بھارت نے ہمارے حقوق سلب اور ہمیں توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا ہے ، اس پر ضرورردعمل سامنے آئے گا،کشمیر ی سکالر

منگل 22 اکتوبر 2019 17:16

سرینگر(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 22 اکتوبر2019ء) مقبوضہ کشمیر میںایک کشمیری سکالر نے کہاہے کہ مقبوضہ علاقے میں اس وقت خاموشی ہے کیونکہ ہردس فٹ کے فاصلے پر ایک بھارتی فوجی کھڑا ہے ۔ تاہم انہوںنے کہا کہ بھارت کے اقدامات پر ضرور ردعمل سامنے آئے گا ۔ کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق شوپیاں اور پلوامہ سمیت مختلف اضلاع کا دورہ کرنے والی کشمیری صحافیوں کی ایک ٹیم نے کہاہے کہ مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مقبوضہ علاقے میں خوف و ہراس کا ماحول قائم ہے اور بھارتی فوجی رات گئے چھاپے ،جبری گرفتاریاں اور کشمیری نوجوانوں پر تشدد کاسلسلہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔

گزشتہ ماہ چار روز تک پولیس کی حراست میں رہنے والے کشمیری نوجوان فیروز احمد گنائی نے میڈیا کو بتایا ہے کہ اہلکار ان سے چار دنوں تک فوجی کیمپ پر گرینیڈ حملے کے بارے میں سوال کرتے رہے ۔

(جاری ہے)

بے گناہ ہونے کا بار بار بتایا تاہم انہوںنے انہیں وحشیانہ تشدد کا نشانہ بنایا۔ فیروز گنائی ان سات کشمیری نوجوانوں میں شامل ہیں جن سے صحافیوںکی ٹیم نے انٹرویولیا اور انہوںنے بتایا کہ انہیں 5اگست کے بعد بھارتی فورسز نے ظلم و تشدد کا نشانہ بنایا۔

مقامی افراد نے بتایا کہ یہ بھارتی فورسز کی اس کارروائی کا حصہ کے جس کے تحت حریت پسندوںکو نشانہ بنایا جاتا ہے ۔ یونیورسٹی کے ایک طالبعلم شبیر ڈار نے بتایا کہ بھارت نے ہمارے حقوق سلب اور ہمیں بدترین ظلم وتشدد کا نشانہ بنارہا ہے ۔تاہم انہوںنے کہاکہ اس کا ضرور رد عمل سامنے آئے گا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ گزشتہ تین ماہ کے کریک ڈاؤن سے مقامی افراد کے غم و غصہ میں اضافہ ہو گیا ہے اور انہوںنے خبردار کیاکہ بھارتی اقدامات مسلح جدوجہد پر قابو پانے کی بجائے اسے بڑھاوا دے رہے ہیں۔

سیاسی تجزیہ نگار اور اسلامیہ یونیورسٹی آف سائنس اینڈٹیکنالوجی پلوامیہ کے سابق سربراہ صدیق واحد نے کہاکہ مقبوضہ علاقے میں خاموشی ہے کیونکہ سڑک پر ہر 10 فٹ کے فاصلے پرایک بھارتی فوجی کھڑا ہے۔انہوں نے کہا کہ لوگ خاموشی سے بھارت کے غیر قانونی اقدامات کو تسلیم نہیں کریںگے اس پر ردعمل سامنے آئے گا لیکن دیکھنا یہ ہے کہ یہ کس شکل میں سامنے آتا ہے۔

نوجوانوں کا ایک گروپنے رات کے وقت بھارتی فورسز کے چھاپوں کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان چھاپوں کے باعث پلوامہ اور شوپیاں اضلاع میں شدید خوف وہراس پایاجاتا ہے۔ بھارتی فوجی پنجران اور دیگر دیہات میں گھروں اور دکانوں پر سیاہ رنگ سے نمبر لگارہے ہیں اور یہ سلسلہ فوجیوںنے 5اگست کو شروع ہونیوالے کریک ڈائون سے قبل ہی شروع کردیاتھا۔

مقامی افراد کے مطابق ان نمبروںسے فوجی کارروائیوںکے دوران اہلکاروںکو کسی بھی گھر کوتلاش کرنے میں سہولت فراہم ہوتی ہے ۔ نئی دلی میں قائم انسٹی ٹیوٹ فار کنفلیکٹ منیجمنٹ کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر اجائی ساہنی نے کرفیو ہٹانے کے بعد بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بارے میں خبردار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوان کشمیریوں کے پاس اب کھونے کیلئے کچھ نہیں ہے اور وہ اپنی جانیں نثار کرنے کیلئے تیار ہیں۔