سوشل میڈیا پرکشمیر بارے پوسٹ کرنے پر علیگڑھ مسلم یونیورسٹی کی پروفیسرو شوہر کے خلاف ایف آئی آر درج

بدھ 20 نومبر 2019 14:36

نئی دہلی (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 20 نومبر2019ء) مقبوضہ کشمیر کا باقی دنیا سے رابطہ منقطع ہونے کی وجہ سے کشمیریوں کو درپیش مشکلات کے بارے سوشل میڈیا پراپنی رائے کا اظہار کرنے کے باعثبھارتی پولیس نے علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی پروفیسر اور ان کے شوہر ،جو کشمیر میں رہتے ہیں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ہما پروین اور ان کے شوہر نعیم شوکت کے خلاف ایف آئی آرہندومہا سبھا کے رہنما اشوک پانڈے کی شکایت پر درج کی گئی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ وہ کیس کی تحقیقات کررہی ہے۔

شکایت کنندہ اشوک پانڈے نے اپنے کیس کی حمایت میں فیس بک پر میاں بیوی کے دو پوسٹس کی نشاندہی کی ہے، ایف آئی آر کے مطابق ہما پروین ایک پوسٹ میں کہہ رہی ہیں کہ رابطہ منقطع ہونا واقعی تکلیف دہ ہے چاہے یہ چندریاں سے ہو یا کشمیر سے۔

(جاری ہے)

شوکت کی پوسٹ میں لکھا ہے کہ بیت الخلاء آپ کے ذہن میںہے اور کشمیر نشانے پر ہے،ایف آئی آر میں کہاگیا کہ یہ پوسٹس کشمیر میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی اور وہاں پر تعینات بھارتی فوجیوں کا مورال کم کررہی ہیںجبکہ یہ ملک کی سالمیت اور یکجہتی کے لیے بھی خطرہ ہیں۔

پروین نے ایک میڈیا انٹرویو میں کہاکہ وہ یہ سننے پر حیران ہوئیں کہ ان کے خلاف مقدمہ درج کیاگیا ہے۔ انہوںنے کہاکہ وادی کشمیر کے لاک ڈائون کے دوران اپنے شوہر سے رابطہ نہ ہونے پر میر ا دل ٹوٹ گیا تھا اور میں نے کوئی غیر مناسب چیز نہیں لکھی بلکہ صرف دوسروں کی چند پوسٹس شیئر کیں۔ انہوں نے کہاکہ میری ایک چھوٹی بیٹی ہے اور اپنے خاندان سے رابطہ منقطع ہونے کے جذبات کو الفاظ میں بیان نہیں کیا جاسکتا۔

بھارت کی طرف سے 5 اگست کو دفعہ 370 اورجموںوکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد وادی کشمیر میں نقل وحرکت اورمواصلاتی ذرائع پر سخت پابندیاں عائد کی گئیں جبکہ ہرقسم کے ٹیلی فون اور انٹرنیٹ سروسز معطل کی گئیں۔کشمیر کی صورتحال پر سوشل میڈیا پر تبصرہ کرنے پر بھارت کے دیگر علاقوں میں بھی مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ مقبوضہ کشمیر کی پولیس نے بھی 29 اگست کو فیس بک پر کشمیریوں کے حق میں پوسٹ کرنے پر راجوری اور پونچھ اضلاع میں پانچ افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا۔