو اپنے گناہوں کی معافی مانگنی چاہئے انہوں نے بتایا کہ ایل ایف او پر ہمارے ساتھ دھوکہ کیا گیا سابق آمر جنرل مشرف نے جماعت اسلامی کے ساتھ وعدے پورے نہیں کئے جس کا جماعت کے سابق مرکزی امیر مرحوم قاضی حسین احمد نے برملا اظہار بھی کیا تھا انہوں نے کہا کہ حکومت نے احتساب کے نام اپوزیشن کے خلاف انتقامی کارروائی شروع کر رکھی ہے سیاسی جماعتوں کو انتقام کا نشان بنارہا ہے انہوں نے کہا کہ سی پیک بلوچستان کی تعمیر و ترقی کے لئے گیم چینجر کی حیثیت رکھتا اس لئے حکمرانوں کو اس کو اولین ترجیح دینے چاہئے بلوچستان میں تعلیمی پسماندگی ، پینے کے صاف پانی ، صحت تعلیم ، روڈ سیکٹر سمیت دیگر شعبوں میں مسائل ہی مسائل ہیں ان کے حل پر توجہ دینا ہوگی انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ امن کی بات کی ہے لیکن بھارت نے اس کا غلط جواب دیتے ہوئے کشمیر پر جارحیت کی ہے جس کے ذریعے معصوم کشمیریوں، خواتین اور بچوں کا قتل عام کرتے ہوئے انہیں شہید کیا جارہا ہے جس کی جماعت اسلامی بھر پور مذمت کرتے ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ 15 ستمبر کو جماعت اسلامی کشمیریوں بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور بلوچستان کے حقوق کے حصول کے لئے عوامی مارچ کرے گی۔

(جاری ہے)

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ اس وقت حکومت کی نا اہلی کے خلاف تمام اپوزیشن جماعتیں ایک نقطہ پر متفق ہے اور حکومت اپوزیشن جماعتوں کی طرح میڈیا ہاؤسز کو بند کرنے جارہی ہے جس کے نتائج بہت بھیانک نکلیں گے۔